Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, December 5, 2019

شہریت ترمیمی بل کی مخالفت میں ایس ڈی پی آٸی کا ملک گیر احتجاجی مظاہرہ۔


نئی دہلی۔(پریس ریلیز)۔صداٸے وقت۔٥ دسمبر ٢٠١٩۔
===========================-=
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI)نے مرکزی کابینہ کے ذریعے "شہریت (ترمیمی) بل 2019(CAB)کی منظوری کو آئین کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے اس کے خلاف جمعرات کو ملک گیر احتجاج کیا۔نئی دہلی میں یہ احتجاج جنتر منتر پر ہوا۔ اس احتجاجی مظاہرے میں ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدور اڈوکیٹ شرف الدین احمد، دہلان باقوی، قومی جنرل سکریٹری محمد شفیع، قومی سکریٹری ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی، اے ایس اسماعیل، اڈوکیٹ یوسف، این ای سی ممبران پاپولرفرنٹ آف انڈیا شریک تھے۔
 احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی قومی لیڈران نے کہا کہ این آر سی، طلا ق ثلاثہ،آرٹیکل 370کے خاتمے کے بعد، شہریت ترمیمی بل (CAB)مسلمانوں کے ساتھ ملک کے دوسرے درجے کے شہری کے طور پر سلوک کرنے کیلئے ایک گولوالکرائٹ حملہ ہے۔ مغربی بنگال کے مسلمانوں کو اس سے واضح اشارہ دیا جارہاہے کہ وہ حراستی کیمپوں میں جانے کیلئے تیار رہیں۔ مقررین نے سوال اٹھایا کہ کس بنیادپرمہاجرین کی ایسی اقسام بنارہے ہیں؟۔یہ واضح طور پر غیر آئینی ہے۔
 کیا سپریم کورٹ مداخلت کرکے شہریوں کے آئینی حقوق کی حفاظت کرے گا؟۔یہ بل ہندوستانی آئین کی روح کے خلاف ہے۔ ایک درانداز ذات پات اور مذہب کی تفریق کے بغیر ایک درانداز ہی ہے۔ مذہب کی بنیاد پر تفریق درست نہیں ہے۔ کیا کوئی غیر قانونی تارکین وطن اپنے آپ کو غیر قانونی ثابت کرنے کیلئے قطار میں کھڑا ہوگا؟۔وہ ایسا نہیں کرے گا۔ صر ف ہم جیسے حقیقی شہریوں کو اپنی قومیت ثابت کرنے کیلئے قطار میں کھڑا ہونا پڑے گا جیسا کے ہم نے نوٹ منسوخی کے دوران کیا تھا۔ مقررین نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ایودھیا فیصلے کے بعد بی جے پی کو اگلے 4 سالوں تک انتخابی مہم کے دوران بات کرنے کیلئے ایک موضوع مل گیا ہے۔ یہ بی جے پی کی ہوشیاری ہے کیونکہ بصورت دیگر ان کے پاس ترقی کے معاملے میں دکھانے کیلئے کچھ بھی نہیں ہے۔ بی جے پی عوام کا توجہ مبذول کرکے  2024کا الیکشن جیتنا چاہتی ہے۔ مرکزی بی جے پی حکومت کی طرف سے عام لوگوں کو ایک بار پھر سے بے وقوف بنایا جارہا ہے کیونکہ وہ تمام شعبہ میں بر ی طر ح ناکام ہورہی ہے۔ عوام کو سمجھنا چاہئے کہ معاشی بحران، عوام کے بنیادی مسائل، لاکھوں بے روزگار، تاجروں اور صنعت کاروں کو ہورہے نقصان سے توجہ ہٹانے کیلئے یہ شہریت ترمیمی بل لایا گیا ہے۔ جب حکومتیں اپنے نوجوانوں کو ملازمت فراہم کرنے،اس کے شہریوں کو تعلیم، رہائش اور صحت کی سہولیات کی فراہمی میں کوتاہی برتتی ہے تو وہ امن و امان پر قابو نہیں رکھ سکتی ہے اور جہاں ترقی نہیں ہوتی ہے، قدرتی طور پر وہاں ایسے جذباتی امور کو اٹھاکر ملک کو گمراہ کیا جائے گا۔آخر میں اس سے عوام یا ملک کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ یہ اقدام بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے اور تنوع میں اتحاد کے تصور کے خلاف ہے۔ احتجاجی مظاہرے میں کثیر تعداد میں عوام اور کارکنان شریک رہے۔