Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, January 22, 2020

امارت شرعیہ میں کل جماعتی اجلاس ، سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کو بتایا گیا دلت مخالف.

امارت شرعیہ بہار کی کال پر این ڈی اے کو چھوڑ تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں نے کی میٹنگ میں شرکت ۔ سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف اس میٹنگ کو کافی اہم مانا جارہا ہے ۔
پٹنہ۔۔بہار /صداٸے وقت /ذراٸع /٢٢ جنوری ٢٠٢٠۔
=============================
سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پورے ملک میں احتجاج جاری ہے۔ بہار میں پٹنہ، دربھنگہ، مدھوبنی، گیا، کشن گنج، ارریہ، پورنیہ، بھاگل پور، جہان آباد، نوادا، بہار شریف، موتیہاری، مغربی چمپارن میں خواتین کا زبردست احتجاج چل رہا ہے۔ کئ شاہین باغ بن چکے اس احتجاج کی قیادت خواتین نے سمبھالا ہے۔ بہار میں اب تک مسلم تنظیموں کو سیدھے طور پر احتجاج کرتے نہیں دیکھاگیا ہے۔ مسلم تنظیموں کے نمائندگان اور ذمہ داران احتجاج کا حصہ بنے ہیں لیکن احتجاج کی کمان نہیں سمبھالا ہے۔ امارت شرعیہ پر لوگوں کا زبردست دباؤ تھا، نتیجہ کے طور پر اب آر پار کی لڑائ کا امارت نے اعلان کر دیا ہے۔
شہریت قانون، این پی آر اور این آر سی کے خلاف امارت شرعیہ نے کل جماعتی اجلاس منعقد کیا جس میں ہندوستانی عوام مورچہ کے سربراہ اور بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی، جن ادھیکار پارٹی کے سپریموں پپو یادو، آر ایل ایس پی کے قومی صدر اوپیندر کشواہا، کانگریس کے سینئر لیڈر سدانند سنگھ، کانگریس لیڈر آعظمی باری اور سی پی آئ و مالے کے سیاسی لیڈروں نے شرکت کیا۔ اس موقع پر پٹنہ ہائ کورٹ کے آدھا درجن سے زیادہ وکلاء نے بھی شرکت کی اور سماجی، سیاسی، مزہبی وملی تنظیموں کے رہنماں نے میٹنگ میں حصہ لیا۔ اس موقع پر امارت شرعیہ بہار کے امیر شریعت اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے واضح کیا کی مرکزی حکومت کی جانب سے یہ کہنا کہ یہ قانون شہریت دینے والا، شہریت چھیننے والا نہیں ہے، یہ سراسر دھوکہ ہے، کیوں کہ سی اے اے کو این آر سی سے جوڑ کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کی پالیس ہے کہ جو لوگ کاغز کے ذریعہ اپنی شہریت ثابت نہیں کرسکیں گے ان کو سرکار کے ذریعہ پریشان کیا جائےگا۔ اس میں صرف مسلمان ہی نہیں پھنسیں گے بلکہ سبھی کمزور، دلت، آدیواسی، پچھڑے، غریب، کسان، مزدور، شیڈول کاسٹ و شیڈول ٹرائب، خانہ بدوش، جھگیوں میں رہنے والے، کرایہ کے مکان میں زندگی گزارنے والے، بےگھرلوگ، سڑکوں کے کنارے اور فٹ پاتھوں کے کنارہ گزارہ کرنے والے لوگ، آشرموں میں رہنے والے، یتم اور بےسہارا لوگ اس قانون کے زد میں آئیں گے۔ ایسے لوگوں کے ووٹ کے حق کو ختم کرنے کے لئے یہ قانون لایاگیا ہے۔ اسلئے ہم سبھی اس قانون کو پوری طرح سے مسترد کرنے کا اعلان کرتے ہیں کہ ہم کسی بھی حال میں سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کو قبول نہیں کریں گے۔
میٹنگ میں فیصلہ کیاگیا کی اس قانون کے خلاف اس وقت تک آندولن جاری رکھیں گے جب تک قانون واپس نہ لیا جائے۔
بہار حکومت این پی آر کا مکمل بائکاٹ کرے، کیوں کہ این پی آر، این آر سی کا پہلا قدم ہے۔
اجلاس سے لوگوں کو اپیل کی گئ کہ گاؤں گاؤں جاکر لوگوں کو بیدار کیا جائے اور لوگوں کو اس قانون کا نقصان بتا کر انہیں احتجاج میں شریک کیا جائے۔


پورے ملک میں جہاں جہاں اس قانون کے خلاف احتجاج ہورہا ہے اسکا پوری طرح سے ساتھ دیا جائے۔
مولانا ولی رحمانی نے کہا کی یہ قانون مسلم سماج کے لئے جتنا نقصان دہ ہے اتنا ہی ہندو سماج کے لئے بھی، اسلئے ہندو سماج کو اس قانون کی خامیوں سے واقف کرایا جائے اور انہیں بھی احتجاج اور مظاہروں میں شریک کیا جائے۔

