Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 1, 2019

شبلی کالج اعظم گڑھ طلبہ یونین کے انتخابات کا نتیجہ آپسی اختلافات کی نذر ۔


از قلم :علی اشہد اعظمی /صداٸے وقت۔
اعظم گڑھ: اتر پردیش۔۔۔مورخہ 1 دسمبر 2019 آئی این اے نیوز۔
==============================
شبلی کالج طلبہ یونین کا انتخاب آج اپنے اختتام پر پہنچا اور نتیجہ بھی آگیا اور وہی ہوا جو ہر بار ہوتے آیا ہے ہماری قوم کی ناسمجھی ہی آج ہمیں ہر جگہ ناکامی سے ہمکنار کرواتی ہے صدر کے امیدواری میں لوگوں نے سوجھ بوجھ کی مثال قائم کی اور صرف ایک نوجوان عبدالرحمان کو ہی امیدواری کے لئے میدان میں اتارا جو بی کام دوم کے طالب علم ہیں  جس کی وجہ سے ان کے مدمقابل صرف ایک شخص اشونی مشرا ہی تھا اور اچھے ووٹوں سے جیت حاصل کی لیکن اس کے برعکس مہامنتری کے انتخاب میں وہ سوجھ بوجھ یا سمجھداری سے کام نہیں لیا گیا ایک کے بجائے تین تین مسلم امیدوار میدان میں کود پڑے اور دن قریب آتے آتے تینوں نے اپنی مضبوطی کا اظہار کیا اور مضبوط بھی رہے فیض الرحمان ،محمد ریان اور منظر خان میں جم کر ٹکر ہوئی اور وویک سنگھ نامی امید وار آسانی سے جیت درج کی آپ ووٹوں کا بٹوارہ بخوبی دیکھ سکتے ہیں کہ تقریباً تینوں مسلم امیدوار برابر ہی ووٹ پائے ہیں اگر تھوڑی سی سمجھداری کا  ثبوت دے کر تین میں سے کوئی ایک اگلے سال کے لئے منتقل ہوجاتا تو آج مہامنتری والی نششت بھی اپنی ہوتی تھوڑی سی سمجھداری نہ دکھانے کا نقصان یہ ہوا کہ اب ان تینوں امیدواروں کے نام کے آگے ہمیشہ کے لئے “سابق امیدوار“ والا الفاظ جڑ جائے گا اگر عقل سے کام لیتے تو باری باری تینوں لڑ سکتے تھے کیونکہ پوسٹ گریجویشن بھی تو یہ لوگ شبلی میں کرنے والے تھے یہ کوئی پانچ سال والا انتخاب تھوڑی نہ تھا ہر سال آپ کو موقع ملتا ہے ۔
اب کچھ لوگ یہ کہیں گے کہ یہ طلبہ یونین کا انتخاب تھا اس کی کیا اہمیت ہے تو میں آپ سبھی لوگوں کو یہ بتاتا چلوں کہ کالج کے چناؤ سے ہی قومی سطح کی سیاست کا راستہ ہموار ہوتا ہے نوجوان نسل کے لئے یہی وہ پہلا زینہ ہے جہاں سے اسے یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ بھی کچھ کر سکتا ہے اور ایک امید ایک حوصلہ ملتا ہے جب یہاں ہم لوگ اتحاد کا  ثبوت نہیں دیں گے اور آپس میں لڑ کر کسی تیسرے کو موقع فراہم کریں گے تو آگے چل کر قومی سطح پر بھی وہی عادت رہے گی۔
اتحاد نیوز اعظم گڑھ کامیاب ہوئے امیدواروں کے بہتر مستقبل کی مبارک باد دیتا ہے اور ناکام رہے امیدواروں کو آگے سے احتیاط برتتے ہوئے سیکھ لینے کی صلاح دیتا ہے اور آگے سے اتحاد پر قائم رہنے کی امید رکھتا ہے ۔