Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, December 26, 2019

میرا بیٹا ملک کے آٸین کے لٸیے شہید ہوگیا۔۔۔۔۔۔بجنور سے شہید سلیمان کی والدہ اکبری کا بیان۔



*بجنور :۔۔اتر پردیش۔26 دسمبر 2019 /صداٸے وقت۔
==============================
بجنور کے نہٹور میں پولیس فائرنگ میں مارے جانے والے سلیمان کی غم زدہ والدہ اکبری جب روتے روتے تھک جاتی ہیں تو کہتی ہیں ''میرا سلیمان ایک بڑا افسر بننا چاہتا تھا اور وہ اس خواب کو سینے میں لئے ملک کے آئین کے لئے شہید ہو گیا۔'' جب ان کو یہ بات بتائی جاتی ہے کہ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی راج گھاٹ پر یہی بات کہی ہے کہ مظاہروں میں جن لوگوں کی جانیں گئی ہیں وہ ملک کے آئین کے لئے شہید ہوئے ہیں تو ان کے آنسوؤں کا بہاؤ اور تیز ہو جاتا ہے۔
سلیمان کے چچا مقصود نے قومی آواز کو بتایا کہ ''آپ پورے محلہ سے پوچھ لیجیے سب یہی بتائیں گے کہ سلیمان کلیکٹر بننا چاہتا تھا، وہ یو پی ایس سی امتحانات کی تیاری کر رہا تھا اور ہر وقت پڑھائی میں ہی لگا رہتا تھا۔ وہ اتنے اچھے اخلاق کا مالک تھا کہ سب کو سلام کرتا تھا اور اس کا کبھی کسی سے جھگڑا نہیں ہوا۔ اس کو کلیکٹر بننے کا جنون تھا اور اس کے جنون میں اس وقت سے اور زیادہ اضافہ ہوگیا جب سے بجنور کے دو لڑکے آئی اے ایس بنے تھے۔ وہ آئین کا محافظ بننا چاہتا تھا۔ اس کے سینے میں گولی لگی اس کا انصاف ہمارا خدا کرے گا اور اس کے یہاں دیر ضرور ہے لیکن اندھیر نہیں ہے۔''
واضح رہے اتر پردیش میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری مظاہروں میں اب تک 18 افراد کی موت کی خبر ہے ان میں دو نوجوان کا تعلق بجنور کے نہٹور سے ہے۔ مرنے والے ان دو نوجوانوں میں ایک سلیمان بھی ہے۔ سلیمان کے گھر والوں کا دعوی ہے کہ سلیمان کی موت پولیس کی گولی سے ہوئی ہے۔ ادھر سلیمان کے ایک 21 سالہ پڑوسی انس کے بھی آنکھ میں گولی لگی اور اس کی بھی موت ہو گئی۔ نہٹور کے جہانگیر زیدی بتاتے ہیں کہ وہاں کے تین اور لڑکوں کو گولی لگی ہے اور دیواروں اور کھمبوں پر گولی لگنے کے نشان آج بھی موجود ہیں۔ واضح رہے پولیس کل تک کسی بھی طرح کی پولیس فائرنگ سے انکار کررہی تھی لیکن گزشتہ روز ایک بیان کے مطابق پولیس نے کہا ہے کہ پولیس نے اپنی دفاع میں فائرنگ کی تھی۔