Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, January 13, 2020

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں وی سی دفتر کا گھیرائو، پروفیسر نجمہ اختر کی مظاہرین طلبہ سے ملاقات پولس پر ایف آئی آر درج نہ کرنے کا الزام، عدالت جانےکا اعلان، سمسٹر امتحان ملتوی.

نئی دہلی۔۱۳؍جنوری:(جامعہ کیمپس سے محمد علم اللہ کی رپورٹ) /صداٸے وقت.
=============================
جامعہ  ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے آج وی آفس کیمپس میں مظاہرین طلبا سے گفتگو کی۔ طلبا دہلی پولس کے ذریعے جامعہ میں ۱۵؍ دسمبر لیے گئے ایکشن کے خلاف وائس چانسلر دفتر کا گھیرائو کیا تھا جہاں ان سے  طلباء نے کچھ سوالات کیے جس کا وائس چانسلر نے جواب دیا نیچے طلبا کے سوالات اور وائس چانسلر کے جواب درج ہیں۔ طلبہ نے سوال کیا کہ پولس جامعہ میں کس کے کہنے پر داخل ہوئی تھی، آپ نے ایکشن کیوں لیا؟ وائس چانسلر نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ ہماری طرف سے ایف آئی آر کی جاچکی ہے لیکن دہلی پولس ایف آئی آر درج نہیں کررہی ہے، جو آپ چاہتے ہیں ہم وہ نہیں کرسکتے ہیں، کیو ںکہ ہم حکومتی اہلکار ہیں، آپ میرے منہ سے الفاظ نہ ڈالیں، پولس ہم سے اجازت لیے بنا کیمپس میں داخل ہوئی تھی، پولس نے کیمپس میں گھس کر ہمارے معصوم بچوں کو پیٹا تھا، ہم نے حکومت کے سامنے اس مسئلے کو اُٹھا یا ہے۔ 
طلبہ نے سوال کیا کہ سی اے اے، این آر سی پر آپ کا کیا موقف ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے پروفیسر نجمہ اختر نے کہاکہ آپ صرف یونیورسٹی ، امتحانات، ایف آئی آر سے متعلق گفتگو کریں، باہری باتیں نہ کریں۔ پھر جامعہ کے طلبہ نے ان سے سوال کیا کہ آپ طلبہ کا تحفظ کیسے کریں گی؟ اس کا جواب دیتے ہوئے انہو ںنے کہاکہ ہم نے ایف آئی آر کردی ہے، ایف آئی آر سے تحفظ پر باتیں نہیں ہوتی ہیں، ہم سے جو ہورہا ہے وہ کررہے ہیں، دہلی پولس کے خلاف ہم نے جو ایف آئی آر کی ہے اس پر کل سے ایکشن شروع ہوجائے گا۔ طلبہ نے پوچھا کہ گرلس ہاسٹل محفوظ کیوں نہیں کرپائیں؟ اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہاسٹل میں سیکوریٹی ڈبل کردی گئی ہے جو بھی ضرورت ہوگی وہ کیاجائے گا۔ طلبہ نے جامعہ وی سے کے دورہ آسٹریلیا سے متعلق سوال کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں چھوڑ کر آسٹریلیا جارہی ہیں ایسے میں ہمیں کون محفوظ رہے گا؟ نجمہ اختر نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ میں آپ کو چھوڑ کر کہیں نہیں جارہی ہوں۔ کشمیرہاسٹل کی ایک طالبہ نے وائس چانسلر سے سوال کیا کہ ہم نے زخمیوں کی مدد کی لیکن انتظامیہ نے ہاسٹل خالی کرنے کو کہا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے وائس چانسلر نے کہاکہ میری جانب سے ہاسٹل خالی کرنے کا حکم نہیں دیا گیا تھا لیکن باہری عناصر کو ہاسٹل سے نکالا گیاتھا۔ طلبہ نے سوال کیا کہ جن اسٹوڈنٹ پر ایف  آئی آر درج ہوئی ہے ان کا کیا ہوگا؟ اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جن بچوں کو پولس لے گئی تھی ہم انہیں واپس لے آئے ہیں۔ طلبہ نے لائبریری کے کھولے  جانے پر سوال کیا کہ وہ کب کھلے گی؟ وی سی نے کہاکہ لائبریری جلد ہی کھول دی جائے گی، اس کی درستگی کا کام چل رہا ہے، آپ کے کہنے پر ہم نے یونیورسٹی کھول دی، امتحان کی تاریخ میں بھی توسیع کردی ہے۔ وہیں جامعہ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ’’جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے آج وی سی آفس کیمپس میں احتجاج کرہے طلبہ سے گفتگو کی۔احتجاج کرنے والے طلبہ کے مطالبے پر وائس چانسلر نے ڈین، ایچ اوڈی اور دیگر عہدیداروں کی مشاورت سے اعلان کیا کہ جاری سمسٹر امتحانات اگلے اطلاع تک منسوخ کردیئے گئے ہیں۔ نئے شیڈول کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔یہ فیصلہ بھی لیا گیا ہے کہ انتظامیہ 15 دسمبر 2019 کو یونیورسٹی لائبریری کیس میں پولیس بربریت کے معاملے میں ایف آئی آر کے اندراج کے لئے عدالت میں پیشرفت کے امکان کو بھی تلاش کرے گی۔یونیورسٹی نے پہلے ہی ایف آئی آر کے اندراج کے لئے ہر ممکن اقدامات پر عمل کیا ہے۔ اس نے اپنی شکایت ایس ایچ او جامعہ نگر کو دی ہے اور اس کی کاپی سی پی دہلی اور ڈی سی پی ساؤتھ ایسٹ کو دی ہے۔ یونیورسٹی نے اس سے قبل ایف آئی آر کے اندراج کے لئے جوائنٹ سی پی ساودرن رینج اور ڈی سی پی کرائم کو بھی خطوط لکھے ہیں۔این ایچ آر سی نے طلباء کے خلاف پولیس کارروائی کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ ایک ٹیم پہلے ہی یونیورسٹی کا دورہ کر چکی ہے اور متاثرہ طلباء کا بیان ریکارڈ کرنے کے لئے ایک اور ٹیم کل آنے والی ہے۔