Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, December 7, 2019

آج کا مسلمان پریشان کیوں۔؟


 از _ محمد افضل اعظمی/صداٸے وقت۔7 دسمبر 2019.
==============================
اس دنیا میں بہت سی قوموں نے جنم لیا اور ختم ہوگئیں بڑی بڑی طاقت کی مالک ، بڑی بڑی حیثیت کی حامل قوموں کا اس دنیائے آب و گل میں وجود ہوا اور پھر صفحہ ہستی سے مٹ گئیں آج ان کی داستان ایک داستان پارینہ ہے ایک عام آدمی کے لئے قوموں کی یہ داستان کوئی اہمیت نہیں رکھتی مگر اہل علم و دانشواران قوم کے لئے بہت اہمیت اور قابل غور مسئلہ ہے دراصل یہی وہ چیز ہے جسے سمجھ لینے کے بعد انسان کی زندگی کے لئے صحیح لائحہ عمل وجود میں آتا ہے ...............
آج سے ساڑھے چودہ سوسال پہلے اللہ تعالی نے اپنے محبوب رحمة للعمین و سید المرسلین کو مبعوث کیا اور اپنے محبوب پر الفرقان ( قرآن مجید ) نازل کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قرآن مجید نے ۲۳ سال کی قلیل مدت میں دنیا میں انقلاب پیدا کیا اور مسلمانوں نے اس کتاب کی بدولت قیصر و کسری اور اپنے وقت کی سپر پاور حکومتوں کو اپنے سامنے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کردیا مسلمانوں نے دوسری قوموںں پر حکمرانی کی اور اپنا دبدبہ بنایا ۔۔۔۔۔
مسلمانوں نے جب تک قرآن مجید کو مسئلہ راہ بنایا ، اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرتے رہے اس وقت تک وقت تک دوسری قوموں پر حکمرانی کی مگر پچھلی کچھ صدیوں سے مسلمانوں کے ایک بڑے طبقہ نے قرآن مجید ، اللہ اور رسول کے حکموں کو اہمیت نہیں دی اور ان حکموں پر عمل نہیں کرتے جیسا عمل کرنے کا حق ہے آج پوری دنیا
میں مسلمان مظلوم ہے طرح طرح سے مسلمانوں کو پوری دنیا میں اغیار نشانہ بنا رہے ہیں اور مسلمانوں کو پریشان کیا جارہا ہے خود وطن عزیز ہندوستان میں مسلمانوں کو ظلم کی چکی میں پیسا جارہا ہے اور پریشان کیا جارہا ہے موب لنچنگ کے زریعہ ،  گاؤ رکشا کے نام پہ ، مندر  مسجد کے نام پر، تین طلاق کے نام پر، کبھی یکسا سول کوڈ نافذ کرنے کی بات کی جاتی ہے گزشتہ ۹ نومبر کو ہندوستان کی عدلیہ نے ۱۵۲۸ کی تعمیر شدہ بابری مسجد جس کو ۱۹۹۲ میں ہندوستان کے کچھ سرپھروں نے شہید کریا تھا مسجد کو بھی اقلیت سے لیکر اکثریت کے حق میں فیصلہ سنا دیا اس سے قبل تین طلاق جو محض مسلمانوں کا مسئلہ ہے اس مسئلہ پر بھی ہندوستان کی پارلیمنٹ نے اکثریت کے نشہ میں قانون بنا دیا ۔۔۔۔۔۔ سرکاری نوکریوں سے محض مسلمان ہونے کیوجہ سے نکال دیا جاتا ہے الغرض مسلمان پریشانیوں سے دوچار ہے پریشانیوں کا ذمہ دار مسلمان بھی ہے آج مسلمانوں کی اکثریت دین سے دور ہوتی نظر آرہی ہے نوجوان دین تعلیم سے دور ہورہے ہیں انھیں معلوم ہی نہیں دین ہمیں کن کاموں میں کن کاموں کا حکم دیتا ہے
مسلمان اپنے مقصد ، دینی احکامات ، نماز ، روزہ ،زکواة، حج ان حکموں کی تکمیل نہیں کررہا ہے مسلمانوں کے اندر اتحاد و اتفاق، اخلاق و عادات، حلال وحرام کی تمیز، مالی و اقتصادی کمی ، سیاسی قیادت کی کمی۔۔۔۔۔ وغیرہ یہ چیزیں ختم ہوتی جارہی ہیں
ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک وقت آئے گا جب دوسری قومیں مسلمانوں پر اس طرح ٹوٹ پڑینگی جس طرح کھانے والے دسترخوان پر ٹوٹ پڑتے ہیں تو لوگوں نے کہا کہ اللہ کے رسول کیا اس وقت مسلمان تعداد میں کم ہونگے اللہ کے رسول نے فرمایا نہیں تعداد میں کم نہیں ہونگے بلکہ ان کے اندر ایمان کی کمی ہوگی اللہ کے رسول کا یہ فرمان آج بالکل صادق آرہا ہے آج دنیا میں مسلمان بہت ہیں مگر ان کے اندر ایمان کی کمی ہے اللہ تعالی قرآن مجید میں فرما رہا ہے کہ اگر تم مومن رہو گے تو تم ہی غالب رہو گے آج مسلمان مغلوب ہے اس کا مطلب ایمان میں کمی ہے اگر مسلمانوں کو اللہ اور اسکے رسول پر کامل ایمان ہوجائے تو یقینا حالات بدل سکتے ہیں اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو احکامات الہی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین