Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, December 21, 2019

احتجاجی مظاہروں میں شریک نوجوانوں کی گرفتاری کے بعد معزز شہریوں کی مداخلت سے بیشتر کی رہاٸی۔۔۔

جون پور۔۔اتر پردیش/صداٸے وقت /نماٸندہ۔
١٢ دسمبر ٢٠١٩۔
=============================
 گزشتہ روز بعد نماز جمعہ ضلع میں نافذ دفعہ144 کے خلاف ورزی کرتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف سڑکوں پر اتر کر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے جلوس نکالنے کے معاملے میں کوتوالی پولیس نے گزشتہ دیر شام سے درجنوں نوجوانوں کو حراست میں لے لیا تھا جس سے شہر میں خوف و حراس کا ماحول قائم ہو گیا۔ہفتہ کی صبح کی ضلع مجسٹریٹ دنیش کمار سنگھ اور پولیس سپرٹنڈنٹ اشوک کمار کی موجودگی میں شہر کوتوالی احاطے میں شہر کے معزز لوگوں کی میٹنگ ہوئی جس میں لوگوں نے نوجوانوں کی رہائی کیلئے ضلع انتظامیہ سے اپیل کی۔کافی مشقت کے بعد دوپہر میں نصف درجن سے زیادہ نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا جبکہ تین نوجوان ابھی بھی پولیس کی حراست میں ہیں۔
واضع ہو کہ دفعہ 144 کے نافذ ہونے کے باوجود بعدنماز جمعہ ہزاروں کی تعداد میں مسلم نوجوانوں نے شاہی اٹالہ مسجد اور شاہی بڑی مسجد سے جلوس نکالتے این آر سی ۔و سی اے اے قانون کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے پر امن مظاہرہ کیا تھا۔ پولیس اور انتظامی عملہ امن برقرار رکھنے کے لئے کئی گھنٹوں خاموش رہا۔ دیر شام کوتوال پون کمار اپادھیائے کی تحریر پرکوتوالی میں 14 ملزمان اور 125 کے قریب نامعلوم ملزمان کے خلاف مختلف سنگین دفعات کے تحت شکایت درج کی گئی۔ تحریر میں کوتوال نے الزام لگایا کہ دفعہ 144 نافذ کرنے کے باوجود ملزمان نے ایک رائے ہو کر شہر میں اشتعال انگیز نعرے لگائے۔ پولیس انتظامیہ کے منع کرنے کے باوجود ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور شہر کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔معاملے میں دیر شام سے ہی کوتوالی پولیس نے درجنوں نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا کر کوتوالی کے لاک اپ میں قید کر دیا جس کی خبر ملتے ہی لوگوں میں خوف اور حراس قائم ہو گیا۔ہفتہ کی صبح ضلع مجسٹریٹ دنیش کمار سنگھ اور پولیس سپرٹنڈنٹ اشوک کمار کی موجودگی میں کوتوالی احاطے میں معزز لوگوں کے درمیان میٹنگ ہوئی جس میں لوگوں نے ڈی ایم سے نوجوانوں کے مستقبل کا حوالہ دیتے ہوئے رہا کرنے کی اپیل کی۔کافی مشقت اور جد جہد کے بعد دوپہر میں ضلع مجسٹریٹ کی ہدایت پر نصف درجن سے زیادہ نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا لیکن ابھی بھی تین نوجوان پولیس کی حراست میں ہے۔میٹنگ میں سابق ایم ایل اے حاجی افضال احمد،مولانا وسیم،مولانا حسام احمد قاسمی،قاری ضیاء،کارپوریٹر ساجد علیم،سرفراز احمد،ابوزر شیخ،الماس احمد،نند لال یادو،جگدیش موریہ،بجلی ملازم یونین کے صدر نکھلیش سنگھ،درگا پوجا مہاسمیتی کے سابق صدر موتی لال یادو،ڈاکٹر شکیل،جاوید محمود سمیت دیگر لوگ موجو درہے۔