Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, December 31, 2019

بغداد امریکی سفارت خانے پر مظاہرین کا دھاوا۔۔۔ ٹاور نذر آتش۔

عراق کے شہر بغداد میں منگل کو ہزاروں مظاہرین اور ملیشیا کے جنگجوؤں نے امریکی سفارتخانے کے باہر جمع ہو کر پرتشدد احتجاج کیا اور اطلاعات کے مطابق مظاہرین سفارت خانے کے احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع /ایجنسیاں /مورخہ ٣١ دسمبر ٢٠١٩۔

==============================

اعراق کے شہر بغداد سے اطلاعات ہیں کہ جب مظاہرین نے سفارت خانے کی بیرونی دیوار عبور کی تو اندر تعینات امریکی فوجیوں نے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ اس کے علاوہ ایک گارڈ ٹاور کو بھی بظاہر نذرِ آتش کر دیا گیا ہے۔

روئٹرز نے عراقی وزارتِ خارجہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ بغداد میں امریکی سفیر اور سفارتی عملے کو وہاں سے نکال لیا گیا ہے۔

مظاہرین اتوار کو عراق اور شام کی سرحد کے قریب ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کتائب حزب اللہ کے اڈوں پر امریکی فضائی حملوں کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔

امریکی افواج نے یہ حملہ ایک عراقی فوجی اڈے پر راکٹ حملے میں امریکی کنٹریکٹر کی ہلاکت کے ردِعمل میں کیا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عراق کے وزیرِ اعظم عبدالمہدی کی جانب سے ان حملوں کی مذمت کی گئی ہے جس میں 25 جنگجو ہلاک اور 55 زخمی ہوئے تھے۔

عراق

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق دھاوا بولنے کی کوشش امریکی حملے میں ہلاک ہونے والے ملیشیا جنگجوؤں کے جنازوں کے بعد ہوئی جس کے بعد وہ سخت سیکیورٹی والے بغداد کے گرین زون کی جانب مارچ کرتے ہوئے امریکی سفارتخانے تک پہنچ گئے۔

اس کے علاوہ مظاہرین نے امریکہ کے خلاف نعرے بازی کی، پانی کی بوتلیں سفارتخانے پر ماریں، اور باہر لگے سیکیورٹی کیمرے توڑ دیے۔ اس کے علاوہ انھوں نے دیواروں اور کھڑکیوں پر کتائب حزب اللہ کی حمایت میں وال چاکنگ بھی کی۔

مظاہرین کو سفارت خانے میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے عراقی سپیشل فورسز کے دستے مرکزی دروازے پر تعینات کر دیے گئے تھے۔

عراق

ان حملوں کے بعد ایران اور امریکہ کے درمیان عراق میں پراکسی جنگ کا خطرہ مزید واضح ہوگیا ہے۔

ان مظاہرین میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا عصائب اہل الحق کے رہنما قیس الخزالی اور کئی دیگر سینیئر ملیشیا رہنما بھی موجود تھے جبکہ عمارت کے گرد موجود باڑ پر کتائب حزب اللہ کے پرچم آویزاں کر دیے گئے۔

روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ملیشیا رہنما قیس الخزالی نے کہا کہ 'امریکیوں کی ایران میں کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہ برائیوں کی جڑ ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ نکل جائیں۔'

خزالی عراق کے سب سے بااثر اور پسند کیے جانے والے ملیشیا رہنماؤں میں سے ہیں جبکہ وہ ایران کے سب سے اہم اتحادیوں میں شامل ہیں۔

ملیشیا کمانڈر جمال جعفر ابراہیمی عرف ابو مہدی المہندس اور بدر آرگنائزیشن کے رہنما ہادی العامری بھی اس مظاہرے میں موجود تھے۔

بغداد

احتجاج شروع ہونے کے چند گھنٹے بعد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس فائر کی گئی جس کے دوران لاؤڈ سپیکرز پر اعلانات کے ذریعے ملیشیا ارکان نے مظاہرین سے علاقہ خالی کرنے کے لیے کہا۔

امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے اس دوران اپنی ٹویٹ میں کہا کہ اس پوری ہنگامہ آرائی کا براہِ راست ذمہ دار ایران ہے۔

یاد رہے کہ عراق میں کئی ہفتوں سے حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں جو بسا اوقات پرتشدد بھی ہوئے ہیں۔

اس سے پہلے مظاہرین کربلا میں ایرانی سفارتخانے پر بھی حملہ کر چکے ہیں۔