Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, January 22, 2020

سپریم کورٹ کی مرکز کو مہلت کے بعد جامعہ اور شاہین باغ تحریک میں شدت کوآرڈینیشن کمیٹی کا اعلان ہم قانونی جنگ لڑتے رہیں گے، 30/جنوری کو راج گھاٹ تک مارچ، 41 / ویں روز عمر خالد چندر شیکھر آزاد، جگنیش میوانی سمیت دیگر اہم سیاسی وسماجی شخصیات کی شرکت۔

کوآرڈینیشن کمیٹی کا اعلان ہم قانونی جنگ لڑتے رہیں گے،  30/جنوری کو راج گھاٹ تک مارچ، 41 / ویں روز عمر خالد چندر شیکھر آزاد، جگنیش میوانی سمیت دیگر اہم سیاسی وسماجی شخصیات کی شرکت

نئی دہلی۔ ۲۲؍جنوری:(جامعہ کیمپس سے محمد علم اللہ کی رپورٹ)۔صداٸے وقت .
==============================
 آج شہریتی ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ میں سماعت کا دن تھا، لوگوں کو انتظار تھا کہ فیصلہ کیا آتا ہے لیکن وہ لوگ جن کے مدنظر بابری مسجد فیصلہ ، دفعہ ۳۷۰ اور دیگر چیزیں تھیں انہوں نے کوئی امید نہیں لگا رکھی تھی بس اپنی تحریک ، اپنے احتجاج پر دھیان رکھے ہوئے تھے اور پوری شدت سے سیاہ قانون کے خلاف محاذ پر ڈٹے ہوئے تھے۔ شاہین باغ کے لوگ اور جامعہ کے طلبہ سمیت ملک بھر کے مظاہرین نے فیصلہ آنے کے بعد یک زبان ہوکر کہا کہ ہمارا احتجاج جاری رہے گا،اور پہلے سے زیادہ جوش وخروش ، عزم وحوصلے  کے ساتھ آئین کی بالا دستی کے لیے ہم لڑتے رہیں گے ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے مرکزی حکومت کو چار ہفتوں کی مہلت کے بعد آج جامعہ کو آرڈی نیشن کمیٹی نے 30 جنوری کو  جامعہ ملیہ اسلامیہ بابِ مولانا ابوالکلام آزاد (گیٹ نمبر 7) سے راجگھاٹ تک کے لئے  ایک مارچ  کا اعلان کیا ہے ، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں سے شرکت کی اپیل کی گئی ہے۔جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی نے کہا ہے کہ وہ  سپریم کورٹ کے حکم کا احترام کرتے ہوئے یہ امید کرتی  ہے کہ سی اے اے اور این پی آر کے معاملے کا فیصلہ  جلد عمل میں آئے گا ۔ کمیٹی کے بقول معزز سپریم کورٹ نے یہ اصول وضع کیا ہے کہ " انصاف میں تاخیر انصاف نہ ملنے کے مترادف  ہے" اور وقتا فوقتا اس بات کا اعادہ کیا جاتا رہا ہے ، لیکن مرکز کو چار ہفتوں کی مہلت والی سپریم کورٹ کا حکم اس کے پہلے اصول کی خلاف ورزی  ہے۔عدلیہ اور اس کے عمل کے لئے انتہائی احترام کو برقرار رکھتے ہوئے ، جامعہ کو آرڈینشن کمیٹی سی اے اے کے  خلاف  تحریک جاری رکھے گی ،جس قانون کو عوام واضح طور پر آئین مخالف جانتے ہیں اور جو  این آر سی کے ساتھ مل کر ایک خطرناک قانون بن جاتا ہے ۔ کو آرڈی نیشن کمیٹی نے کہا ہے کہ ہم قانونی جنگ لڑتے رہیں گے ،سڑکوں پر اس قبیح قانون کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف تحریک جاری رکھیں گے اور فاشزم کے خلاف ہماری جنگ نہیں تھمے گی ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی دیوار پر فائن آرٹ کے طلباء کے ذریعے بنائے گئے جے این یو ایس یو  کی صدر آئشی گھوش کی تصویر جس پر " بندوقوں والے ڈرتے ہیں ایک نہتی لڑکی سے " لکھا تھا   پر شر پسند عناصر کے ذریعے کالک پوتنے کی جامعہ کورآرڈی نیشن کمیٹی نے مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ   یہ حرکت بزدلانہ ہے ۔کمیٹی نے کہا ہے کہ وہ آئشی  گھوش اور ان جیسے بہت سے دوسرے طلبا کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں جو فاشزم کے مقابلہ میں پیچھے نہیں ہٹے ہیں بلکہ مزید جوش و خروش کے ساتھ مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔  وہیں سی اے اے (سٹیزن شپ امینڈمنٹ ایکٹ )، این پی آر (نیشنل پاپولیشن رجسٹر)اور این آرسی ( نیشنل رجسٹرآف سٹیزن ) کے خلاف جاری اس احتجاج میں آج اکتا لیسویں دن بھی طلباء  کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے پورے ہندوستان کے لوگوں کے ساتھ ، بہت سارے  لیڈران ، سماجی کارکنان اور دانشور حضرات  مزاحمت کی آواز میں شامل ہونے کے  لیے آتے رہے ۔