پروگرام میں سیاسی لیڈروں نے کہا کی اس قانون کے خلاف مکمل لائحہ عمل کے ساتھ احتجاج کا سلسلہ چلےگا۔
بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کے مطابق انہیں نہیں معلوم ہے کی انکا جنم کب ہوا اور انکے والد کب اور کہاں پیدا ہوئے۔ مانجھی نے کہا کی جب ہمیں نہیں معلوم ہے تو اندازہ لگائے دلت سماج کے کتنے لوگوں کے پاس اس طرح کی جانکاری ہوگی۔ مانجھی کے مطابق نوے فیصدی دلتوں کے پاس کسی طرح کا کوئ کاغزات نہیں ہے۔ مانجھی نے اس قانون کو دلت مخالف قانون بتایا۔
جن ادھیکار پارٹی کے سپریموں پپو یادو نے کہا کی حکومت اتر پردیش میں ننگا ناچ کررہی ہے۔ پرامن احتجاج کرنے والے لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کیا مرکزی حکومت ہندوراشٹر کا مقصد پورا کرنا چاہتی ہے۔ پپو یادو نے کہا کی یہ ملک جمہوری ملک ہے اور ہر قیمت پر آئین کی حفاظت کرنے کا جدوجہد جاری رہےگا۔ پپو یادو نے ایک کور کمیٹی کی تشکیل کرنے کی بات کہی جس سے اس تحریک کو آسانی کے ساتھ مستقبل میں جاری رکھا جاسکے۔
آر ایل ایس پی کے قومی صدر اوپیندر کشواہا نے کہا کی اس قانون سے ملک کے کمزور طبقہ کو حاشیہ پر رکھنے کی قواعد کی جارہی ہے۔ کشواہا نے کہا کی اب تک سیاسی پارٹیوں کی جانب سے احتجاج کی تیاری نہیں ہوئ ہے۔ کشواہا نے سبھی سیاسی پارٹیوں کو اس قانون کے خلاف کھڑا ہونے کی اپیل کی ساتھ ہی اعلان کیا کی وہ ایک سو جگہوں پر بیداری پروگرام منعقد کرینگے۔
کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر سدانند سنگھ نے کہا کی اس قانون کے خلاف آخری وقت تک لڑائ جاری رہےگی۔ سدانند سنگھ نے کہا کی ملک میں اس قانون کے خلاف جن آندولن چل رہا ہے۔ ہماری بیٹیاں حتجاج کررہی ہیں۔ ہم انکی پوری طرح سے حمایت کرتے ہیں اور اس قانون کے خلاف پارٹی کے کارکنوں کو احتجاج کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
بہار کے سابق اسپیکر ادے نارائن چودھری کے مطابق یہ قانون دراصل دلت مخالف قانون ہے۔ حکومت ایک منظم سازش کے تحت دلتوں کو انکے ووٹینگ رائٹ کو ختم کرنے کی قواعد شروع کی ہے۔ ادے نارائن نے کہا کی ووٹینگ رائٹ کا سوال بیحد سنجیدہ سوال ہے اور دلتوں کو اب آر پار کی لڑائ لڑنے کی ضرورت ہے۔
وہیں سی پی آئ، مالے کے رہنماؤں نے اس قانون کی خامیاں بتائ اور مستقبل میں جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ پروگرام میں جماعت اسلامی، جمیعت علما بہار اور شیعہ لیڈروں نے شرکت کی۔
امارت شرعیہ بہار کی اس میٹنگ کو اسلئے بھی اہم مانا جارہا ہیکہ شہریت قانون کے خلاف چل رہے احتجاج میں دلت طبقہ کو پوری طرح سے شامل کرنے کا لائحہ عمل مرتب کرلیاگیا۔ پپو یادو نے کہا کی مسلمان اور دلت کی آبادی ملک کے کل آبادی کا ۴۶ فیصدی حصہ ہے اگر دلت اور مسلمان پوری طرح سے اس تحریک کا حصہ بن جائں گے تو حکومت مجبور ہوجائےگی۔ پپو یادو کے مطابق مسلمان اور دلتوں کے ووٹوں کی سیاست کرنے والی پارٹیاں کہاں ہیں۔ ہماری بیٹیاں احتجاج کررہی ہیں، ان کے اوپر ایف آئ آر ہورہا ہے، یوپی میں پولیس کے مظالم کا انہیں سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن مایاوتی، ملائم سنگھ، لالو یادو اور دوسرے لیڈروں کی پارٹی خاموش تماشا دیکھ رہی ہے۔ یوپی میں مایا وتی اگر احتجاج کی کمان سمبھالنے لگے تو احتجاج کی شکل بدل جائےگی لیکن جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلباء پر پولیس کی بربریت ہوئ، جے این یو، اے ایم یو اور دیگر یونیورسیٹیوں میں طلباء پر ظلم ہوا لیکن مایاوتی نے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔
پپو یادو نے کہا کی اب یہ نہیں چلےگا۔ ملک کو توڑنے اور نقصان پہنچانے والے لوگ پر امن احتجاج کررہے لوگوں کو گالیاں دے رہے ہیں۔ دلتوں کے حقوق کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ اب دلت طبقہ پوری طرح سے احتجاج کا حصہ بنےگا۔ جیتن رام مانجھی نے نیوز اٹین اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کی دلتوں کے حقوق کو چھیننے والے اس قانون کے خلاف دلت سماج احتجاج کرےگا۔