Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 29, 2019

این آرسی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جمیعت علمإ سراٸمیر کا دسخطی مہم کا پروگرام۔۔۔۔۔ایس ڈی ایم کو پیش کیا میمورینڈم۔

*این آر سی اور سی اے اے کے خلاف جمیعت علماء سرائے میرکا دستخطی مہم چلانے کا فیصلہ ، ڈاؤٹ فل کے خوف سے عام لوگ پریشان :::::::::::::: مفتی اشفاق احمد اعظمی
اعظم گڑھ اتر پردیش/صداٸے وقت / ذراٸع۔
==============================
جمیعت علماء سرائے میرکی مجلس منتظمہ کا اجلاس آج ہوا، جس میں اراکین نے شرکت کی اور موجودہ صورتحال پر غور کیا گیا اور سی اے اے اوراین آر سی کی وجہ سے پیدا صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اترپردیش میں بعض جگہوں پر پولیس کے ظلم و بربریت کی مذمت کی گئی اور متاثرین کو فسادی کے بجائے شہید کے درجہ دینے کی بات کی ستائش کی گئی اور اجلاس میں جمیعت علماء سراۓ میر کی طرف سے ایس ڈی ایم پھولپور کو صدر جمہوریہ سے منسوب میمورنڈم پیش کیا گیا جس میں سیاہ قانون سی اے اے کے واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور اتفاق رائے سے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف دستخطی مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا اور حلقہ سرا میر کے مختلف گاؤں سے ایک لاکھ دستخط کا نشانہ مقررکیاگیا فارم دو مطالبہ پر مشتمل ہے نمبر ایک 2019 سی اے اے کو آئین ہند کے خلاف تفریق پر مبنی اور ملک کے لیے نقصان دے مانتے ہیں اور عزت مآب صدر جمہوریہ ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سے قانون کو واپس لیا جائے یا اس میں مسلم اقلیت اور دیگر پڑوسی ملکوں کو شامل کیا جائے نمبر2 آسام این آر سی ضرورت اور مطالبہ پر نافذ کیا گیا اس کے باوجود تلخ تجربات اور گوناگوں مشکلات کی وجہ سے ہمارا مطالبہ ہے کہ عام آدمیوں کی  شہریت سے چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے بلکہ پورے ملک میں بلاضرورت بلامطالبہ سی اے اے اور این آر سی نافذ نہ کیجاۓ اور این پی آر پر عمل درآمد کو روکا جائے اس کی جگہ ملک میں بنے ہوئے آدھار کارڈ سے شہریت کارڈ تیار کیا جائے تاکہ خوف و ہراس اور ڈاٶڈ فل  کا خوف اندر سے دور ہو اور ملک میں امن وامان قائم رہے ہے ایس ڈی ایم نے دستخطی مہم کی تائید کی ہے اور اچھا قدم بتایا اور کہا کہ ملک  جمہوری ہے اتفاق اور عدم اتفاق دونوں کا اختیار ہے پرامن طریقے سے اپنی آواز سرکار تک پہنچانا ہر شہری کا دستوری حق ہے۔
مفتی اشفاق احمد اعظمی نے سی اے اے اور این آر سی  کے تعلق سے بتایا کہ اس سیاہ قانون سے ملک میں اضطراب اور بے چینی ہے یونیورسٹی کے طلبہ سڑکوں پر اترے ہیں اپوزیشن پارٹیاں مسلسل مخالفت اور مظاہرہ کر رہی ہیں پورا ملک ہندو مسلمان سب ایک ساتھ کھڑے ہیں مگر مرکزی اور ریاستی بی جے پی سرکار سنجیدگی سے نوٹس لینے کے بجائے مخالف نظریہ کے خلاف طاقت کا استعمال کر رہی ہے اور سرکاری مشینری کا بیجا استعمال کرکے انتقام کے جذبہ سے عام لوگوں پر حملہ آور ہیں ایسی صورت میں دانشمندی اور شعور سے کام لیں جمیعت علماء ہمیشہ خود سڑک پر اترنے اور دھرنا پردرشن سے دور رہی ہے مگر یہ جمہوری حق ہے جو لوگ استعمال کرتے ہیں ان کی مخالفت نہیں کرتی ہے مقصد میں وہ ساتھ ہیں طریقہ کار اسکا الگ ہے آئین بچانے کے لیے جو بھی میدان میں اپنی قربانیاں پیش کرتے ہیں ان کی جراءتوں کو سلام کرتی ہے ان کی تحریک میں برابر کی شریک ہےانہوں نےکہا دستخطی مہم کا فیصلہ اچھا قدم ہے عدم تشدد سے ملک آزاد ہوا ہے عدم تشدد اسلام بھی سکھاتا ہے جس کو گاندھی جی نے بھی قبول کیا اور اپنایا ہمیں عدم تشدد کے راستے میں پوری جرآت و ہمت سے لگنا ہے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے انگریزوں کے دور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے اپنے مفاد میں انسانی جانوں کی نہ کوئی قیمت ہے  اور نہ ملک کا نقصان اور نہ ہی امن کی پرواہ ہے اس لیے مخالفت کی تحریک کو حکمت عملی سامنے چلانا ہوگا اس اجلاس میں خصوصیت کے ساتھ مولانا شاہد القاسمی ، مولانا شمیم احمد، مولانا محمد افضل، مفتی محمد اعظم اعظمی، مولانا محمد انور ،مولانا فہیم احمد، مولانا مستقیم ،مولانا محمد اظفر، حافظ عبدالعظیم ،مولانا محمد انظر، مفتی محمد راشد، وصی صدیقی، محمد اکرم ،محمد فیصل، محفوظ احمد اصلاحی محمد اصغر، کے علاوہ بڑی تعداد میں اراکین نے شرکت کی۔