Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, January 31, 2020

مولانا فراہی کی کتابوں پر نیا تحقیقات کا ایڈیشن شاٸع۔۔

تحریر /محمد مرسلین اصلاحی/صداٸے وقت۔
==============================
علامہ حمیدالدین فراہی علیہ الرحمہ کا شمار بیسویں صدی کے قرآنی علوم کے ماہر اور ایک عظیم محقق ( scholar )  کی حیثیت سے ہوتا ہے ۔ علوم قرآن میں آپ نمایاں مقام رکھتے ہیں ۔ آپ نے قرآن مجید پر غور و فکر کو اپنی زندگی کا منتہا بنایا اور بے شمار تحقیقات پیش کیں ۔ حالاں کہ عالم اسلام میں مولانا فراہی کے علمی و تحقیقی کارناموں کا ویسا تعارف نہ ہو سکا جیسا کہ ہونا چاہئے تھا لیکن اس کے باوجود جو لوگ مولانا کے علمی سرمایہ سے استفادہ کر رہے ہیں وہ الگ الگ زاوئے سے آپ کے علمی، تحقیقی اور قرآنی علوم و افکار  کو آگے بڑھانے میں کوشاں ہیں ۔ یہ نہایت خوش آئند امر ہے ۔
قرآن مجید چوں کہ علوم و معارف اور حکمت و دانش کا گنجینہء جہان معانی ہے ۔ جس کے اندرون میں اسرار و رموز کے بیش قیمت خزانے پوشیدہ ہیں۔اور ایک غوطہ زن جس قدر اس سمندر کی تہوں میں غواصی کرتا ہے ہمہ آن بیش قیمت حکمتوں کے جواہر پاروں سے مستفید ہوتا ہے۔ اور یک گونہ روحانی سرخوشی اور تسکین قلب حاصل کرتا ہے اور عند اللہ بھی ماجور ہوتا ہے ۔ ہر دور میں قرآن مجید کی آیات پر غور و فکر ہوتا رہا ہے اور مفکرین و محققین نے اپنے علم و بصیرت سے قرآن کو سمجھنے کی کوشش بھی کی ہے ۔لیکن غور و فکر کے جن اصولیات سے امام حمید الدین فراہی علیہ الرحمہ نے رو شناس  کرایا متقدمین کے ہاں بھی مفقود ہے ۔ اس باب میں آپ کا نام نمایاں ہے  ۔  
قرآن مجید کا سب بڑا اعزاز یہ ہے کہ وہ وحی الٰہی ہے جو جستہ جستہ قلب رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا اور اعجاز یہ ہے کہ یہ نوشتہء ربانی رشد و ہدایت کا آخری چراغ راہ ہے ۔ایک نور ہے جس سے تاریکیوں پر پردہ پڑتا ہے ۔ایک ایسا ہدایت نامہ ہے جس سے قیامت تک کے لئے زندگی کے ہر گوشہ اور جملہ امور  میں رہنمائی حاصل کی جاتی رہے گی ۔ایک ایسا دستور حیات اور نظام ہائے زندگی ہے جس میں تکوینی امور کے شانہ بشانہ تشریعی احکام کی جزوی و کلی رہنمائی موجود ہے ۔ایک تذکرہ ہے جس میں خیر و شر کے فطری معیارات موجود ہیں ۔ ایک ایسا نظام ہے جو زندگی کے ہر شعبہ سے بحث کرتا ہے ۔اور دنیا آخرت کی فلاح و کامرانی کی ضمانت دیتا ہے ۔ جس کے آگے دنیا کے تمام علوم و معارف ہیچ ہیں ۔
  مولانا فراہی کا کمال یہ ہے کہ انھوں نے قرآن پاک کی آیات پر تدبر کے لئے ایسے اصول وضع کئے جس کا اصل ماخذ خود قرآن مجید ہے ۔ اور فطری ہیں جن کی بنیاد مضبوط دلائل پر ہے ۔ اسالیب قرآن ، حکمت قرآن ، مفردات قرآن ، اقسام قرآن ، بلاغت قرآن ، فلسفہء نظم قرآن پر ایسی حکیمانہ اور مدلل تحقیقات پیش کی ہیں کہ اس کو سمجھنے اور اس پر مزید کام کرنے کے لئے محنت شاقہ اور اعلی دماغوں کی ضرورت ہے ۔ ہر دور میں قرآن مجید پر غور و فکر ہوتا رہا ہے اور علوم قرآن کی تحقیقات پیش ہوتی رہیں ۔ لیکن مولانا فراہی نےجن اصولیات سے متعارف کرایا ہے وہ فہم قرآن کے باب میں ہمہ گیر اور رہنما ہیں ۔
برادر محمد عمیر اصلاحی( حال مقیم دہلی) کے توسط سے مولانا فراہی کی کتابوں پر نئی تحقیقات کا ایڈیشن شائع ہو کر سامنے آیا ہے۔ جو بالترتیب اس طرح ہیں  ___شعر الامام عبد الحمید الفراہی ، جمھرۃ البلاغۃ (ترکی) اور النقدو البلاغۃ ( لندن) ____اس کے علاوہ عزیزم عمیر سلمہ خود بھی مولانا پر تحقیق کر رہے ہیں ۔ مجھے حیرت و استعجاب بھی ہے اور مسرت و شادمانی بھی ہورہی ہے کہ جو کام حلقہء فراہی کا تھا کہ وہ ان کے ادھورے کاموں کی تکمیل کے لئے کمربستہ ہوتے اور اس کو آگے بڑھاتے ۔ جس کا حق ان پر زیادہ تھا لیکن کوئی تحریک و اضطراب نظر نہیں آتا ۔بہر کیف ان کے اس جمود کے باوجود مولانا فراہی کے افکار قرآنی سے پوری دنیا متعارف ہو رہی ہے ۔ مصر ، سعودی ، ترکی بشمول اب لندن میں بھی " موسسہ الامام الفراہی " کے نام سے ادارہ کا قیام عمل میں آیا ہے ۔ جہاں سے مولانا کی اکثر کتابیں طبع ہوکر تشنگان علم کے لئے اب زلال ثابت ہو رہی ہیں ۔حالیہ دنوں دو کتابوں پر تحقیقی کام ہوا ہے ۔ جس کی بابت خود برادر عمیر لکھتے ہیں :

