Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, December 17, 2019

متنازع شہہریت ترمیمی قانون کے متعلق اپوزیشن لیڈروں نے صدر جمہوریہ سے کی ملاقات۔۔۔قانون کو واپس لینے کے لٸیے سرکار کو ہدایت دینے کا مطالبہ۔

سونیا گاندھی نے کہا : عوام کی آواز کو دبا رہی ہے مودی سرکار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سونیا گاندھی۔

سونیا گاندھی کی قیادت میں تقریبا 15 اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے صدر جمہوریہ سے ملاقات کی اور انہیں کہا کہ سی سی اے چونکہ ملک کے دستور سے متصادم ہے ، اس لئے آپ سرکار کو ہدایت دیں کہ وہ اس کو فورا واپس لیں۔
نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع /17 دسمبر 2019.
==============================
کانگریس صدر سونیا گاندھی کی قیادت میں تقریبا 15 اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے صدر جمہوریہ سے راشٹر پتی بھون میں ملاقات کی اور انہیں کہا کہ شہریت ترمیمی قانون چونکہ ملک کے دستور سے متصادم ہے ، اس لئے آپ سرکار کو ہدایت دیں کہ وہ اس کو فورا واپس لیں۔  اپوزیشن لیڈروں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے جامعہ ملیہ اسلامیہ، اے ایم یو اور ملک کے مختلف مقامات پر احتجاج کرنے والوں پر جس طرح لاٹھی اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا ہے وہ شرمناک ہے۔ اگر اس قانون کو واپس نہیں لیا گیا تو پھر اس کے بہت بُرے اثرات ملک میں نظر آئیں گے جس کی شروعات ہو چکی ہے۔

حزب اختلاف کی 12 دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ صدر رام ناتھ كووند سے ملنے کے بعد راشٹرپتی بھون کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کانگریس صدر سونیا گاندھی نے مودی حکومت پر پھر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ وہ لوگوں کے جذبات کے خلاف کام کر کے ان کے جمہوری حقوق کو کچل رہی ہے اور شہریوں کی آواز دبانے میں اسے کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ایکٹ نافذ کرنے کی مخالفت میں ملک کے شمال مشرقی سے شروع ہوئی تحریک اب دہلی تک پہنچ چکی ہے اور پولیس بےلگام ہوکر لوگوں کی آواز دبانے کا کام کر رہی ہے ۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ کے ہوسٹل میں گھس کر طلبہ پر حملہ کیا ہے اور بال پکڑ کر لڑکیوں کو گھسیٹا ہے ۔ پولیس نے اپنے جمہوری حقوق کے لیے تحریک چلا رہے طالب علموں کو بے رحمی سے پیٹا ہے ۔ کانگریس صدر نے کہا کہ اس قانون کو نافذ کرنے کے بعد ملک میں حالات مسلسل بگڑ رہے ہے اور حکومت پولیس کے ذریعے لوگوں کی آواز کو بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں ہو رہے مظاہروں کی وجہ سے خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے ، اس لئے صدر جمہوریہ کو اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایکٹ کی مخالفت کی لپٹیں اب پورے ملک میں اور تیزی سے پھیل رہی ہے ۔ حالات آنے والے وقت میں مزید خراب ہو سکتے ہے ۔ اس لئے صدر اس معاملے میں حکومت کو مشورہ دیں کہ وہ عوامی مفاد میں اس قانون کو فوری واپس لے۔