Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, January 18, 2020

سی اے اے ، این پی آر و این آر سی کے خلاف سنی علمإ کونسل کے زیر اہتمام مظفر پور (بہار) کے اوراٸی میں ہوٸے احتجاج میں جم غفیر کی شرکت۔


 (اورائی ، مظفرپور ، بہار) ۔صداٸے وقت /عاصم طاہر اعظمی۔١٨ جنوری ٢٠٢٠۔
==============================
سی اے اے ، این پی آر ، این آر سی جیسے کالے قوانین کے خلاف پورے ملک میں بےچینی کا ماحول ہے- خاص طور پر سی اے اے جو مذہبی تفریق کی بنیاد پر بنایا گیا ہے- یہ قانون ملک کے جمہوری روح کے منافی اور ہندو مسلم بھائی چارہ کے خلاف ہے- اسی تناظر میں اورائی حلقہ کے ہندو مسلم انصاف پسند عوام نے بھائ چارگی کی لازوال مثال پیش کرتے ہوئے سنی علماء کونسل کے بینر تلے ترنگا جلوس میں  شامل ہوکر حکومت کے خلاف جم کر غم و غصہ کا اظہار کیا جسمیں لوگوں کا ٹھانٹھے مارتا ہوا ہجوم دیکھنے لائق تھا - یہ جلوس مکمل طور پر پر امن رہا ، سبھی لوگوں کے ہاتھ میں ترنگا وطن پرستی کا نمونہ پیش کر رہا تھا ، وطن کی محبت صاف نمایاں تھی ، سسولی عیدگاہ کے پاس سے طئے شدہ روٹ کے مطابق اورائ چوک اور پاکڑ چوک ہوتے ہوئے لوہیا چوک اورائ میں جلوس کا اختتام ہوا ، اس جلوس کی خاصیت یہ تھی کہ اس ترنگا جلوس میں پہلی بار خواتین نے شامل ہوکر اپنی موجودگی درج کراکر یہ باور کرادیا کہ مودی حکومت اگر اس کالے قانون کو واپس نہیں لیتی ہے تو ظلم و جبر کے خلاف صنفِ نازک بھی پیچھے رہنے والی نہیں ہے- اس دوران اس کالے قانون کے خلاف جم کر نعرے بازی کی گئی ، سی اے اے مردہ باد ، این پی آر مردہ باد ، این آر سی مردہ باد ، این پی آر واپس لو ، ای اے اے واپس لو ، انقلاب زندہ باد ہندوستان زندہ باد اور ہندوستان کا سمویدھان زندہ باد جیسے فلک شگاف نعروں سے اورائی کا چپہ چپہ گونج اٹھا ، پاکڑ چوک سے واپس آنے کے بعد یہ ایک مجلس میں تبدیل ہوگیا جس میں مختلف شرکاء نے اس ترنگا جلوس کے انعقاد پر اظہار خیال کیا- بھاکپا مالے سے منوج کمار نے کہا کہ میں ایک ہندو ہونے کے  ناطے کہتا ہو ں کہ یہ صرف مسلمانوں کے وجود کی لڑائ نہیں ہےامبیڈکر کے سمویدھان کی لڑائ ہے 

اوراٸی میں احتجاج کا منظر

، کونسل کے جنرل سکریٹری مولانا توصیف رضا امجدی نے کہا کہ این پی آر این آر سی کا پہلا مرحلہ ہے اس لئے اولاً اسے روکنا ہوگا- مولانا محبوب رضا فیضی نے کہا کہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوگا احتجاجی مظاہرہ مستقبل میں یونہی منعقد ہوتا رہے گا ، مولانا ظفر امام امجدی نے کہا کہ یہ قانون ہندومسلم بھائ چارہ کے خلاف ہے عوام بالخصوص اقلیتی طبقہ کی یہ توہین ہے کہ ان سے شہریت کا ثبوت مانگا جائے مولانا صدام حسین علیمی نے فیض احمد فیض کا مشہور زمانہ کلام "ہم دہکھیں گے لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے" پڑھ کر ایک سماں باندھ دیا ، انصاف منچ کے آفتاب عالم نے کہا اگر یہ قانون واپس نہیں کیا گیا تو ہر شہر شاہین باغ بن جائےگا- راجد کے اعجاز احمد قادری نے کہا کہ یہ قانون مہنگائ اور بے روزگاری سے دھیان بھٹکانے کے لئے لایا گیا ہے   اور مفتی عمران حسین علیمی نے کہا کہ آج کا یہ دور ایمرجنسی کی یاد دلاتا ہے نے اس کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ ترنگے کے ساتھ شریک رہے - جمسیں خورشید عالم مکھیا جی ، کانگریس کے ابو بکر ، توفیق رضا  ، مولانا اکرام ، ناصر الدین بخشی ، ثاقب ندیم ، شاہنواز احمد ، وینود رائے ، حافظ طالب رضا علیمی ، مولانا سلطان رضا صاحبان پیش پیش رہے