" یہ محقق ایڈیشن ہے اور دو شامی محققین کی تحقیق سے ترکی سے شائع ہوا ہے۔  میں نے ناشر ماجد الأحمر صاحب سے بات کی تھی وہ کہہ رہے تھے وہ بھیج سکتے ہیں ،،
مزید: 
"موسسة الإمام الفراہی" مولانا فراہی کے علمی منصوبوں کی تکمیل کے لیے قائم کیا گیا ایک ادارہ ہے . اس ادارے کا مرکزی آفس Osnaburgh london ہے. اس کے بنیادی مقاصد میں مولانا فراہی کی کتابوں کی تحقیق، مولانا فراہی کی نامکمل تحقیقات کی تکمیل، پوری دنیا میں مولانا فراہی پر کام کرنے والے اداروں اور افراد کے ساتھ تعاون، مولانا فراہی سے دلچسپی رکھنے والے ذہین اور باصلاحیت نوجوانوں کی ایک ٹیم کی تشکیل اور ان کی علمی و فنی مدد فراہم کرنا اس ادارے کے مقاصد میں ہے."

یہ ایک خوش آئند بات ہے اور خصوصا مولانا فراہی نے جس ادارے کو اس مقصد کے لئے قائم کیا تھا اس کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے آپ کے فکر کی تشییع کے لئے متحرک ہو اور نئے سرے سے مولانا فراہی کے افکار کو متعارف کرانے کے لئے حتی المقدور کوشش کی جائے تاکہ علوم قرآن کی ترویج جس نہج پر مولانا فراہی نے شروع کی تھی اور جس کا خاکہ آپ کے ذہن و دماغ میں تھا مزید آگے بڑھایا جاسکے۔ اور  امکانات روشن ہوں اور کچھ اور چیزیں قرآن مجید کی تفہیم میں اضافہ کا باعث ہو ۔ یہ ایک مہتم بالشان فریضہ بھی ہے ۔ اور قرآن مجید پر تحقیق و تدقیق کی راہیں آسان ہوسکیں ۔ تاکہ دین اسلام اپنا کھویا وقار اور امت اپنی گم شدہ متاع حاصل کر لے ۔ اھدنا الصراط المستقیم ۔

محمد مر سلین اصلاحی