Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, December 14, 2019

عمران مسعود کا انتظامیہ کو انتباہ۔۔۔طلبہ کی گرفتاری ہوٸی تو چلے گی تحریک۔۔


۷۲؍گھنٹے بعد بھی پولیس کسی کو گرفتارنہیں کرپائی،روڈ جام کے معاملہ میں کسانو ں پر کوئی کارروائی نہیں
دیوبند۔ 15؍دسمبر: (ایس۔چودھری)/صداٸے وقت۔
==============================
 شہریت ترمیمی بل کے خلاف دیوبند میں ہوئے مظاہرے میں پولیس نے ایک نوجوان کو نامزد کرتے ہوئے 250لوگوں کے خلاف مختلف دفعات میں مقدمات درج کئے تھے ۔ تین دن گزرنے کے باوجود ابھی تک پولیس گرفتاری کرپائی ہے ، وہیں سابق سابق رکن اسمبلی اور کانگریس کے صوبائی نائب عمران مسعود اس معاملے میں ایک بھی گرفتاری ہونے پر بڑے پیمانے پر تحریک چلانے کا انتباہ دے چکے ہیں ۔ حالانکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ شناخت ہونے کے بعد ملزمان کو گرفتار ضرور کیا جائے گا۔ مرکز میں بی جے پی حکومت کے ذریعہ لائے گئے شہریت ترمیمی بل کے خلاف دیوبند میں مختلف مدارس کے طلبہ اور شہر کے نوجوانوں نے مظاہرہ کرتے ہوئے ہائی وے جام کردیا تھا ، قریب ڈیڑھ گھنٹے تک ہائی وے جام رہنے کی وجہ سے افسران کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیا تھا ، بعد میں ایس ایس پی سہارنپور کے موقع پر پہنچنے اور شہر کے ذمہ داران کے ذریعہ نوجوانوں کو سمجھانے کے بعد جام کھولا گیا تھا، اسی معاملے میں دیر رات ڈی ایم اور ایس ایس پی نے دارالعلوم پہنچ کر ذمہ داران سے ملاقات کی تھی، بعد میں پولیس نے دیر رات ہی واقعہ کے سلسلے میں ڈھائی سو نامعلوم لوگوں کے خلاف سرکاری کام میں رخنہ ڈالنا، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا ، بلوہ کرنے سمیت مختلف دفعات میں مقدمات درج کرتے ہوئے بھیڑ میں شامل لوگوں کی شناخت شروع کردی تھی، جس میں سب سے پہلے پولیس نے تنظیم ابنائے مدارس کے ذمہ دار مہدی حسن عینی کو نامزد کیا تھا لیکن اس واقعہ کے 72گھنٹے گزرجانے کے باوجود بھی اس معاملے میں
پولیس کسی کو گرفتار نہیں کرپائی ہے
حالانکہ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اب
ایک درجن سے زیادہ لوگوں کی پہچان ہوچکی ہے جن میں مدرسہ کے طلبہ بھی شامل ہیں۔ وہیں دیوبند میں نماز جمعہ کے بعد جمعیۃ علمائے ہند کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا تھا جس میں عمران مسعود نے پولیس وانتظامیہ کو انتباہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کسی ایک بھی نوجوان کو گرفتار کیا گیا تو اس کے نتائج خطرناک ہوںگے ، اس گرفتاری کو لے کر بڑے پیمانے پر تحریک چلائی جائے گی۔ عمران مسعود نے کہا کہ اگر گرفتاری ہوئی تو ڈھائی سو لوگوں کی نہیں بلکہ ہزاروں لوگوں کی گرفتاری ہوگی ۔ پورے معاملے میں مدرسہ کے طلبہ کا شامل ہونے اور سابق ایم ایل اے عمران مسعود کے انتباہ کے بعد پولیس پوری طرح سے بیک فٹ پر نظر آرہی ہے ،حالانکہ دیوبند کوتوال کا کہنا ہے کہ پولیس مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کرے گی ، ابھی نشاندہی کا کام کیا جارہا ہے اس کے بعد گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی ۔ دوسری جانب سرکار کے ذریعہ گنے کا ریٹ نہ بڑھائے جا نے سے ناراض کسانوں نے اسی روز ناگل ہائی وے پر جام لگاتے ہوئے مظاہرہ کیا تھا اور ہائی وے پر گنے بھی ڈال دیئے تھے لیکن اس معاملے میں پولیس نے نہ تو کوئی قانونی کارروائی کی اور نہ ہی کسی کے خلاف کوئی مقدمہ درج ہوا، جب کہ اسی وقت دیوبند میں ہوئے ہائی وے جام کے معاملے میں پولیس نے ایک کو نامزد کرتے ہوئے 250لوگوں کے خلاف مختلف دفعات میں مقدمات درج کئے ہیں جس سے اقلیتی فرقے کے ساتھ سوتیلا سلوک ہونا واضح طور پر نظر آرہا ہے۔ اس مسئلے کو لے کر سوشل میڈیا پر بھی بحث ومباحثے کا بازار گرم ہے، پولیس کی اس کارروائی کو جانبدارانہ بتایا جارہا ہے۔