Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, January 4, 2020

اسماعیل قا آنی ایرانی کی قدس فورس کے نٸے سربراہ۔۔۔قدس فورس میں ڈپٹی کمانڈر تھے۔


کبھی دی تھی ڈونالڈ ٹرمپ کو دفن کرنے کی دھمکی ، اب سنبھالا ایران کے نئے کمانڈر کا عہدہ
نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع /ایجینسیاں۔
==============================
اسماعیل قاآنی ایران کی قدس فورس میں ہی ڈپٹی کمانڈر کے عہدہ پر تعینات تھے ۔ قدس فورس میں وہ قاسم سلیمانی کے بعد دوسرے نمبر کے کمانڈر تھے۔
امریکی ہوائی حملے میں جاں بحق پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کے جانشیں کا اعلان کیا جا چکا ہے ۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ایرانی فوج کے جنرل اسماعیل قاآنی کو قاسم سلیمانی کا جانشیں بنایا ہے ۔ اب اسماعیل قاآنی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ ہوں گے
 
ایران کی طرف سے اطلاع دی گئی ہے کہ جنرل اسماعیل قاآنی قدس فورس کے سربراہ بنائے گئے ہیں ۔ وہ امریکی فضائی حملے میں جاں بحق ہوئے قدس فوج کے سربراہ قاسم سلیمانی کی جگہ لیں گے ۔ خیال رہے کہ امریکہ نے جمعہ کی صبح بغداد ائیر پورٹ کے پاس حملہ کیا تھا ، جس میں قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے تھے ۔ اس حملے کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافے پر پوری دنیا نے تشویش کا اظہار کیا ہے 
اسماعیل قاآنی ایران کی قدس فورس میں ہی ڈپٹی کمانڈر کے عہدہ پر تعینات تھے ۔ قدس فورس میں وہ قاسم سلیمانی کے بعد دوسرے نمبر کے کمانڈر تھے ۔ اب انہیں قاسم سلیمانی کا عہدہ سونپا گیا ہے ۔ عراق کی جنگ میں جنرل اسماعیل قاآنی نے اہم رول ادا کیا تھا ۔ 1980 میں شروع ہوئی اس جنگ میں اسماعیل قاآنی نے صدام حسین کی فوج کا جم کر مقابلہ کیا تھا ۔
جنرل اسماعیل قاآنی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ پاکستان اور افغانستان میں ایران کی فوجی سرگرمیوں کی نگرانی کررہے ہیں ۔ ان علاقوں کے بارے میں انہیں کافی تجربہ ہے جبکہ قاسم سلیمانی عرب اور مشرق وسطی میں ایران کی فوجی سرگرمیوں کی نگرانی کررہے تھے ۔
اسماعیل قاآنی نے ملک شام اور یمن میں بھی فوجی سرگرمیوں کی دیکھ ریکھ کی ہے ۔ 2014 میں ایران میں لوا الفاطمیون نام سے ایک تنظیم بنائی گئی تھی ۔ یہ افغانی شیعہ ملیشیا کی فوجی ٹکڑی تھی ۔ جنرل اسماعیل قاآنی نے اس فوجی ٹکڑی کو بنانے اور اس کو آپریٹ کرنے میں اہم رول ادا کیا تھا ۔ یہ لوگ شام میں اسد حکومت کی حمایت میں جنگ لڑ رہے تھے ۔ سال 2017 میں اس فوجی یونٹ کے بارے میں بتاتے ہوئے اسماعیل قاآنی نے کہا تھا کہ جب اسلامی اقدار کے تحفظ کی بات آتی ہے تو ہم کسی بھی طرح کی سرحد نہیں مانتے ہیں