Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, December 3, 2019

ایڈوکیٹ راجیو دھون کو ایودھیا کیس سے ہٹایا گیا، طبیعت خراب ہونے کی بات کو بتایا بکواس۔

راجیو دھون نے فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے ’’ مجھے اطلاع ملی ہے کہ ارشد مدنی نے اشارہ دیا ہے کہ مجھے خراب طبیعت کے سبب ہٹایا ہے۔ یہ پوری طرح سے بکواس ہے‘‘۔
نئی دہلی۔نیوز 18 اردو /صداٸے وقت۔/مورخہ ٣ دسمبر ٢٠١٩۔
==============================
 ایودھیا تنازعہ  /بابری مسجد مقدمہ میں مسلم فریقوں کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ راجیو دھون کو اس معاملہ سے ہٹا دیا گیا ہے۔ راجیو دھون نے سوشل میڈیا پر پوسٹ لکھ کر اس بارے میں بتایا ہے۔ سینئر وکیل راجیو دھون نے فیس بک پر لکھا ’’ بابری کیس کے وکیل ( ایڈوکیٹ آن ریکارڈ) اعجاز مقبول نے مجھے برخاست کر دیا ہے۔ یہ جمعیت کا مقدمہ دیکھ رہے ہیں۔ جمعیت کو یہ حق ہے کہ وہ مجھے کیس سے ہٹا سکتے ہیں لیکن مجھے بغیر اعتراض کے ہٹایا گیا۔ اب میں داخل کی گئی نظرثانی کی عرضی میں شامل نہیں ہوں‘‘۔
دھون نے آگے لکھا ’’ کہا جا رہا ہے کہ مجھے کیس سے اس لئے ہٹا دیا گیا ہے کیونکہ میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ یہ بالکل بکواس ہے‘‘۔
راجیو دھون نے فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے ’’ مجھے اطلاع ملی ہے کہ ارشد مدنی نے اشارہ دیا ہے کہ مجھے خراب طبیعت کے سبب ہٹایا ہے۔ یہ پوری طرح سے بکواس ہے۔ انہیں یہ حق ہے کہ وہ اپنے وکیل اعجاز مقبول کو ہدایت دیں کہ وہ مجھے ہٹا دیں، انہوں نے یہی کیا ہے۔ لیکن اس کے پیچھے بتایا جانے والا سبب پوری طرح سے بدبختانہ اور جھوٹا ہے‘‘۔
اس معاملہ پر وکیل اعجاز مقبول نے کہا ’’ معاملہ یہ ہے کہ میرے کلائنٹ یعنی کہ جمعیت کل ( پیر کے روز) نظر ثانی کی عرضی داخل کرنا چاہتی تھی۔ یہ کام راجیو دھون کو کرنا تھا۔ وہ دستیاب نہیں تھے اس لئے میں عرضی میں ان کا نام نہیں دے پایا۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے‘‘۔
جمعیۃعلماء ہند نے بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں گزشتہ 9/نومبر کوآئے فیصلہ کے خلاف کل سپریم کورٹ میں ریویوپٹیشن (ڈائری نمبر43241-2019) داخل کردی۔ ریویوپٹیشن آئین (نظرثانی کی عرضی) کی دفعہ 137کے تحت دی گئی مراعات کی روشنی میں داخل کی گئی ہے۔ کل  سپریم کورٹ میں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجازمقبول نے صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا سیدارشد مدنی کی ہدایت پر ریویوپٹیشن داخل کی۔
گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نےکہا تھا کہ ریویوپٹیشن داخل کرنا سپریم کورٹ کی طرف سے دیا گیا ہمارا قانونی حق ہے اوروہیں یہ شرعی اورانسانی حق بھی ہےکہ آخری دم تک مسجد کی حصولیابی کےلئے جدو جہد کی جائے۔ کیوں کہ مسجد وقف علیٰ اللہ ہوتی ہےاور واقف کو بھی یہ اختیارنہیں رہ جاتا کہ اس کو واپس لے لے۔ اس لئےکسی فرد یا جماعت کویہ حق نہیں ہےکہ کسی متبادل پرمسجد سے دستبرادارہوجائے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی نظرثانی کی اپیل داخل کرنےکا مقصد ملک کی یکجہتی اورامن وامان میں خلل ڈالنا ہرگزنہیں ہے، بلکہ قانون میں دی گئی مراعات کا حق استعمال کرتے ہوئے پانچ رکنی آئینی بنچ کے فیصلےکے خلاف اپیل داخل کی گئی ہے۔