Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, January 22, 2020

جھارکھنڈ: رانچی میں سی اے اے کے خلاف احتجاج بنا قومی یکجہتی کی مثال.

رانچی میں دہلی کے شاہین باغ کے طرز پر سی اے اے ۔ این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کا سلسلہ دوسرے دن بھی جاری رہا۔
رانچی ...جھار کھنڈ /صداٸے وقت /ذراٸع /٢٢ جنوری ٢٠٢۔
============================
جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں دہلی کے شاہین باغ کے طرز پر سی اے اے ۔ این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کا سلسلہ دوسرے دن بھی جاری رہا۔ اس دھرنے میں مختلف مذاہب کی خواتین شامل ہورہی ہیں ۔آدیواسی برادری کی سماجی کارکن دیامنی بارلہ اس دھرنے میں شامل ہوئیں ۔ اس موقع پرانہوں نے مرکزی حکومت کے اس قانون کے خلاف غم و غصہ کا اظہار کیا ۔
دھرنا میں مختلف شعبہ حیات سے جڑی خواتین کے علاوہ بڑی تعداد میں طالبات بھی شرکت کررہی ہیں ۔ یہ طالبات حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرنے والے ترانے اور قومی ترانے گاکر دھرنے میں شامل خواتین میں جوش بھرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ دوسرے دن کے دھرنے میں رانچی شہر کی تمام چھ مسلم خاتون وارڈ کائونسلر شامل ہوئیں ۔ اس موقع پر انہوں نے اپنی آزادی کے حصول کے لئے نعرے لگاکر دھرنے میں شامل خواتین میں جوش بھرا ۔ وارڈ کاؤنسلر ڈاکٹر ساجدہ خاتون نے سی اے اے کو کالے قانون سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت ملک کے آئین سے کھلواڑ کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔
وارڈ کاؤنسلر شبانہ خان نے کہا کہ یہ کالا قانون اس لئے ہے کہ بیشتر غریب عوام کے پاس ضروری دستاویزات نہیں ہیں ایسے میں وہ اس ملک کا باشندہ کیسے ثابت کرسکیں گے ۔ وارڈ کاؤنسلر سونی پروین نے کہا کہ ملک کی آزادی کے 70سال کے بعد ملک میں مذہب کے نام پر شہریت دینے کی کوشش کی جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے وہ مرکزی حکومت سے اپیل کر رہی ہیں کہ وہ اس قانون کو واپس لیں ۔ وارڈ کاؤنسلر نازیہ اسلم نے کہا کہ تمام خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں آزادی ملنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں یہاں دیکھ رہی ہوں کہ ہر لمحہ خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور وہ تمام خواتین اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں ۔ وارڈ کاؤنسلر ناظیمہ رضا نے کہا کہ مرکزی حکومت بالکل غلط طریقہ سے اس قانون کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ انہوں نے اس قانون کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا
وہیں وارڈ کاؤنسلرحسنہ آرا نے کہا کہ اس کالے قانون کو واپس لینے تک احتجاجی دھرنے کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔اس دھرنے میں دیگر مذاہب کی خواتین بھی شرکت کررہی ہیں اور حکومت کے اس قانون کے خلاف غم و غصہ کا اظہار کررہی ہیں ۔ پرامن دھرنا کے انعقاد میں کثیر تعداد میں نوجوان رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کررہے ہیں ساتھ ہی مقامی پولیس انتظامیہ بھی اپنا تعاون پیشو کر رہی ہے۔