Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 29, 2019

پھر ایک تاریخ رقم ہوتے دیکھ رہا ہوں مورخ ہوں داستانِ وقت لکھ رہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عزیز برنی

از/ڈاکٹر عزیز برنی /صداٸے وقت۔
==============================
1901 سے جانتے تھے آپکو آپکے خیالات کو آپکے عزائم کو 2025 تک کا پلان کیا ہے اس بات کا علم تھا ہمیں۔ایک فرض شناس پولس افسر نے بتا دیا تھا ہمیں اُسکے بعد ملک منظرنامہ بدلتے دیکھا ہمنے۔اب تک آپ بھی اور ہم بھی سمجھ چکے تھے کہ آپکو آپکے خوابوں کی تکمیل کیلئے ہماری صفوں سے میروجافر درکار ہے اور ہمیں آپکے خیمے سے گاندھی اور آزاد کی تلاش تھی۔آپکو ميروجافر ذرا جلد مل گئے اور ہمیں ہماری تلاش میں ذرا وقت لگا۔کوی حیرانی نہیں برائی جلد اپنی طرف راغب کر لیتی ہے اچھائی کو سمجھنے میں ذرا وقت لگتا ہے ۔لیکن مایوس نہ آپ ہیں مایوس نہ ہم ہیں۔آپ خوش ہیں کہ آپ اپنی منزل کے نزدیک پہنچ گئے اور ہم مطمئین کہ ہمیں اس ضمیر فروش ایمان فروش خود غرض گمراہ کن قیادت سے نجات مل گئی جو آزادی کے بعد سے اس قوم پر مسلّط تھی اور ایماندار خوددار قیادت کو وجود میں آنے نہیں دے رہی تھی یہ احسان ہے آپکا کہ آپنے اس معصوم قوم کو اُنسے نجات دلا دی پھر دیکھا آپنے ہماری نوجوان قیادت نے راتوں رات اُس خلا کو پُر کر دیا جسکے لیے ہم 72 سال سے منتظر تھے۔
اگر آپ اُنکے چہرے سے نقاب نہ اٹھاتے تو یہ جوان چہرے سامنے نہ آتے یہ دیکھا آپنے جیسے ہی آپنے اپنے دربار اُنہیں سر جھکانے میں کامیابی حاصل کی اس نوجوان نسل نے آپکے مغرور سر کو جھکا دیا وہ سڑکوں پر کیا اُترے آپنے اپنے تخت سے اتر کر اپنے موقف میں تبدیلی کا اعلان کر دیا۔ جانتے ہیں آپکے موقف میں یہ تبدیلی عارضی ہے آپکی فریبی ذہنیت کا ایک اور رنگ ہے لیکن آپ بھی یہ جان گئے کہ منزل اتنی آسان بھی نہیں جیتنا کہ چند غداروں کو اپنے پہلو میں دیکھکر آپ سمجھ بیٹھے تھے۔
مجھے اُن تعلیمی درسگاہوں پر جنہوں نے ہماری نوجوان نسل کو وہ تعلیم و تربیت دی کہ اُنکے اندر پھر ایک بار انگریزی طرزِ حکومت سے ٹکرانے کا حوصلا ہے اس دور کے گاندھی اور آزاد بھی اُنکے شانہ بہ شا نہ ہیں نکھرنے میں ذرا وقت لگیگا لیکن راہوں آپکے ذریعے بچھائے گئے انگاروں کی تپش بہت جلد اُنکے سینے کو ایسے فولاد میں ڈھال دینگی جنسے ٹکڑا کر آپکی شمشیر ریزا ریزا ہو جائے۔
میں تو بس ایک مورخ ہوں لیکن انہوں نے تاریخ کا مطالعہ بھی کیا ہے اور تاریخ رقم کرنے کا حوصلا بھی پایا ہے ۔ میں آپکے ترکش سے نکلنے والے ہر تیر کو دیکھ رہا ہوں اُسکی سمت دیکھ رہا ہوں۔۔۔۔ یہ سمت بدل بھی سکتی ہے اور تیرانداز کے سینے کو زخمی بھی کر سکتی ہے یہ تیر چلا تے وقت نہ فوج یزید نے سوچا تھا نہ فرنگی حکومت نے آپ بھی اگر نہیں سوچ رہے تو حیرانی کیا کمبخت یہ اقتدار ہے ہی ایسی شے  کہ صرف حال میں الجھائے رکھتا ہے مستقبل چھین لیتا ہے۔مجھے پتہ ہے آپکی پرواز کی بلندی کی لیکن آپنے اُسکے بعد کا آسمان دیکھا کہاں ہے جنکا علم شمشو قمر کا طواف کر کے لوٹا ہو اُنکے ارادوں کی بلندی کو سمجھنے آپکو ذرا وقت لگيگا۔