آج واڈ گام کے ایم ایل اے ، وکیل اور دلت لیڈر جگنیش میوانی ، دلت لیڈر چندر شیکھر آزاد عرف راون، سماجی کارکن عمر خالد ،صحافی فائی ڈشوزا ، صحافی بشریٰ خان ، سماجی کارکن سجاد حسین کارگلی ، سماجی کارکن عاطر ارشد، سماجی کارکن عبد الرحمان ساجد ، سماجی کارکن شکیل الرحمان خان ، ایس آئی او کے نیشنل سکریٹری سید احمد مذکر ، سماجی کارکن رضوان ، سماجی کارکن انس شاکر  نے شرکت کی اور طلباء سے خطاب کرتے ہوئے ان کی تحسین کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک حکومت ایسے کالے قوانین کو واپس نہیں لے لیتی وہ اس لڑائی کو جاری رکھیں گے ۔ اس موقع پر احتجاج  میں شریک طلباء اور لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے چندر شیکھر آزاد جن کی جامعہ آمد پر زبردست استقبال کیا گیا، دلت مسلم اتحاد کے پر زور نعروں کے درمیان آزاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نے ہمیشہ ستیہ اور اہنسا کی لڑائی لڑی ہے، حکومت نے مجھے اور میرے حوصلوں کو توڑنے سارے بہت سارے ہتھکنڈے اپنائے ہیں، لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری ہے، میں اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہوں وہ خود کو اکیلا محسوس نہ کریں، یہ لڑائی کسی ایک کمیونٹی یا قوم کی نہیں بلکہ ملک کی سالمیت اور اس کی بقاء کے لیے جس کی خاطر ہم اپنی جان بھی دے دینے سے دریغ نہیں کریں گے. جے این یو کے سابق طالب علم اور نوجوان لیڈر عمر خالد نے کہا کہ یہ تحریک جامعہ کے طلباء کے ذریعے برپا کی گئی ہے اور میں آپ طلباء کے ساتھ یکجہتی کے لئے آیا ہوں ، میں سبھی طلباء کو سلام  پیش کرتا ہوں ، خصوصا لڑکیوں کو جو جو مزاحمت کے لئے ڈٹ گئی ہیں ۔ انھوں نے کہا کچھ لوگ ملک کو بانٹنے پر تُلے ہوئے ہیں لیکن ہم انھیں ان کے مقصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ،  ہمارا سب سے بڑا اثاثہ  ہمارا آئین ہے اور ہم اپنے آئین کے لئے ہر طرح کی لڑائی لڑنے کو تیار ہیں ۔ انھوں نے طلباء سے کہا کہ تشدد کا راستہ اختیار کرنے سے بچیں اور ایسے افراد پر سخت نظر رکھیں ۔ جگنیش میوانی نے کہا کہ ہم نے اب لڑائی چھیڑ دی ہے اور جس طرح سے وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اپنے فیصلے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے تو انھیں یہ جان لینا چاہئے کہ ہم بھی اپنی  مزاحمت سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس کے لئے ہر طرح کی قربانیاں دینے کے لیے ہم تیار ہیں ۔ دوسرے مقررین نے بھی اس سے ملتی جلتی باتیں کہیں اور طلباء کو اس تحریک کو زندہ رکھنے کے لیے ان کے عزم و ہمت کی داد دیتے ہوئے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔ ادھر دوسری جانب  آج جامعہ ملیہ اسلامیہ انتظامیہ نے دہلی پولس کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کے بعد بدھ کو ساکیت کورٹ کا رخ کیا ہے۔خیال رہے  دہلی پولس نے 15 دسمبر 2019 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں بلا  اجازت داخل ہو کر  لاٹھی چارج  کیا تھا اور جائیداد وں کو نقصان پہنچایا تھا ۔ 
یونیورسٹی انتظامیہ نے ساکیت کورٹ میں عرضی دائر کرکے پولس کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جامعہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے دہلی پولس کو ایکشن ٹیکین رپورٹ دائر کرنے کا حکم دیا ہے، کورٹ نے پولس سے ۱۶ مارچ تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔ ادھر شاہین باغ کا احتجاج بھی پورے جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وہاں ڈٹی باہمت خواتین نے کہا ہے کہ ہم اس قانون کے خلاف ایک ماہ کیا ایک سال تک ڈٹے رہیں گے.