Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, December 2, 2019

کیا آپ جانتے ہیں ؟ مسلمان بچے جج بن رہے ہیں۔تاریخی خبروں پر حیرت انگیز سناٹا۔؟

ازسمیع اللہ خان/صداٸے وقت/مورخہ دو دسمبر ٢٠١٩
==============================
پٹنہ کی ایک خبر کے مطابق " بہار عدالتی خدمات " کے نتائج میں ۲۲ مسلمان طالبعلموں نے جج کا امتحان پاس کیا ہے، اور مزید خوشخبری یہ ہے کہ ان ۲۲ میں سے 7 مسلم لڑکیاں ہیں جنہوں نے کامیابی حاصل کی ہے 
اس کے علاوہ اترپردیش کی رپورٹ یہ ہیکہ ۳۸ مسلمان بچوں نے Judicial Service کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی ہے اور اس میں بھی ۱۸ لڑکیاں ہیں، 
راجستھان کے رزلٹ کے مطابق 6 مسلمان طلباء، Judicial Service میں پاس ہوکر جج بننے کے لیے منتخب ہوئے ہیں_

 یہ خبریں ایسی ہیں کہ انہیں پورے ملک میں پھیلنا چاہیے تھا، ملک کے سسٹم میں پہنچنے والے مسلمانوں کی یہ خبریں کم از کم مسلمانوں کے درمیان " Big Breaking " ہونی چاہییں تھیں 
 ملک کے سب سے بنیادی ستون کے امتحانات کے نتائج کی اس خبر پر ملک کے میڈیا والوں کو خصوصی شو منعقد کرنے چاہییں تھے، ان نتائج پر ریاستی و مرکزی حکمرانوں ، ایم ایل اے، ممبران پارلیمنٹ سمیت سماجی تحریکات اور شخصیات کو اپنے اپنے تہنیتی پیغامات جاری کرنے چاہیے تھے، 
لیکن ڈوب کر مرجانے کا مقام تو یہ ہےکہ وہ مسلم لیڈران سیاسی ہوں کہ مذہبی یا ملی، جو دن رات مسلمانوں کا نام لیتے رہتےہیں، خود ان کے نزدیک بھی یہ زبردست اور شاندار رزلٹ، Big Breaking نہیں بن سکے 
 اس بدترین رویے سے یہ معلوم پڑتاہے کہ، موجودہ ہندوستان میں حکمران طبقے سے لیکر تقریباﹰ تمام سیاسی تمام مذہبی اور ملی جماعتوں کے نزدیک اعلیٰ تعلیم کی اہمیت کتنی ہے؟ 
 مجھے واقعی افسوس ہےکہ مسلم بچے اور بچیاں، عدالتی امتحانات پاس کررہی ہیں، لیکن ان کی قوم کے نزدیک وہ " Prime Attention " حاصل نہیں کرسکیں، 
تو پھر آخر کس منہ سے ہم ترقیوں کا دکھڑا پیش کرتےہیں؟ اور بعد میں انہی میں سے ترقی کر جانے والے ججز کے غیر ہمدردانہ رویے پر قوم کی دہائی دیتے ہوئے شکایت کیسی کرتےہیں؟ 
ہمارے محترم دوست اور فکرمند دانشور ڈاکٹر شاکر خان (جلگاؤں جامود) نے بالکل سچ کہا اور سوفیصد حالات کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا: 
*" شاید ہمیں عادت ہو گئی ہے منفی تجزیے، منفی خبریں، منفی پوسٹس شئیر کرنے کی، ورنہ کیا وجہ ہے جو اس طرح کی مثبت خبریں یکسر نظر انداز کر دی جاتی ہے؟ "*
اور خوب یاد رکھیں: 
جس قوم میں شدید، ہنگامی اور پرشور حالت میں بھی،   نسلِ نو کی تعلیمی اور نظریاتی  حصولیابی پر توجہ دی جاتی ہو، ان کی کامیابیوں اور ناکامیوں پر کاؤنسلنگ کی جاتی ہو، وہ قوم کبھی غلام نہیں ہوسکتی وہ قوم کبھی سرنگوں نہیں ہوسکتی_

*سمیع اللّٰہ خان*
۲ دسمبر، ۲۰۱۹ 
ksamikhann@gmail.com