Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, December 14, 2019

جامعہ ملیہ اسلامیہ سے گراونڈ رپورٹ۔۔۔۔آج بھی طلبإ کا احتجاج جاری رہا۔

نئی ۔۱۴؍دسمبر:(ممبئی اردو نیوز کے لئے جامعہ کیمپس سے راست رپورٹ)./صداٸے وقت۔
=============================
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں آج دوسرے دن بھی شہریت مخالف بل کے خلاف طلبا کا زبردست احتجاج جاری رہا، دسیوں ہزاروں طلبا کا ہجوم آج صبح سے ہی کیمپس میں ڈٹا ہوا تھا، دیر گئے رات تک طلباء الگ الگ انداز سے اپنا احتجاج درج کراتے رہے، فی الحال جامعہ کو مقفل کیے جانے کا اعلان ہو چکا ہے، کیمپس کی لائٹیں گل کردی گئی ہیں، دفعہ ۱۴۴ نافذ ہے اور انٹرنیٹ سروس مکمل طو رپر بند ہے۔ 

آج کے اس احتجاج میں طلبا ء نے جم کر حکومت مخالف نعرے لگائے اور بل کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا، طلباء پارلیمنٹ تک مارچ کرنا چاہتے تھے مگر پولس نے انھیں آگے بڑھنے نہیں دیا. 

آج بھی پولس کریک ڈائون میں کئی طلبہ وطالبات زخمی ہوئے جنہیں نزدیکی اسپتال ہولی فیملی اور انصاری ہیلتھ سینٹر میں داخل کیاگیا۔ کئی کی حالت نازک مگرخطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔ 

آج کے اس احتجاج میں طلباء نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے پتلے نذر آتش کیے۔ طلباء نے مودی مرگیا، امیت شاہ مرگیا کے نعرے لگاتے ہوئے ان کے علامتی جنازے نکالے.  

آج طلبا کے اس احتجاج کو کئی سیاسی وسماجی شخصیتوں نے حمایت دی ، جن میں معروف سماجی کارکن شبنم ہاشمی،پپو یادو  اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر منوج جھا شامل تھے۔ اس موقع پر شبنم ہاشمی نے کہاکہ طلبا کا یہ احتجاج قابل تعریف ہے اور یہ بل کالا قانون اور ملک کو تقسیم کرنے والا ہے، ہم ایسے کسی بھی آئین مخالف قانون کو تسلیم نہیں کریں گے، ہم اس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے جب تک حکومت اسے واپس نہیں لے لیتی ۔

 وہیں منوج جھا نے کہاکہ طلبا کی یہ جرات قابل تعریف ہے، جامعہ کی بنیاد ہی ظلم وستم کے خلاف آواز بلند کرنے کےلیے ہوئی تھی۔ آج جامعہ کے طلبا نے ایک بار پھر اس چیز کو ثابت کردیا ہے کہ وہ گاندھی اور جواہر لعل نہرو کے سپوت ہیں جو انگریزوں کی بربریت کے خلاف ڈٹ گئے تھے۔

 آج کے اس احتجاج میں یونائٹیڈ اگیسنٹ ہیٹ کے کارکنان سمیت کئی بڑی سماجی تنظیمیں شامل تھیں۔ یونائٹیڈ اگینسٹ ہیٹ کے محمد خالد نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے انھیں مبارکباد دیا اور کہا کہ طلباء کی  یہ ہمت اور جرات قابل ستائش ہے ہماری تنظیم طلباء کے ساتھ ہے. 

