Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, December 7, 2019

سیٹیزن شپ ترمیمی بل ملک کو ”ہندو راشٹر“ بنانے کی سازش۔

 از/نازش ہماقاسمی/صداٸے وقت۔
==================
مسلم مجاہدین آزادی نے کبھی یہ سوچا بھی نہیں ہوگا کہ جس ملک کی آزادی کے لیے ہم اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں، پھانسیوں پر لٹک رہے ہیں، جیلوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں، آزادی کے بعد ہماری نسلوں کو حب الوطنی ثابت کرنی ہوگی، ملک کی شہریت ثابت کرنی ہوگی، اور یہ ثبوت ان لوگو ں کے سامنے پیش کرنے ہوں گے جن کے آباو اجداد انگریزوں سے ساز باز کرکے تحریک آزادی میں رکاوٹ بنے، جن کے آباواجداد کا ایک قطرہ خون بھی ملک کی آزادی کےلیے نہیں بہا ہوگا۔ یہاں ہم سیکولر ہندوؤں کی بات نہیں کررہے ہیں، بلکہ ان ہندوؤں کی جو گنگا جمنی تہذیب پر یقین نہیں رکھتے، جو مندر مسجد کاایشو کھڑا کرکے اپنی سیاست چمکاتے ہیں، ان لوگوں کی بات کررہے ہیں جو نفرت کے سودا گر ہیں، جو مسلمانوں کو ازلی دشمن تصور کرتے ہیں۔ انہوں نے انگریزوں سے ساز باز کی، ان کے آباواجداد نے انگریزوں سے معافیاں مانگیں، ان کے سامنے سرنگوں ہوئے۔ دیگر سیکولر برادران وطن نے  تو مسلمانوں کے شانہ بشانہ جنگ آزادی لڑی اور پھانسی کے پھندوں کو دیوانہ وار چوما، انگریزوں کے سامنے نہیں جھکے۔ وہ لوگ تو مسلمانوں کے شانہ بشانہ اب بھی کھڑے ہیں؛ لیکن زمام اقتدار ان کے ہاتھوں میں نہیں ہے ، زمام اقتدار جن کے ہاتھوں میں ہے وہ گوڈسے کو محب وطن قرار دیتے ہیں، وہ منوسمرتی نافذ کرناچاہتے ہیں، وہ ہٹلر کے مداح ہیں، وہ نازی تحریک سے متاثر ہیں، آر ایس ایس ، ابھینوبھارت، بجرنگ دل جیسی تنظیمیں ان کے ہراول دستے ہیں اور وہ اپنے مقاصد کی تکمیل کےلیے ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کےلیے مستقل کوشاں ہیں۔ شریعت میں مداخلت کرہی چکے ہیں، اب مسلمانوں کو یہاں سے دربدر کرنے کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ ہندوستان کی وسیع وعریض زمین مسلمانان ہند کےلیے تنگ کرنے کی سازشیں عروج پکڑ چکی ہیں اور جلد ہی قوم مخالف شہریت ترمیمی بل( کیب ) قانون بن جائے گا۔ جس کے نقصانات صرف مسلم قوم کو ہی اُٹھانے ہوں گے؛ کیوں کہ موجودہ وزیر داخلہ نے ڈنکے کی چوٹ پر اعلان کیا ہے کہ’’ ہندو، سکھ، عیسائی، جین پارسی ،بدھشٹوں کے پاس شہریت ثابت کرنے کے لیےضروری کاغذات نہ بھی ہوں تو شہریت ترمیمی بل کے ذریعے انہیں شہریت دی جائے گی‘‘ لیکن اگر کوئی مسلم مہاجر ہے تو انہیں پس زنداں ڈالنے کےلیے حراستی مراکز بڑے پیمانے پر قائم کیے جارہے ہیں جہاں انہیں اور ان کی نسلوں کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑا جائے گا۔ اور انہیں برمی مسلمانوں کی فہرست میں ڈال دیاجائے گا جہاں انہیں صرف موت ہی  موت نظر آئے گی، چین وسکون ان کا غارت کردیاجائے گا، برسوں سے جہاں رہتے ہوئے آرہے تھے ان کے گھروں، جائیدادوں پر قبضہ کرکے انہیں بے سروساماں کردیاجائے گا۔

سبھی کو پتہ ہے کہ جب تقسیمِ ہند ہوا تو جن مسلمانوں کو پاکستان جانا تھا وہ چلے گئے وہاں سے مسلمان نہ کے برابر آیا، اسی طرح جب پاکستان سے بنگلہ دیش بنا تو بنگالی پاکستان چھوڑ کر بنگلہ دیش چلے گئے اگر کوئی باہر سے آیا ہے تو ان میں اکثریت غیر مسلموں کی ہے جیسا کہ آسام این آر سی سے ثابت ہوگیا ہے؛ لیکن اس بل کو پورے ملک میں نافذ کرنے میں حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔وہ صرف اور صرف اس کے ذریعے مسلمانوں کو ہراساں کرناچاہتی ہے، انہیں مرتد بناناچاہتی ہے اور جو مرتد نہیں ہوئے انہیں پس زنداں ڈال کر غلام رکھناچاہتی ہے۔ ملک کو ہندو راشٹر بنانے کی طرف  یہ بڑھتا ہوا ایک قدم ہے، مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ بیدار مغزی کا ثبوت پیش کریں، وقت کے فرعون سے خائف نہ ہوں اور اس کی مخالفت میں پوری شدت سے اُٹھیں، یہ ملک ہمارا تھا ، ہے اور رہے گا۔ ہم اس ملک کے عزت دار شہری ہیں اگر کوئی ہمیں یہاں سے بھگائے گا تو ہم بھاگنے والوں میں سے نہیں، ہم ڈرنے والوں میں سے نہیں، ہم مقابلہ کریں گے۔ آئین اور دستور کی روشنی میں ہم اپنا حق لے کر رہیں گے۔ قائدین ملت کو چاہیے کہ وہ فرقہ پرستوں سے لوہا لیں، سیکولر برادران وطن کے تعاون سے ان فرقہ پرستوں کی بیخ کنی کریں اور  ملک کو اسی گنگا جمنی تہذیپ پر لے جائیں جو اس ملک کی شناخت وعلامت تھی ۔ آج ملک میں آئین ودستور کی سر عام دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، مسلمانوں کو مارا جارہا ہے،کاٹا جارہا ہے، ان کی شریعت پر حملہ ہورہا ہے، اسلام کی مقدس ہستیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، پیغمبر اسلام ﷺکی شان میں گستاخی کی جارہی ہے ان سبھی پر روک لگانے کےلیے ان فرقہ پرستوں کا محاسبہ کیاجائے، وہ اگر ظلم پر آمادہ ہیں تو ظالموں کے ہاتھ روکے جائیں؛ ورنہ وہ دن دور نہیں جب یہاں بھی برما جیسا عالم ہوگا اور مسلمانوں کی حالت انتہائی کربناک ہوگی وہ انتہائی برے دور سے گزر رہے ہوں گے۔ اب بھی وقت ہے پوری قوت کے ساتھ اُٹھاجائے اور باطل قوتوں کا مقابلہ کیاجائے ہم