Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, January 16, 2020

ارریہ کے آزاد اکیڈمی میں پورا سیمانچل امڈ پڑا اور حکومت۔۔سی اے اے ۔این سی آر این پی آر کے خلاف زبردست نعرے بازی، شاہین باغ کے نقش قدم پر پورا ملک۔

ارریہ:سیمانچل میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف لوگوں کا احتجاجی مظاہرہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ جمعرات کو یہاںآزاد اکیڈمی کے میدان میں اس قانون کے خلاف عظیم الشان احتجاجی جلسہ ہوا جس میں صرف ارریہ سے ہی نہیں بلکہ پورے سیمانچل سے لوگوں کا سیلاب امڈ پڑا۔ ’ہم بھارت کے لوگ‘ کے بینر کے تحت اس احتجاجی مظاہرے اور جلسے میں قومی سطح کے مقررین اور سماجی کارکنوں نے حکومت سے قانون کی واپسی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان کا یہ احتجاج اور تحریک سیاہ قانون کی واپسی تک جاری رہے گا۔احتجاجی جلسے سے گجرات کے ایم ایل اے جگنیش میوانی، لدیدہ فرزانہ،پرینکا بھارتی، چندہ یادو، منوج بھارت اور دیوی دیسائی نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر جگنیش میوانی نے کہا کہ ہر محاذ پر ناکام ہوچکی مودی حکومت اپنی خامیوں کو چھپانے کے لئے ملک میں سیاہ قانون نافذ کر رہی ہے۔ یہ پوری طرح سے غیر آئینی ہے جو ملک کے عوام پر زبردستی تھوپاجارہا ہے۔ بھارت جیسے عظیم جمہوری ملک میں تاناشاہی سے لوگوں کے جذبات سے کھیلا جارہا ہے۔
 ایسا لگتا ہے کہ بھارت کے دو ہی شہری ہیں ایک ’مودی‘ اور دوسرے ’امت شاہ‘، باقی سب درانداز ہیں۔ لدیدہ فرزانہ نے کہا ہے کہ آج پورے ملک میں ہندوئوں اور مسلمانوں میں نفرت پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکومت آپسی بھائی چارگی اور پیار محبت کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ یہ سیاہ قانون ملک کو توڑنے والا قانون ہے۔ اقتدار کے نشے میں چور مرکزی حکومت گنگا جمنی تہذیب کو ختم کر رہی ہے۔ پرینکا بھارتی، چندہ یادو اور دیو دیسائی نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت جمہوریت کا قتل کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ ایسا لگتا ہی نہیں ہے کہ بھارت میں جمہوریت ہے۔ ہٹلر شاہی عروج پر ہے۔ پورے ملک میں آج مالی لاقانونیت پھیلی ہوئی ہے۔ غریبی، بے روزگاری اور مہنگائی بھی عروج پر ہے لیکن مودی حکومت ہندو۔ مسلم ، بھارت پاکستان کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ آج پورے ملک میں لوگ افرا تفری کے ماحول میں زندگی گذار رہے ہیں۔ تمام مقررین نے کہا کہ جب تک حکومت اس قانون کو واپس نہیں لے گی احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سیاہ قانون کی مخالفت کرنے والے طلبا و طالبات کو بھی پریشان کیا جارہا ہے، جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لال یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلبا کے ساتھ حکومت نے جو کارروائی کی ہے وہ افسوسناک ہے۔ اس احتجاجی جلسے میں ارریہ سمیت سیمانچل کے تمام اضلاع سے تعلق رکھنے والے ہزاروں ہزار کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے جس میں خواتین کی تعداد بھی اچھی خاصی تھی وہیں اسکولی بچوں نے پروگرام کے شروع میں ہاتھوں میں ترنگا لے کر حب الوطنی کے گیت گائے۔احتجاجی جلسے میں شریک زیادہ تر لوگوں کے ہاتھوں میں ترنگا لہرا رہا تھا۔
واضح رہے کہ  قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف آج ملک کے کچھ حصوں سمیت شاہین باغ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، خوریجی اور جعفرآباد میں بھی سخت سردی اور بارش ہونے کے باوجود احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اور اس کا دائرہ بڑھ کے ملک کے کو نے کونے میں پہنچ گیا ہے۔ شاہین باغ میں جہاں رہائی منچ کے راجیو یادو، صدف جعفر اسماء عزت وغیرہ نے حصہ لیا وہیں جامعہ میں جے این یو اسٹوڈینٹ یونین کی صدر آئیشی گھوش سمیت متعدد اہم لوگوں نے حصہ لیا۔شاہین باغ خاتون مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مشہور سماجی کارکن 19دسمبر کو احتجاج کرنے کی پاداش میں جیل جانے والی صدف جعفر نے کہاکہ این سی آر اور این پی آر کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہم تھانے میں پولیس کی لاٹھیاں اس لئے نہیں کھائی ہیں کہ ہم کاغذ دکھائیں گے۔ انہو ں نے کہاکہ آپ بالکل طے کرلیں کہ ہم قطعی کاغذ نہیں دکھائیں گے۔ انہوں نے تھانے میں اپنی بربریت اور وحشیانہ سلوک بیان کرتے ہوئے کہاکہ میری تکلیف کچھ بھی نہیں ہے جو جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جے این یو کے بچوں اور بچیوں نے تکلیف برداشت کی ہیں۔ انہوں نے شاہین باغ کی خاتون مظاہرین کوسلام کرتے اور ان کے حوصلہ ثابت قدمی کی داس دیتے ہوئے کہاکہ چوڑیاں پہننے والی عورتیں کمزور نہیں ہیں اور جب وہ میدان میں آتی ہیں تو بڑی بڑی طاقتوں کو جھک جانا پڑتا ہے۔
 سماجی کارکن اسماء عزت نے اترپردیش کے حالات اور پولیس کے رویے کی تصویر کشی کرتے ہوئے کہاکہ 19دسمبر کو اترپردیش میں ایک خاص طبقہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا اور پولیس نے گھروں میں سیڑھیاں لگاکر گھروں سے ان مردوں کو نکالا جن کا مظاہرہ سے کوئی تعلق نہیں تھا اور پہلے سے ان کو بغیر کسی ثبوت اور فرد جرم کے فسادی (دنگائی) بتاکر تھانے میں بربریت کی گئی۔ ان کو پیٹا گیا، ذلیل کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ جو ان مظلوموں کے لئے کام کررہے تھے ان کو پریشان کیا جارہاہے، جو ضمانت لے رہے ہیں ان لوگوں کو پولیس پریشان کر رہی ہے اور ان کا پولیس ویری فیکیشن کی جارہی ہے۔ان سے سوال کیا جارہا ہے کہ وہ لوگ ان کی ضمانت کیوں لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں بھی جب ضمانت لینے کی گئی تو میرے ساتھ بھی بدتمیزی کی گئی۔ میرا فون چھیننے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ایک بہت بڑا طبقہ جیل میں ہے اور ان کی سدھ لینے والا کوئی نہیں ہے اور کوئی لینا چاہتا ہے تو ان کو پریشان کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ شاہین باغ کی مسلم خواتین ان مفروضے کو یکسر مستر د کردیا ہے جو اسلامک فوبیا کا شکار ہیں اور ان لوگوں کے لئے منہ پر یہ زبرددست طمانچہ ہے۔جے این یو اسٹوڈینٹ یو نین کی صدر آئیشی گھوش نے قومی شہریت ترمیمی قانون،این آر اور این آر پی کی مخالفت کرتے ہوے کہاکہ یہ فسطائی طاقتیں ظلم وتشدد سے اپنے خلاف اٹھنے والی تحریکوں کو دبانا چاہتی ہیں۔
 جامعہ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ کسی باطل کے سامنے دبنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جے این یو میں ہونے والے حملے اور تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اب پوری قومی میدان میں آچکی ہے۔جمشید پور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر جیسے کالے قانون کے خلاف خواتین کا زبردست احتجاجی جلسہ آزاد نگرعیدگاہ میدان میں ہوا پورا میدان بھرا ہوا تھا مدینہ مسجد روڈ نمبر 8,9,10,واآس پاس کا علاقہ پورا بھرا ہوا تھا۔

