Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, December 17, 2019

پاکستان کے سابق صدر و فوجی جنرل پرویز مشرف کو ملک سے غداری کے الزام میں سزاٸے موت۔۔۔۔۔۔پرویز مشرف فی الحال دبٸی میں مقیم ہیں۔


پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کو ملک سے بغاوت کے معاملے میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کی خصوصی بینچ نے انہیں یہ سزا سنائی ہے۔ پانچ ججوں کی بنچ میں دو کے مقابلے تین ججوں نےپرویز مشرف کے خلاف فیصلہ سنایا۔
نٸی دہلی/صداٸے وقت/ذراٸع/17 دسمبر 2019.
==============================
ذراٸع کے ذریعہ ملی خبر کے مطابق پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کو ملک سے بغاوت کے معاملے میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کی خصوصی بینچ نے انہیں یہ سزا سنائی ہے۔ پانچ ججوں کی بنچ میں دو کے مقابلے تین ججوں نےپرویز مشرف کے خلاف فیصلہ سنایا۔  بنچ نے اپنے ایک مختصر حکم میں کہا کہ اس معاملے میں تین ماہ تک تمام شکایتوں ، ریکارڈس ، جرح اور جانچ کی ہیں اورپاکستان کے آئین آرٹیکل 6 کے مطابق مشرف کو ملک سے بغاوت کا قصوروار پا یا ہے۔۔ ان پر آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا گیا ہے۔
دارالحکومت اسلام آباد میں موجود خصوصی عدالت میں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقاراحمد سیٹھ کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف ملک سے غداری کیس کی سماعت کی۔ عدالت میں سماعت کے بعد 3 رکنی بنچ نے 2 ایک کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کو غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں سزائے موت کا حکم دے دیا۔ اگرچہ خصوصی عدالت کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ وہ کیس کا فیصلہ آج سنادیں گے تاہم اس کے باوجود حکومتی پراسیکیوٹر ایڈووکیٹ علی ضیا باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے آج 3 درخواستیں دائر کی گئیں۔
حکومت کی جانب سے سنگین غداری کیس میں مزید افراد کو ملزم بنانے کی درخواست دی گئی اور کہا گیا کہ حکومت شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد کو ملزم بنانا چاہتی ہے۔
استغاثہ کی جانب سے کہا گیا کہ پرویز مشرف کے سہولت کاروں اور ساتھیوں کو بھی ملزم بنانا چاہتے ہیں کیونکہ تمام ملزمان کا ٹرائل ایک ساتھ ہونا ضروری ہے۔ اس پر جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ ساڑھے 3 سال بعد ایسی درخواست آنے کا مطلب ہے کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں، آج مقدمہ حتمی دلائل کیلئے مقرر تھا تو نئی درخواستیں آگئیں۔