Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 6, 2019

حیدرآباد انکاونٹر : آخر آدھی رات کو ملزمین کو سین ری کرئیشن کیلئے کیوں لے گئی پولیس؟

حیدر آباد/صداٸے وقت /نماٸندہ۔6 دسمبر 2019.
==============================
تلنگانہ کی راجدھانی حیدرآباد میں خاتون ویٹرنری ڈاکٹر کی اجتماعی آبروریزی کے بعد قتل اور لاش جلانے کے معاملہ میں سبھی چاروں ملزمین کو پولیس نے انکاونٹر میں مار گرایا ہے ۔ اس خبر سے بھلے ہی ملک بھر میں خوشی کا ماحول ہو ، لیکن اس انکاونٹر نے پولیس کی کارروائی پرسوالیہ نشان بھی ضرور لگا دیا ہے ۔
انکاونٹر کو لے کر پیدا ہوئے سوالات میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ آخر پولیس کو اتنی بھی کیا جلدی تھی کہ سبھی ملزمین کو آدھی رات میں سین ری کرئیشن کیلئے جائے واقعہ پر لے کر پہنچ گئی ۔ یہ سوال بھلے ہی ذہن میں ہو ، لیکن پولیس کی تھیوری پر یقین کریں تو انہوں نے اس کے پیچھے سیکورٹی کا حوالہ دیا ہے ۔ پولیس نے بتایا کہ خاتون ڈاکٹر کی اجتماعی آبروریزی کے بعد جس طرح سے قتل کیا گیا تھا ، اس سے لوگوں میں کافی غصہ تھا 
پولیس نے بتایا کہ جب شاد نگر پولیس تھانہ میں ملزمین کو رکھا گیا تھا ، تو اس وقت بھی انہیں مارنے کیلئے بھیڑ جمع ہوگئی تھی ۔ اس وقت کسی طرح پولیس نے بھیڑ کو تھانہ میں داخل ہونے سے روک لیا تھا ۔ پچھلے واقعہ کو دیکھتے ہوئے پولیس کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتی تھی ۔ اگر پولیس ملزمین کو دن کے اجالے میں جائے واقعہ پر لے کر جاتی تو بھیڑ ان پر حملہ کرسکتی تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ پولیس رات کے اندھیرے میں ملزمین کو جائے واقعہ پر لے کر پہنچی تھی ۔
جس جگہ پر یہ انکاونٹر کیا گیا وہاں پر صرف ایک گھر تھا ۔ اس گھر میں ایک ہی رکن موجود تھا ، جس نے بتایا کہ صبح چار بجے اس کو چار پانچ گولیوں کی آواز سنائی دی تھی ۔ ایسے میں جب چاروں ملزمین کومارنے میں چار گولیاں چلی ہوں گی تو ملزمین نے کب پولیس پر فائرنگ کی ، جس کی آواز تک نہیں آئی ۔ حالانکہ سائبرآباد پولیس کمشنر وی سی سجنار نے بتایا یہ اس انکاونٹر میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں