Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, January 7, 2020

سال کا پہلا 'بھارت بند۔۔۔ 8 جنوری کو۔۔۔ٹریڈ یونینوں نے کی ہے بند کی اپیل ۔۔پورے ملک سے کروڑوں لوگوں کی شرکت متوقع۔

سینٹرفارانڈین ٹریڈ یونین(سیٹو) کا کہنا ہےکہ سرکاری کمپنیوں اور بینکوں کے نجکاری روکنے، کم ازکم مزدوری میں اضافہ کرنے، سوشل سیکورٹی مہیا کرانےاورلبرلائزیشن سے متعلق معاشی پالیسیوں پر حکومت کےساتھ بات چیت ناکام ہونے پر 8 جنوری کو پورے ملک میں ہڑتال ’بھارت بند‘کی اپیل کی گئی ہے۔ حالانکہ آرایس ایس سے منسلک بھارتیہ مزدور سنگھ نے اس کی حمایت نہیں کی ہے۔

نئی دہلی: صداٸے وقت /ذراٸع۔/7 جنوری 2020.
==============================
حکومت کےمبینہ ملک مخالف اورعوام مخالف معاشی پالیسیوں کےخلاف لیفٹ حامی مرکزی مزدورتنظیموں نےسال کے پہلے’بھارت بند‘ کی اپیل کی ہے، جس میں 25 کروڑلوگوں کی شرکت کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ سینٹرفارانڈین ٹریڈ یونین(سیٹو) کا کہنا ہےکہ سرکاری کمپنیوں اوربینکوں کے نجکاری روکنے، کم ازکم مزدوری میں اضافہ کرنے، سوشل سیکورٹی مہیا کرانےاورلبرلائزیشن سےمتعلق معاشی پالیسیوں پرحکومت کےساتھ بات چیت ناکام ہونے پر8 جنوری کو پورے ملک میں ہڑتال ’بھارت بند‘ کی اپیل کی گئی ہے۔
ان تنظیموں میں انڈین نیشنل ٹریڈ یونین کانگریس، آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس، ہند مزدور سبھا، سینٹر فارانڈین ٹریڈ یونینس، آل انڈیا یونائٹیڈ ٹریڈ یونین سینٹر، ٹریڈ یونین کوآرڈی نیشن سینٹر، سیلف ایمپلائڈس ویمنس ایسوسی ایشن، آل انڈیا سینٹرل کونسل آف ٹریڈ یونینس، لیبر پروگریسیوفیڈریشن اوریونائٹیڈ ٹریڈ یونین کانگریس سے جڑے مزدورسنگھ حصہ لے رہے ہیں۔ حالانکہ راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ سے جڑے بھارتیہ مزدور سنگھ نے ’بھارت بند‘ کی حمایت نہیں کی ہے۔
مزدورتنظیموں کا کہنا ہےکہ’’بھارت بند‘ کےدوران ملک کےہرصنعتی شعبوں میں دھرنا دیئے جائیں اورمظاہرہ کئےجائیں گے۔ حالانکہ طبی ضرورت، کھانے پینےکی اشیا، فائر سروس، واٹرسپلائی جیسےضروری خدمات کوہڑتال سے باہررکھا گیا ہے۔ اس کےعلاوہ مزدورتنظیموں کا کہنا ہےکہ کل اسکول، کالج اوردیگرتعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ پبلک بینکوں میں بھی کام کاج نہیں ہونےکی بات مزدورتنظیموں نےکہی ہے۔
انہوں نےکہا کہ بھارت بند میں مختلف صنعتی شعبوں اورسماج کے مختلف طبقوں کےتقریباً 25 کروڑ لوگ حصہ لیں گے۔ مزدورلیڈوں کا کہنا ہےکہ مرکزی وزیربرائے مزدوراور روزگارسنتوش گنگوارکے ساتھ بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا، اس لئےمزدروں کو سڑک پراتارنا پڑرہا ہے۔ گزشتہ ہفتہ تک ہوئی میٹنگوں میں کوئی مثبت نتائج سامنے نہیں آسکا۔ بات چیت کےدوران مزدورتنظیموں نےسرکاری کمپنیوں کےانضمام، سرمایہ کشی اور نجکاری کے مسائل اٹھائیں، لیکن حکومت کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کراسکی۔
انڈین بینک ایسوسی ایشن نےکہا ہےکہ کل بھارت بند کےدوران 6  بینک یونین ہڑتال میں شامل ہوں گی۔ حالانکہ اے ٹی ایم خدمات اورشاخوں کےکام کاج کو ہڑتال سے چھوٹ دی گئی ہے۔ اس کےعلاوہ آن لائن ادائیگی کی نظم بھی ہڑتال سے متاثررہےگی۔ ہڑتال سےعام زندگی متاثرہونےکےخدشات ہیں۔ بھارت بند میں بینکنگ، صنعتوں کےعلاوہ آمدورفت اورخدمات شعبوں کےمزدوربھی شامل ہوں گے۔ خبروں کےمطابق نجی ٹیکسی خدمات اولا، اوبراورآٹو رکشا کی تنظیمیں بھی ہڑتال میں حصہ لینےکا اعلان کیا ہے۔ مزدورتنظیموں کا کہنا ہےکہ حکومت کوسبھی لوگوں کوروزگارمہیا کرانےکا نظم کرنا چاہئے اورسب کو راشن، صحت اورتعلیم مہیا کرانا چاہئے۔ کم ازکم مزدوری 21 ہزارروپئےفی ماہ اعلان کرنا چاہئے۔ کسانوں کوزرعی پیداوارکی مناسب قیمت دی جانی چاہئےاورسبھی کوکم ازکم 10 ہزار روپئے فی ماہ پنشن دینا چاہئے۔ اس کےعلاوہ حکومت کو شہریت ترمیمی قانون، لیبرکوڈ اورپی ایس اے کی نجکاری کرنےکےمنصوبوں کو واپس لینا چاہئے