Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, December 9, 2019

لوک سبھا میں7 گھنٹے کی بحث کے بعد شہریت ترمیمی بل منظور لوک سبھا میں تقریباً 7 گھنٹے کی بحث کے بعد شہریت ترمیمی بل لوک سبھا میں منظورہوگیا ہے۔ اس بل کی حمایت میں 311 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں 80 ووٹ پڑے

نٸی دہلی/صداٸے وقت /ذراٸع۔مورخہ ٩ دسمبر ٢٠١٩
===============================
: لوک سبھا میں تقریباً 7 گھنٹے کی بحث کے بعد شہریت ترمیمی بل لوک سبھا میں منظورہوگیا ہے۔  اس بل کی حمایت میں 311 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں 80 ووٹ پڑے۔ بل کی منظوری سے قبل وزیرداخلہ امت شاہ نے کہا کہ دراندازوں اورپناہ گزینوں کے درمیان بنیادی فرق ہے۔ یہ بل پناہ گزینوں کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ بینک کے لالچ کی وجہ سے آنکھیں اورکان بند ہیں تو کھول لیجئے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں 1975 کے بعد ہندووں پرظلم بڑھے ہیں۔ انہوں نے کانگریس لیڈر ادھیررنجن کے ہنگامہ کرنے پرکہا کہ ان کا ہی آدھار  ہے اب میں اورکیا کہوں۔

اس سے قبل  مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ نےآج لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل 2019 پیش کیا۔ اس پراپوزیشن نے زبردست ہنگامہ کرنا شروع کردیا۔ پہلےتواس بات پربحث ہوتی رہی کہ اس بل کوایوان زیریں میں پیش کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔ اس کے بعد جب اپوزیشن نے بل کے اقلیت مخالف ہونے کی بات کہی توامت شاہ نے کانگریس پرسیدھا حملہ کرتے ہوئے تقسیم ہند کا ذکرکردیا۔ انہوں نےکہا کہ کانگریس نے مذہب کی بنیاد پرملک کی تقسیم کی۔ اگرتب ایسا نہیں کیا گیا ہوتا توآج ہمیں یہ نہیں کرنا پڑتا۔
اس سے قبل لوک سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں نے’شہریت (ترمیمی) بل 2019‘ کو آئین کے روح کے خلاف قراردیتےہوئے برسراقتدارپارٹیوں پرالزام لگایا کہ وہ سیاسی فائدے کے لئے ملک کومذہبی بنیاد پرتقسیم کرنےکی کوشش کررہی ہے۔ کانگریس کےمنیش تیواری نے بل پربحث کی ابتدا کرتے ہوئےکہا کہ یہ بل آئین کے کئی آرٹیکلوں کی خلاف ورزی اور بابا صاحب بھیم راؤامبیڈکرکےذریعہ تخلیق کئے گئےآئین کی روح کی حقیقی جذبہ کے خلاف ہے۔
برسراقتدارپارٹیاں اس بل کے سلسلے میں پرجوش ہیں اورپورا ملک ان کےاس تقسیم کاری جذبےکوسمجھ رہا ہے۔ ہمارے آئین میں سبھی شہریوں کےلئے برابری کی بات کہی گئی ہے، لیکن یہ بل برابری کے حقوق سے لوگوں کومحروم کرتا ہے۔ انہوں نےکہا کہ ہندوستان کی تعمیرغیرجانبداری کی بنیاد پررکھی گئی ہے، لیکن اس بل میں صرف کچھ ہی مذاہب کےپناہ گزینوں کوشہریت حاصل کرنےکا حق دیا گیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ بل میں تضاد ہے اور حکومت کواس کی خامیوں کودورکرکے سبھی شہریوں کو یکساں بنائے رکھنےکےآئینی حقوق کا پالن کرتےہوئےاس بل کو پھرسےلانا چاہئے۔
منیش تیواری نےاس بل کوحکومت کی’بہت بڑی بھول‘ قراردیا اورکہا کہ پناہ گزینوں کو برابری کی نگاہ سے دیکھنا ہندوستانی روایت ہےاوراس بل کونئے سرے سے تیارکرکے حکومت کوملک کی اس روایت کا خیال رکھنا چاہئے۔ انہوں نےکہا کہ سب کوبرابری کا حق دینا ہمارا فرض ہونا چاہئےاورپناہ گزینوں کوشہریت دینےکا کام ان کے مذہب کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہئے۔ بی جے پی کے راجندراگروال نے بل کوآئین کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے اپوزیشن کےالزامات کوغلط قراردیا اورکہا کہ تقسیم کے وقت جوپرتشدد واقعات ہوئے ہیں اسے یاد رکھا جانا چاہئےاور پڑوسی ممالک میں اقلیتوں کے ساتھ کس طرح کا برتاؤ ہورہا ہے اس کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ بل لایا گیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ دراندازوں کوپناہ گزین نہیں کہا جاسکتا ہے۔ ملک اور ملک کے شہریوں کونقصان پہنچانےکےمقصد سے جوملک میں آئے ہیں اسے پناہ گزین نہیں کہا جاسکتا ہے۔