Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 1, 2019

ہاں! میں ادھو ٹھاکرے ہوں۔

از/نازش ہما قاسمی/صداٸے وقت۔
==============================
می اُدھو بالاصاحب کیشو ٹھاکرے آہے۔ جی کم گو، سنجیدہ، شرمیلا، خاموش مزاج، مصوری کا شوقین، جے جے انسٹی ٹیوٹ آف اپلائیڈ آرٹ سے بیچلر کی ڈگری حاصل کرنے والا، صحافی، اپنے اخبار سامنا کو بے باکی کے لیے مشہور کرنے والا، حکومت کے ساتھ رہتے ہوئے ان کی ناکامیوں کو اپنے اخبار کے ذریعے واضح کرنے والا، اخبار میں مسلمانوں کے خلاف عجیب و غریب قسم کی سرخیاں لگانے والا، مندر مسجد کا مدعا اُٹھانے والا، مراٹھوں کارہبروقائد، ان کے لیے آواز اُٹھانے والا، مراٹھا کسانوں سے ہمدردی جتانے والا، مراٹھوں کے دکھ درد میں شریک ہونے والا، ان کے غم کو دور کرنے والا، شیواجی مہاراج کے نقش قدم پر چلنے والا، انہیں اپنا روڈ ماڈل بنانے والا، ان کے آدرشوں کا پالن کرنے والا، ادھوٹھاکرے ابن بال کیشو ٹھاکرے (بالا صاحب ٹھاکرے) ہوں
۔ ہاں میں وزیر اعلیٰ مہاراشٹر ہوں، مہاراشٹر کی تاریخ کا پہلا ایسا وزیر اعلیٰ جس نے کبھی کوئی انتخاب نہیں لڑا اور ریاست پر حکمران ہوا۔ مراٹھوں کے حقوق کے لیے لڑنے والی سیاسی پارٹی شیوسینا کا قومی صدر ہوں، ہاں وہی شیوسینا جو ہندوتوا کا علمبردار سمجھی جاتی ہے، جس کے اراکین و عہدیدار نے ڈنکے کی چوٹ پر بابری مسجد کو گرانے کا میڈیا کے سامنے اعتراف کیا، جس پارٹی نے شمالی ہند کے باشندوں کو ممبئی سے بھگانا چاہا، جس پارٹی نے مہاراشٹر اور گجرات کی تقسیم میں امچی ممبئی کا نعرہ دیا۔ ۱۹۹۳ کے فسادات  میں اہم رول نبھایا۔ اس پارٹی کے بانی میرے والد آنجہانی بالا صاحب ٹھاکرے تھے وہ ہندو ہردے سمراٹ تھے، وہ ہٹلر کے مداح تھے، وہ مراٹھوں کے ہر دل عزیز قائد اور مقبول رہنما تصور کیے جاتے تھے، ملک اور مہاراشٹر کی سیاست میں ان کا اہم مقام و مرتبہ تھا۔ انہوں نے مجھے اپنی وفات سے ۸؍سال قبل شیوسینا کی باگ ڈور دی تھی۔ مجھے سیاست سے زیادہ دلچسپی نہیں تھی، میں مصور تھا، فوٹو گرافی کا بہت زیادہ شوقین تھا؛ لیکن والد صاحب نے جب مجھے اس قابل سمجھا اور مجھ پر حد سے زیادہ اعتماد کیا تو میں بھی ان کے اعتماد پر کھرا اترا، بی ایم سی چناؤ میں کامیابی حاصل کی اور برسوں پہلے دیے گئے وچن کو وزیراعلیٰ بن کر پورا کیا کہ میں ایک دن مہاراشٹر کو ٹھاکرے خاندان کا وزیراعلیٰ دوں گا۔ میری پیدائش ۲۷؍جولائی ۱۹۶۰ کو ممبئی میں ہوئی، والدہ کانام مینا تائی ٹھاکرے ہے، بھائی کا نام بندھومان ٹھاکرے اور جے دیو ٹھاکرے ہے، میری شادی رشمی ٹھاکرے سے ہوئی جس سے میری دو اولاد ہیں پہلا بیٹا آدتیہ ٹھاکرے ہے جو یوا سینا کا سربراہ اور ممبر اسمبلی ہے۔ دوسرے بیٹے کا نام تیجس ٹھاکرے ہے۔ وہ فی الحال امریکہ میں تعلیم حاصل کررہا ہے۔اور میڈیا سے دور رہتا ہے۔
