Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, January 22, 2020

بہار کے مشہور شہر دربھنگہ میں بھی بنا شاہین باغ: لال باغ، قلع گھاٹ اور کرپوری چوک میں خواتین کا احتجاج

سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف اٹھا دربھنگہ، شاہین باغ کی طرح خواتین کا احتجاج، قومی یکجہتی کا بہترین نمونہ پیش کرنے والے اس شہر میں اس قانون کے خلاف اترے سبھی طبقے کے لوگ۔

دربھنگہ۔۔بہار /صداٸے وقت /نماٸندہ /ذراٸع۔
=============================
۔ میٹھی زبان اور ادب و تہذیب کا گہوارہ سمجھا جانے والا میتھلانچل کا دل دربھنگہ میں بھی تین شاہین باغ قائم ہوگیا ہے۔ سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف شہر کے لوگوں نے مورچہ کھول دیا ہے۔ اٹھارہ جنوری سے لال باغ، قلع گھاٹ اور کرپوری چوک پر خواتین احتجاج کررہی ہیں جس میں شہر کے تمام مذاہب کے لوگ شرکت کررہے ہیں۔
دربھنگہ کو قومی یکجہتی کا بہترین شہر کہا جاتا ہے۔ اس ضلع کو اقلیتی ضلع کا درجہ بھی حاصل ہے۔ سابق مرکزی وزیر علی اشرف فاطمی، عبدالباری صدیقی جیسے رہنماؤں کا تعلق اسی ضلع سے ہے۔ میتھلانچل کی تہذیب کا گہورا سمجھے  جانے والے اس شہر میں اردو لکھنے، بولنے اور پڑھنے والے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد بستی ہے۔ سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف شہر نے ہلہ بول دیا ہے۔ ضلع  کی مختلف جگہوں کے لوگ بھی لال باغ، قلع گھاٹ اور کرپوری چوک کا رخ کررہے ہیں جہاں اٹھارہ جنوری سے خواتین کا احتجاج چل رہا ہے۔
خاص  بات یہ ہیکہ اس احتجاج میں تمام مذاہب کی خواتین شرکت کررہی ہیں۔ شہر کے کرم گنج، رحم گنج، بی بی پاکر، اردو محلہ، لہریا سرائے ٹاور، دربھنگہ ٹاور، دونار جیسے محلہ کی خواتین احتجاج میں شرکت کررہی ہیں۔ احتجاج کے مقام پر ایک میلہ جیسا ماحول ہے۔ یہاں چھوٹے چھوٹے بچے و بچیاں بھی ہیں تو نوجوان طالب علم، خواتین اور بڑے بزرگ بھی۔ سی ایم کالیج، سی ایم سائنس کالیج، ملت کالیج، مارواڑی کالیج، میتھلا یونیورسیٹی میں پڑھنے والے طلباء و طالبات بھی احتجاج کا حصہ بن رہے ہیں۔
ماہر تعلیم ڈاکٹر مشتاق احمد کے مطابق سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کا قانون ملک کو توڑنے والا قانون ہے۔ مشتاق احمد نے کہا کہ اس احتجاج میں سبھی مذاہب کے لوگوں کی شرکت یہ واضح کرتی ہے کہ حکومت سے قانون کو بنانے میں بڑی غلطی ہوئی ہے۔ انکا کہنا ہیکہ اس طرح کی پہلی تحریک انگریزوں کے خلاف کھڑی ہوئی تھی، دوبارہ جے پی تحریک میں لوگوں کی اس طرح کی بھیڑ نظر آئی اور یہ تیسری تحریک ہے جس میں تمام عمر اور مذہب کے لوگ سڑک پر نظر آرہے ہیں۔ مشتاق احمد کے مطابق یہ آئین کی حفاظت کی تحریک ہے۔ وہیں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کا کہنا ہیکہ احتجاج آئین کی حفاظت کے لئے کیا جارہا ہے۔ خواتین کا احتجاج ملک میں امن و امان قائم کرنے سمیت جمہوری قدروں کی حفاظت سے جڑا ہے۔ شہر کے تینوں مقامات پر خواتین کا احتجاج غیر معینہ مدت کے لئے ہے۔ خاص بات یہ بھی ہیکہ خواتین کے اس احتجاج میں دلت طبقہ بھی شرکت کرنے لگا ہے۔ دربھنگہ کی دلت آبادی نے بھی اس قانون کے خلاف احتجاج کررہے لوگوں کی آواز میں آواز لگائی ہے۔ دربھنگہ میں ہورہے تینوں جگہوں کے احتجاج میں سیاسی، سماجی، ادبی اور مذہبی لوگوں کے ساتھ عام لوگ بڑی تعداد میں شرکت کر رہے ہیں۔۔