Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 6, 2019

جنگ آزادی میں اعظم گڑھ کا کردار۔۔۔۔۔۔قسط اول۔


*بقلم عبدالعلیم الاعظمی ولد حافظ عبدالعظیم  اصلاحی ۔۔۔۔۔۔۔متعلم دارالعلوم دیوبند*۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔صداٸے وقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
==============================
*اعظم گڑھ* ایسی سرزمین ہے جس کا چپہ چپہ فیضان تجلی کا مظہر ذرہ ذرہ نیر اعظم ہے گیتئی ارضی کے اس ٹکڑے کو زمانہ قدیم سے ہی عالمی اور ملکی سطح پر اپنی خدمات وانقلابات کی وجہ سے ایک نمایاں مقام حاصل رہا ہے اس سرزمین جنت نشاں کے چھوٹےچھوٹے  گاوں پرسکون حسین بستیاں تاروں کی طرح جگماتی رہیں ان سے کرنیں پھوٹتی رہیں یہ کرنیں علم وفن کی تھیں یہ کرنیں پیار ومحبت کی تھیں یہ کرنیں ملنساری اور بھائ چارگی کی تھیں کبھی اس سرزمین سے سمرقندواصفہان کی علمی خوشبو محسوس ہوئ اور کبھی یہاں کی دریاوں اور ندیوں کے چہروں پر اندلس کی تہذیب وتمدن کا عکس دکھا اس خطئہ عزیز کی پر رونق وپربہار زلف گرہ گیر کے اسیر ہوکر بابرواکبر بھی ہفتوں یہاں کی فضاوں سے توانائ حاصل کرتے رہے یہ سرزمین جہاں *سید سالار مسعود غازی* کی معرکہ آرائیوں کی شاھد بنی *شبلی فراہی اختر احسن اصلاحی* وغیرہم کی علمی وفنی تابانیوں کا نظارہ کیا تو وہیں اس نے جذبئہ جھاد وحریت سے لبریز بڑے بڑے مجاھدین کو جنم دیا جو قوم ملت کی محبت میں شجاعت ویامردی کے ساتھ اپنی جان ومال اور عزت وآبرو وطن عزیز پر لٹاکر *محمد بن قاسم طارق بن زیاد* کی یادیں تازہ کرگئے اور اپنے خون سے اس چمن پربہار کو لالہ زار بنا گئے ۔۔۔
راہ حریت میں *سید احمد شھید* کا کاروان تیزگام ہو یااٹھارہ سو ستاون میں غدر کی شکل میں لاوا بن کر پھوٹتی انگریز دشمنی یا اس کے بعد کے انقلابی واقعات ہوں جگہ جگہ اہل *اعظم گڑھ* کی قربانیاں اور جنگ آزادی میں ان کا حصہ نمایاں طور پر دکھای دیتا ہے یہ بات صرف کہنے کی نہیں ہے بل کہ حقیقت بھی یہی ہے چناچہ جب آزادی کا پرچم لیکر *سید احمد شھید* کی امارت میں مجاھدین صف آراء ہوئے  تو اسی صف میں اہل *اعظم گڑھ* بھی دکھائ دیتے ہیں جب ہم تاریخ کے صفحات کا گہرائ وگیرائ کے ساتھ مطالعہ کرتے ہیں تو مورخین اپنے قلم کو 1857 کی بغاوت میں اھل *اعظم گڑھ* کے کردار کو لکھنے سے نہیں روک پائے جب ہم ملکی سطح پر جنگ آزادئ میں *اعظم گڑھ* کے کردار کو دیکھتے ہیں تو کبھی انقلابیوں کے سردار *راجہ جے لال سنگھ* لکھنو میں انگریزوں سے پنجہ آزمائ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں تو کبھی اودھ حکومت کو قائم کرتے ہوئے تو کبھی *راجہ لمظفر جہاں* اور *راجہ بینی مادھو سنگھ* ملک کے مختلف ضلعوں کی بغاوت میں مجاھدین کی مددکرتے ہوئے نظر آتے ہیں جب ہم سال کے کیلینڈر کو آگے بڑھاتے ہیں تو اھل *اعظم گڑھ* ایک باہری راجہ کی قیادت میں انگریزوں کو *اعظم گڑھ* سے نکال کر اھل *اعظم گڑھ* کو آزادی کی نعمت سے سرفراز کرتے ہوئے دکھائ دیتے ہیں نیز جب ہم بیسویں صدی کے اوائل میں  داخل ہوتے ہیں تو ہم کو اھل *اعظم گڑھ* آزادی کی تمام تحریکوں میں دوسرے ضلعوں سے پیچھے نہیں معلوم ہوتے۔۔۔ 1900 کے بعد آزادی کے لئے جتنی تحریکیں چلائ گئیں بائیکاٹ کئے گئیں اس میں *اعظم گڑھ* پیش پیش رہا پوری تاریخ جنگ آزادی *اعظم گڑھ* کی قربانیوں سے لبریز ہے مجاھدین کا بڑا طبقہ ہو یا بادشاہوں کا جو  ہر تحریک میں آزادی کی خاطر دوسرے مجاھدین *ہندوستان* کے ساتھ قدم سے قدم ملاتے ہوئے قربانیوں کا نذرانہ پیس کرتے ہوئے دکھائ دیتے ہیں ۔۔۔۔
*مگر افسوس مرکزی نکتوں کو ہی اپنی کاوشوں کی جولان گاہ بنائے رکھنے والے مورخین وداستان گویوں کا قصور کہئے یا خود اس سرزمین کا جرم گوشئہ گیری اور مرکز سے دوری کہ اج یہ علاقہ تاریخ جنگ آزادی کے باب میں باوجود خدمات عظیمہ کے گم نامی یا کم نامی کی سزا جھیل رہا ہے*
زیر نظر قسط وار مضمون میں موضوع کے تمام پہلووں پر تفصیلی روشنی ڈالی جائے گی اور تاریخی حقائق کو سامنے رکھ کر اھل *اعظم گڑھ* کی جنگ آزادی میں کردار اور ان کی قربانیوں کو اجاگر کیا جائے گا اور حسب استطاعت مجاھدین اھل *اعظم گڑھ* کے تعارف اور کارنامے کو کہیں اجمالا کہیں تفصیلا بیان کیا جائے گا
*مختصر تاریخ اعظم گڑھ*
زمانہ قدیم میں *اعظم گڑھ* *کاشی راج* اور *کوشلیا راج اجودھیا* کے درمیان واقع تھا اور انھیں دونوں ریاستوں کے زیر اثر تھا ان ریاستوں کے درمیان *ٹونس* ندی سرحد تھئ موجودہ *اعظم گڑھ* گنجلک جنگلوں پر مشتمل تھا ان جنگلوں میں *تارک الدنیا سادھو سنتوں* اور سنیاسیوں نے تپسیا کرنے کے لئے جابجا اپنی عبادت گاہیں قائم کرلی تھیں اور اس میں رہ کر عبادت وریاضت میں مصروف رہتے تھیں  سرزمین *اعظم گڑھ* کی آبادی کب سے ہے ؟اس کے متعلق تاریخ کی کتابوں میں کچھ مزکور نہیں ہے اس سرزمین پر آفتاب اسلام کی ضیاء پاشی کب ہوی ؟؟اور دین وایمان کا نور کس زمانے میں پھیلا۔
نوٹ۔۔۔اگلی قسط میں پڑھیں سید احمد شہید اعظم گڑھ میں۔