 ہاں میں وہی ادھو ٹھاکرے ہوں جو سیاست سے تقریباً چالیس سال دور رہا، میں نے مہاراشٹر کے تاریخی قلعوں کو آسمان سے اپنے کیمرے میں قید کیا، میری بہترین فوٹو گرافی جہانگیر آرٹ گیلری سمیت دیگر اہم مقامات پر آویزاں کی جاچکی ہیں، لیکن ان سب کے باوجود گھرانہ سیاسی تھا؛ اس لیے مجھے اس ماحول میں دھیرے دھیرے آنا پڑا اور اپنی سیاسی پارٹی کی باگ ڈور سنبھالنی پڑی، ۲۰۰۰ میں پارٹی سے منسلک ہوا، اور ۲۰۰۲ میں اپنی قیادت میں پارٹی کو بی ایم سی چناؤ میں بہترین کامیابی سے ہمکنار کرایا، اس کے بعد میری مقبولیت میں اضافہ ہوا، لوگوں میں میری چھپی تصویر ابھر کر آئی اور عوام نے جانا کہ میں بالا صاحب کا حقیقی وارث اور ان کے مشن کو آگے بڑھانے والا ہوں، ۲۰۰۳ میں مجھے پارٹی کا کارگزارصدر بنایاگیا؛ لیکن میرے کارگزار صدر منتخب ہونے کے بعد چچازاد بھائی راج ٹھاکرے نے باغیانہ تیور دکھانے شروع کردیے، اور پھر بعد میں انہوں نے نونرمان سینا کی بنیاد ڈالی۔ جس سے شیوسینا پر کوئی اثر نہیں پڑا، اور نونرمان قصہ پارینہ بن گئی۔ اگر بھائی اتحاد کے ساتھ رہتے اور شیوسینا کی شکتی کو نہیں توڑتے تو شاید ہم دونوں بھائی مل کر اکیلے ہی مہاراشٹر پر حکومت کرتے۔ جس طرح آنجہانی بالا صاحب ٹھاکرے زمین ہمارے لیے ہموار کرگئے تھے اگر ہم دونوں چچازاد بھائی اتحاد ویکجہتی کے ساتھ مراٹھوں کے لیے سوچتے، ان کے دکھ درد میں شریک ہوتے اور ان کی متحدہ آواز بن کر میدان سیاست میں آتے تو یہاں ہمارا تن تنہا راج ہوتا، کسی پارٹی سے اتحاد کرکے برسوں ساتھ نہیں رہنا پڑتا اور مہاراشٹر کا نقشہ بھی کچھ اور ہوتا۔
ہاں میں وہی ادھو ٹھاکرے ہوں جس نے اسمبلی انتخابات ۲۰۱۹ میں بہترین کامیابی کے بعد اپنے مطالبات پر اٹل رہتے ہوئے بی جے پی کو ففٹی ففٹی کا فارمولا دیا، بی جے پی نے ہماری بات نہیں مانی، ہم نے اس سے ۲۵؍سالہ اتحاد کو توڑ دیا، اسمبلی انتخابات کے ایک ماہ تک مہاراشٹر میں سیاسی رسہ کشی جاری رہی، الٹ پھیر ہوتے رہے، یہاں تک کہ صدر راج نافذ ہوگیا۔ہماری  کانگریس این سی پی کے ساتھ حکومت سازی کی بات تقریباً فائنل ہوچکی تھی ، وزیراعل