از/*مجتبیٰ فاروق*/صداٸے وقت۔
==============================
اللہ تعالیٰ اپنے کچھ بندوں کے ساتھ خصوصی احسان کرتا ہے ۔ان کو کفر و شرک کی گمراہیوں سے نکال کر رشد و ہدایت سے نوازتا ہے اور انہیں دین مبین کی اشاعت و سربلندی کے لئے بھی منتخب کرتا ہے ۔ان ہی خوش نصیبوں میں ایک بڑا نام ڈاکٹر ولفرڈ مراد ہاف مین کا ہیں ۔مراد ہاف مین قبول اسلام کے بعد بے لاگ اسلامی مفکرکی حیثیت سے مغرب کے افق پر جلوہ افروز ہوئے ۔مراد ہاف مین مترجم قرآن ، مصنف ،تجزیہ نگار ، داعی، مفکر اور ایک ڈپلومیٹ کی حیثیت سے نہ صرف عیسائی دنیا میں بلکہ عالم اسلام میں بھی معروف تھے ۔
مرد ہاف مین 6 جولائی 1931 ء میں آسچا عنبرگ (جرمنی ) میں ایک کتھولک گھرانے میں پیدا ہوئے ۔انھوں نے نیو یارک میں یونین کالج سے گریجویشن کرنے کے بعد میونخ یونیوسٹی سے قانون میں Contempt of Court publication under Amarican and Jerman law کے موضوع پر 1975ء میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔اس کے بعد وہ جرمنی کے کئی سیاسی اور پالیسی ساز اداروں کے اہم عہدوں پر فائض رہے ۔
مراد ہاف مین 1980 ء میں مشرف بہ اسلام ہوئے ۔قبول اسلام کے متعلق انھوں نے لکھا ہے کہ سفارت کاری نےمجھے یہ موقع دیا ہے کہ میں نے مغرب فکر و تہذیب کا گہرائی اور گیرائی سے مطالعہ کیا اور میں اس نتیجے پر پہنچا کہ مغربی تہذیب دریا کے کنارے کھڑی دریا برد ہونے کے قریب ہے ۔اسلام کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ قبول اسلام کے فورًا بعد میں نے عربی زبان سیکھی اور قرآن مجید کو پڑھنا شروع کیا اور جوں جوں اس کی گہرائی میں اترتا گیا اس کے ساتھ تعلقِ خاطر محکم سے محکم تر ہوتا گیا ۔اس طرح سے قرآن نے میری روحانی ضرورتوں کو مطمئن کیا اور میری زندگی متوازن بنا دی ۔
ان کی پہلی کتاب 1985 میں بعنوان *ایک جرمن مسلم کا روزنامچہ (Diary of German Muslim ) لکھی ۔ان کی دوسری اہم کتاب اسلام بطور متبادل (Islam The Alter native) لکھی جس میں انھوں نے مغرب کو دعوت دی کہ آپ اسلام کے جنڈے تلے ہی زندگی گزاریں اور اسلام ہی تمہاری تہذیب کا متبادل ہے ۔1996 ء میں ان کی ایک اور شاہکار کتاب *Islam -2000* کے عنوان سے شائع ہوئی ۔مذکورہ کتاب کو سموئل ہنٹنگٹن کی کتاب The Clash of Civilizations کے بعد ضرور مطالعہ کرنا چائیے ۔1997 ء میں *مکہ کا سفر (Jurney to Makkah ) اور 2000ء میں *اسلام تیسری ہزاروی پر*(Islam the Third Milliennum) جیسی نادر کتابیں شائع ہو کر تشنگانِ حق کو فیض یاب کرتی رہیں ۔یہ سبھی کتابیں جرمن ، عربی اور انگریزی کے علاوہ دیگر اہم زبانوں میں بھی دستیاب ہیں ۔ان کا سب اہم کارنامہ یہ ہے کہ انھوں نے ایک اہم ضرورت کے تحت قرآن مجید کا ترجمہ جرمن زبان میں کیا ہےجس سے ہزاروں لوگ استفادہ کر رہےہیں ۔مراد ہاف میں بین الاقوامی سطح کے علمی و فکری جرائد میں لکھتےرہتےتھے جن میں ،Encounter UK Islamic Studies، .Amarican Journal of Social Sciences قابل ذکر ہیں ۔موصوف The Muslim World Book Review UK کے مستقل تبصرہ نگا تھے ۔ان کے ہر شمارے میں چار چار علمی اور فکری کتابوں پر تبصرہ شائع ہوتے تھے ۔The Muslim World Book Review میں زاتی طور پر سب سے پہلے ان ہی کے تبصرے پڑھتا تھا ۔اسلام، دعوت دین، احیائےاسلام، عورتوں کے حقوق، مادیت اور روحانیت،اور مغربی تہذیب پر ان کے منفرد افکار ہیں جن سے ہر حال میں اسفادہ کرنا چائیے ۔
آج یہ عظیم شخصیت خالق حقیقی سے جاملے ۔انا للہ و انا الیہ راجعون ۔
(میں ان کے افکار پر ایک تفصیلی مضمون لکھ رہا ہوں ۔فی الوقت اس مختصر تعارف پر اکتفا کر رہا ہوں ۔)