 آل انڈیا مائینورٹی سوشل ویلفیئر فرنٹ(AIMSWF) کے تحت وا اور بہت سی تنظیموں کے تحت بلاء گئی کال پر احتجاجی جلسہ میں محترمہ زیبا حسن خان نے حبیب جالب کی نظم ہم بھی دیکھیں گے پڑھی،علی گڑھ کی طالبہ عرشی اسرائیل صاحبہ نے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف, پر خواتین کو تفصیل سے بتایا، محترمہ زیبا خان صاحبہ نے بھی خطاب فرمایا،خدیجہ صاحبہ نے وباغ عائشہ کی طالبات و جامعہ فاطمہ الزہراء طالبات نے اور بہت سی خواتین نے اسپیچ دیا زیبا قادری نے بھی تقریری. کیں اور شاہین باغ کی مثال دیکر سبھی جوش دلا یا۔الہ آباد کے روشن باغ کے منصور پارک میں خواتین نے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ آج وہ لوگ ہمیں حب الوطنی کا سبق سکھا رہے ہیں جن کو ترنگا تک پکڑنا نہیں آتا۔
 انہوں نے کہاکہ ہم اس کالے قانون کے خلاف میدان میں اتری ہیں۔ہمارا کسی سے کوئی اختلاف نہیں ہے اور یہ قانون ہر غریب، پسماندہ، کمزور انسان کے خلاف ہے۔پٹنہ کے سبزی باَغ میں شاہین باغ طرز پر خواتین کا زبردست مطاہرہ ہورہا ہے ۔اور اس مظاہرے میں بھی جانی مانی ہستیاں، سماجی کارکن اور تحریک چلانے والے پہنچ رہے ہیں۔ دہلی کے خوریجی میں بھی خواتین نے مورچہ سنبھال لیا ہے اور قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ آج وہ لوگ ہمیں حب الوطنی کا سبق سکھا رہے ہیں جن کو ترنگا تک پکڑنا نہیں آتا۔
 انہوں نے کہاکہ ہم اس کالے قانون کے خلاف میدان میں اتری ہیں۔ہمارا کسی سے کوئی اختلاف نہیں ہے اور یہ قانون ہر غریب، پسماندہ، کمزور انسان کے خلاف ہے۔پٹنہ کے سبزی باَغ میں شاہین باغ طرز پر خواتین کا زبردست مطاہرہ ہورہا ہے ۔اور اس مظاہرے میں بھی جانی مانی ہستیاں، سماجی کارکن اور تحریک چلانے والے پہنچ رہے ہیں۔ دہلی کے خوریجی میں بھی خواتین نے مورچہ سنبھال لیا ہے اور قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف رات دن کا مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ اسی طرح جعفرآباد اور ذاکر نگر کے ڈھلان پر خواتین کا احتجاج جاری رہے۔ شاہین کے طرز پر کلتہ کے پارک سرکس میں خاتون مظاہرین ڈتی ہوئی ہیں اور گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین رات دن کا مظاہرہ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ بہار کے ارریہ، پورنیہ، کشن گنج، مدھوبنی، دربھنگہ،حیدرآباد، مالیگاؤں، سمیت درجنوں مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