Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, January 6, 2020

جے این یومیں تشددکے لیے طلبہ ذمہ دار :::::::وائس چانسلر کابیان،طلبادوپہرمیں نکالیں گے مارچ۔

 پولیس نے جے این یو تشدد معاملے میں ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ کچھ نقاب پوش حملہ آوروں کی شناخت کا بھی دعویٰ کیاگیاہے۔

نٸی دہلی /صداٸے وقت / ذراٸع۔/6 جنوری 2020.
==============================
جواہرلال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں نقاب پوش افراد کے حملے کے بعد راجدھانی میں متعدد یونیورسٹیوں کے طلباء اور سول سوسائٹی کے لوگوں نے رات دو بجے تک پولیس ہیڈکوارٹر کے سامنے مظاہرہ کیا۔ پولیس کی جانب سے قصورواروں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کے بعد طلباء نے ہیڈکوارٹر کے باہر احتجاج روک دیا اور پیر کے روز دوپہر ایک بجے جے این یو میں جمع ہونے کی اپیل کی۔پولیس ہیڈ کوارٹرکے باہر احتجاج کے دوران ، دہلی پولیس کے ترجمان اور سینٹرل ڈسٹرکٹ ڈپٹی پولیس کمشنر مندیپ سنگھ رندھاوا نے طلباء کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔ دہلی پولیس نے جے این یو تشدد معاملے میں ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ کچھ نقاب پوش حملہ آوروں کی شناخت کا بھی دعویٰ کیاگیاہے۔ نقاب پوشوں نے کیمپس میں گھس کرتوڑپھوڑ کی تھی۔طلباء اور اساتذہ کی پٹائی کی گئی تھی۔جس کے بعد کئی طلباء ایمس میں زیرعلاج ہیں۔
وہیں دوسری جانب جے این یو تشدد پریونیورسٹی کے وائس چانسلر کا بیان سامنے آیاہے۔ وائس چانسلرایم جگدیش کمارنے تشدد کے لیے طلبا کو ذمہ دارٹہرایاہے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ تعلیمی مفادات کا تحفظ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ طلباء سے امن و امان بنائے رکھنے کی اپیل کررہے ہیں۔تعلیم کے حصول کے لیےیونیورسٹی طلباء کے ساتھ کھڑی ہے۔وائس چانسلر کا کہناہے کہ طلبا نے تعلیمی سرگرمیوں کو معطل کرکے احتجاج منظم کیاہے۔ اس لیے آج کیمپس میں حالات کیشدہ ہوگئے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی جے این یو احاطے میں صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے پانچ طلباء کی ایک ٹیم پولیس تحفظ میں یونیورسٹی کیمپس گئی۔ اس کے علاوہ دو طلباء کی ٹیم نے ایمس جاکر زخمیوں سے ملاقات کی ہے۔یونیورسٹی احاطے میں پولیس نے پوری رات فلیگ مارچ کیا اور اسی دوران سابرمتی ہوسٹل کے باہر مظاہرہ کررہے طلباء نے ’پولیس واپس جاؤ ‘ کے نعرے لگائے۔ آج بعد دوپہریونیورسٹی کیمپس میں طلباء کا مارچ نکالا جائے گا جس میں دیگر یونیورسٹیوں کے طلباء کے بھی شامل ہونے کی امید ہے.