Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 29, 2019

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف طلبہ جامعہ کا احتجاج ۱۷؍ویں دن بھی جاری۔


پولس کی بربریت کےخلاف ’جامعہ والا باغ‘ کا ناٹک پیش کیاگیا ، ڈاکٹر ظفرالاسلام سمیت کئی اہم لیڈران وشخصیات کی شرکت

نئی دہلی۔ ۲۹؍دسمبر: (جامعہ کیمپس سے محمد علم اللہ کی رپورٹ)۔/صداٸے وقت۔
==============================
 شہریت ترمیمی قانون ، این آر سی اور این آر پی کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے احتجاج کا آج ۱۷؍واں دن تھا، آج صبح سے ہی طلبا اور اوکھلا کے عوام اور  کئی نوکری پیشہ افراد موقعہ احتجاج پر ہزاروں کی تعداد میں موجود تھے،
 احتجاج میں کٸی  سماجی ، وسیاسی اور صحافی حضرات بھی موجود تھے۔ جن میں راجیہ سبھا رکن جاوید علی خان، طلبہ لیڈر عائشہ گھوش اور صحافی مسیح الزماں انصاری شامل ہیں، ان سبھی نے حکومت کی مسلم مخالف اور ملک کو تقسیم کرنے کی پالیسی کی مخالفت کی۔ آج جامعہ ملیہ احتجاج کی اسی کڑی میں جامعہ ہمدرد الومنائی سے منسلک طلبہ کے ذریعے ایک ناٹک بھی پیش کیاگیا، جامعہ والا باغ کے اس ناٹک میں گزشتہ 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولس کے ذریعے تشدد کو دکھایاگیا ۔ واضح رہے کہ دہلی پولس کے ذریعے ۱۵ دسمبر کو جامعہ کیمپس میں طلبا کے ساتھ زیادتی، مارپیٹ مسجد اور لائبریری میں گھس کر طلبہ وطالبات کو زدوکوب کیاگیا تھا جس میں سینکڑوں طلبا وطالبات زخمی ہوگئے تھے، اور جامعہ کیمپس کی جائیداد کو بھی کافی نقصان اُٹھانا پڑا تھا۔ راجیہ سبھا رکن جاوید علی خان نے مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس تحریک کی قیادت طلبہ کررہے ہیں اس لیے یہ تب تک ختم نہیں ہوگا جب تک حکومت اپنے آئین مخالف قانون کو واپس نہ لے لے۔ آج کے اس احتجاج میں دہلی اقلیتی کمیشن کے صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان بھی شامل ہوئے انہو ںنے طلبا کی اس تحریک کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہاکہ ملک کا ایک ایک شہری اس تحریک میں حصہ لیں۔ صحافی مسیح انصاری نے کہا کہ  یہ تحریک قومی تحریک ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ اس تحریک میں سنگھ اور آر ایس ایس کو چھوڑ کر ملک کی ہر کمیونٹی کے افراد شامل ہیں۔ جے این یو ایس یو کی صدر عائشہ گھوش نے کہاکہ یہ تحریک ملک کی سبھی یونیورسٹیوں میں چلے گی اور جب تک یہ جمہوریت مخالف حکومت اقتدار سے بے دخل نہیں ہوجاتی تب تک یہ جاری رہے گی۔ نیشنل ایلائنس آف پاپولس مومنٹ کے رکن ومل بھائی نے کہاکہ یہ لڑائی اپنے حقوق کو بچانے کی لڑائی ہے ، اس موقع پر انہوں نے اترپردیش کے مختلف اضلاع میں مظاہرین پر پولس کے ذریعے کی گئی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ جس نے بھی اس تشدد میں کوئی اپنا کھویا ہے اس کے دکھ کا اندازہ لگانا مشکل ہے یہ ملک کے شہری کےلیے آفت کی گھڑی ہے۔ آج  مظاہرین میں ان کے علاوہ سپریم کورٹ کے وکیل انل نوریا، ساوتھ ایشین پریس کے آبھا تھپلال، مشہور فیشن ڈائزائنر ترون تہلانی، جامعہ طلبہ یونین کے سابق سکریٹری مہیندر رانی والا، جے این یو طلبہ یونین صدر کی سابق امیدوار پرینکا بھارتی اور  روپل پربھاکر بھی موجود تھیں۔ آج بھی احتجاج کے دوران گاندھی جی کے ذریعے پڑھی جانے والی تمام مذاہب کی دعا پڑھی گئی، وہیں کئی طلبا نے  اپنی لائبریری سجاکر ریڈنگ سیشن بھی جاری رکھا ، انہوں نے اپنے ریڈنگ سیشن کا نام ’ریڈ فار ریولوشن‘ دیا۔ آج کے مظاہرین میں حکومت مخالف اور ان کی جابرانہ پالیسیوں پر زبردست حملہ کیاگیا۔ جامعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی کے اراکین نے بتایاکہ یہ تحریک جاری رہے گی، اس پوری تحریک میں انہیں جامعہ کے سابق طلبا اور مقامی لوگوں کا مکمل تعاون رہے گا۔