آج کے اس احتجاج کو جامعہ کے ابنائے قدیم نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر جامعہ کے سابق طالب علم شعیب احمد نے اپنے خطاب میں کہاکہ ہمارا یہ احتجاج دیر تک جاری رہے گا۔ اور ہم اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک حکومت اسے واپس نہیں لے لیتی ۔ انہوں نے کہاکہ اولڈ بوائز ایسوسی ایشن طلبا کے ساتھ کھڑی ہے۔ 

آج کا یہ احتجاج انوکھا اس لیے بھی رہا کہ پروفیسر رضوان قیصر (شعبہ تاریخ ثقافت) نے اوپن کلاس لیا اور طلبا کے عزم وہمت کو سراہتے ہوئے جامعہ کی تاریخ ان کے بانیان کی قربانیوں اور ملک کی تعمیر وترقی میں جامعہ اور محبان جامعہ کا جو کردار رہا ہے اس سے روشناس کرایا۔ 

ادھر طلبا نے امتحانوں کا بھی بائیکاٹ کردیا ہے، طلبا کے جوش وخروش اور غصے کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے کیمپس بند کا اعلان کرتے ہوئے جامعہ کیمپس کو ۶؍جنوری ۲۰۲۰ تک کےلیے مکمل طور پر بند کردیا ہے۔ 

آج صبح سے ہی جامعہ کیمپس کی دیواریں مختلف قسم کے نعروں سے پُر تھیں ،جن میں ’’انقلاب زندہ باد،ایسے دستور کو میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا، این آر سی مردہ باد، انقلاب زندہ باد، یہ دیواریں اخباروں سے زیادہ سچ بولتی ہیں، جامعہ این آر سی اور کیب کے خلاف ہے، سول نافرمانی‘‘ جیسی تحریریں شامل ہیں۔ 

آج اپنے احتجاج کو مضبوط کرنے اور عام لوگوں تک اس پیغام کوپہنچانے کےلیے بڑی تعداد میں کیمپس سے باہر طلباء نکلے نیز نکڑناٹک اور پرچم تقسیم کرکے  پورے جامعہ نگر اور اوکھلا علاقے میں بیداری مہم چلائی گئی۔

عینی شاہدین کے مطابق بٹلہ ہائوس انکائونٹر کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اتنا بڑا احتجاج پہلی بار دیکھاگیا ہے۔ ادھر پولس نے دفعہ ۱۴۴ نافذ کردیاہے، ایک ساتھ جمع ہونے پر پابند عائد کردی ہے۔ 

چھٹی کے اعلان کے بعد بہت سے طلبا نے بوریہ بستر باندھنا شروع کردیا ہے۔ کئی طلبا کے والدین بہت زیادہ پریشان دیکھے گئے ہیں۔ افواہوں کا بازار گرم ہے۔

 احتجاج کی قیادت کررہے طلبا نے بتایا کہ کچھ شرارتی عناصر احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی بھی کوشش کی ہے لیکن جامعہ کے ہوشمند طلبا نے انہیں ناکام کردیا ہے۔

 اس موقع پر طلبا نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ ہمیشہ جمہوریت  کا نشان رہا ہے اورجامعہ کی مٹی میں جمہوریت ،بھائی چارہ اور سب کو ساتھ لینے کا خمیر شامل ہے۔ جو لوگ اسلام اور مسلمان کے نام پر اسے دوسرا رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں وہ جامعہ کی روایت سے انحراف کررہے ہیں ، ان کے خلاف جامعہ کے تمام طلباء ہیں۔ احتجاج میں جامعہ کے طلبا نے گودی میڈیا کے خلاف بھی نعرے لگائے۔ 
رات میں جامعہ ملیہ اسلامیہ جو عام دنوں میں روشنیوں سے جگمگاتا رہتا ہے آج پورے کیمپس کی لائٹیں گل کردی گئی تھیں جس کی وجہ سے سر شام ہی اندھیروں کا راج پھیل گیا تھا، تاہم اس کے باوجود جامعہ کے طلبا مشعل جلاکر اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے دیکھے گئے۔ دیر گئے رات تک الاؤ جلتے ہوئے نظر آئے جہاں طلباء جھنڈ بنا کر پڑھائی کرتے دیکھے گیے.