سخت سردی اور بارش کے موسم میں بھی مظاہرین سڑک پر ڈٹے ہوئے ہیں ۔ شاہین باغ میں یہ احتجاج 24 گھنٹے جاری رہتا ہے ۔ دھرنا میں بڑی تعداد میں خواتین ، بچے اور سن رسیدہ افراد شامل ہیں ۔
نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع ۔
=============================
اوکھلا کے شاہین باغ میں گزشتہ 26 دنوں سے احتجاج جاری ہے ۔ مظاہرین شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے ) اور این آر سی کے خلاف سڑک پر دھرنا دے رہے ہیں ، جس کی وجہ سے دہلی پولیس نے وہاں سے گزرنے والی سڑک کو بیریکیڈ لگاکر بند کردیا ہے ۔ اس کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی ۔ عرضی میں بیریکیڈس کو ہٹاکر سڑک پر آمد و رفت بحال کئے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا ، لیکن دہلی ہائی کورٹ نے بیریکیڈس ہٹانے سے متعلق عرضی کو خارج کردیا ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ عرضی میں مظاہرین کو کسی اور جگہ پر منتقل کئے جانے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا ۔
دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنے والے تشار سچدیو اور رمن کالرا نے مطالبہ کیا تھا کہ مظاہرین اوکھلا میں شاہین باغ اور اس سڑک پر بیٹھے ہوئے ہیں ، جو آگے چل کر دہلی – آگرہ ہائی وے سے جڑتی ہے ۔ اسی سڑک پر اپولو اسپتال بھی ہے ۔ صبح سے شام تک ہی نہیں رات بھر اس سڑک پر کافی ٹریفک رہتا ہے ، اس لئے اس سب کو دیکھتے ہوئے سڑک پر آمدو رفت بحال کرنے کا حکم دیا جائے ۔
قابل ذکر ہے کہ شاہین باغ علاقہ میں جامعہ تشدد کے بعد سے مسلسل احتجاج کیا جارہا ہے ۔ سخت سردی اور بارش کے موسم میں بھی مظاہرین سڑک پر ڈٹے ہوئے ہیں ۔ شاہین باغ میں یہ احتجاج 24 گھنٹے جاری رہتا ہے ۔ دھرنا میں بڑی تعداد میں خواتین ، بچے اور سن رسیدہ افراد شامل ہیں ۔
شاہین باغ میں جاری اس احتجاجی دھرنا میں آس پاس کے علاقوں کے لوگوں سے ساتھ ساتھ طلبہ بھی شرکت کر رہے ہیں ۔ احتجاج میں سبھی مذاہب کے افراد شرکت کررہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک سی اے اے واپس نہیں لیا جاتا ہے ، اس وقت تک یہ احتجاج اور دھرنا جاری رہے گا ۔ شاہین باغ میں جاری اس اس احتجاج کو جامعہ کے طلبہ کی بھی حمایت حاصل ہے ۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ شاہین باغ کا مظاہرہ کمزور نہ پڑجائے ، اس لئے وہ روزانہ یہاں آتے رہتے ہیں