Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, December 18, 2019

شہریت ترمیمی قانون پرروک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار،اگلی سماعت 22 جنوری کو ہوگی۔۔۔۔۔مرکزی حکومت کو نوٹس۔

سپریم کورٹ نےآج شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 کے  خلاف  54 درخواستوں پرمرکزی حکومت سے جواب طلب کیا
نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع/١٨ دسمبر ٢٠١٩۔
=============================
سپریم کورٹ نے  شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 کے خلاف درخواستوں پرمرکزی حکومت سے جواب طلب کیا، اگرچہ کورٹ نے قانون پرروک لگانے سے انکارکردیا۔ معاملہ کی اگلی سماعت 22 جنوری کو ہوگی۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی ڈویژن بنچ نے شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 کو چیلنج کرنے والی کم از کم 59 درخواستوں کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب مانگا۔
کورٹ نے نوٹس کے جواب دینے کے لئے مرکزی حکومت کوجنوری 2020 کے دوسرے ہفتے تک کا وقت دیا۔کانگریس لیڈر جے رام رمیش، ترنمول کانگریس کی پارلیمنٹ مہوا مؤترا اور دیگر رہنماؤں، انفرادی اورغیرسرکاری تنظیموں کی جانب سے پیش ہورہے وکلاء کی اس درخواست مسترد کردیا جس میں اس قانون پر روک لگانے کی مانگ کی گئی تھی۔
واضح ہو کہ شہریت ترمیمی قانون  کے خلاف پہلی عرضداشت مسلم لیگ نے دائر کی تھی۔ جس میں یہ الزام لگایاگیاہے کہ یہ قانون آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے اور اس کا واضح مقصد مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنا ہے، کیونکہ مجوزہ قانون کافائدہ صرف ہندو، سکھ ، بدھ ، جین ، پارسی اور عیسائی برادری کے تعلق رکھنے والے افراد کوہو گا۔
عرضداشت گزاروں کومہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق کوئی شکایت نہیں ہے لیکن درخواست گزار کی شکایت مذہب کی بنیاد پرامتیازی سلوک اورغیر منصفانہ درجہ بندی کے بارے میں ہے۔کہا گیا ہے کہ غیر قانونی مہاجرین اپنے آپ میں ایک طبقہ ہیں لہذا ان پرکوئی قانون نافذ نہیں کیا جاناچاہئے، خواہ ان کے مذہب ، ذات یا قومیت سے قطع نظرنہیں دیکھناچاہیے
درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ احمدیا ، شیعہ اور ہزارہ جیسی اقلیتوں کو اس قانون کے دائرہ کار سے خارج کرنے سے متعلق حکومت نے کوئی وضاحت نہیں دی ہے۔ کانگریس نے ہی بدھ کے روز ہی شہری ترمیمی قانون سی اے اے کی آئینی جواز کو چیلنج کیا۔کانگریس لیڈر جئے رام رمیش اور کشوردیوبرمن کی درخواستوں پرسماعت ہوگی۔
شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس قانون کے تحت پاکستان ، بنگلہ دیش اور افغانستان کی مظلوم اقلیتوں کو شہریت دینے کا لزوم بنایاگیاہے۔جبکہ مسلمانوں کو گھسپیٹھیا کہھ کر ان کو اس سے خارج کردیا گیا ہے۔