Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, January 28, 2020

سی اے اے-این آرسی پر امارت شرعیہ کا رخ سخت، متحدہوکرسیاسی پارٹیوں کے ساتھ لڑائی لڑنےکا اعلان۔

امارت شرعیہ بہارکے دلت، پچھڑے اور غریب عوام کو ساتھ لےکرتحریک چلانےکا منصوبہ بنارہی ہے۔ اسی ضمن میں آج مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ ہوئی، اس میں 29 جنوری کو 'بھارت بند' کی حمایت کا اعلان کیا گیا۔
پٹنہ۔۔۔بہار /صداٸے وقت /ذراٸع / ٢٨ جنوری ٢٠٢٠۔
==============================
: امارت شرعیہ بہارکی جانب سے سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف تمام سیاسی پارٹیوں کو ساتھ ملاکر منظم طریقہ سے جدوجہد کرنےکا اعلان کیاگیا ہے۔ دراصل امارت شرعیہ بہارکے دلت، پچھڑے اور غریب عوام کو ساتھ لےکرتحریک چلانےکا منصوبہ بنارہی ہے۔ امارت شرعیہ کے امیر شریعت مولانا ولی رحمانی کے مطابق شہریت قانون کے خلاف ابھی مسلمان احتجاج کررہے ہیں، لیکن اپوزیشن میں شامل پارٹیوں کےلیڈراور کارکنوں کو بھی سڑک پراتارنےکی قواعد کی جارہی ہے۔ امارت شرعیہ کی اس مہم کو کسی خاص مذہب کا رنگ دینا نہیں چاہتی ہے۔ امارت شرعیہ کے مطابق اس قانون کے زد میں وہ تمام لوگ آئیں گے، جو غریب ہیں، دلت ہیں اور جن کے پاس زمین نہیں ہے۔
امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی نے پہلے ہی یہ واضح کیا تھا کہ یہ مسئلہ صرف مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ سبھی طبقےکا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ امارت کے دفتر میں سیاسی پارٹیوں کےلیڈروں کی آمد ہونےلگی ہے۔ حال میں بھی مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کی میٹنگ منعقد کی گئی تھی اور آج بھی مولانا ولی رحمانی کے قیادت میں سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کے ساتھ ایک اہم میٹنگ منعقدکی گئی۔ میٹنگ میں امارت شرعیہ نے فیصلہ کیا کہ 29 جنوری کو بھارت بند کا مسلمان اور مسلم تنظیمیں حمایت کریں گے۔ 10 فروری کو ضلع ہیڈکوارٹر پر سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کےخلاف احتجاج کیا جائےگا۔
مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ مولانا رحمانی نے میٹنگ کرکے سی اے اے، این پی آراوراین آر سی کے خلاف متحدہوکر لڑنے کا اعلان کیا۔
غورطلب ہےکہ آج امارت شرعیہ کی میٹنگ میں سی پی آئی کے ستیہ نارائن سنگھ، آر ایل ایس پی کےقومی صدر اوپیندرکشواہا، جن ادھیکار پارٹی کے قومی صدر پپو یادو، بام سیف کے ریاستی صدر رام لگن مانجھی، کسان مہا سبھا کے لیڈر اور وی آئی پی کےقومی صدر مکیش سہنی کے علاوہ درجنوں سیاسی لیڈروں نے شرکت کی۔ مولانا ولی رحمانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی کی لڑائی سب کی مشترکہ لڑائی ہے اور اس کو این ڈی اے مخالف سبھی پارٹیوں کو مل کرلڑنا ہے۔ یہ حقیقت ہےکہ مسلمان پوری طرح سے اس لڑائی میں ہیں اس کی وجہ ہےکہ مسلمانوں کو ان تینوں قانون کے خطرات اور مستقبل کے اندیشوں سے امارت شرعیہ نے پوری طرح واقف کرایا ہے، غیر مسلموں کے اندر ابھی پوری بات نہیں پہنچی ہے، اس لئے وہ پوری طرح میدان میں نہیں ہیں۔ اس لئے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ سب کے اندر واقفیت پیدا کریں۔
آر ایل  ایس پی کے صدر اوپیندر کشواہا نےکہا کہ جو کام سیاسی جماعتوں کوکرنا چاہئے وہ آج امارت شرعیہ کر رہی ہے۔ این ڈی اےکی یہ کوشش ہے کہ اس مسئلہ کو مذہبی بنیاد پرتقسیم کردیا جائے اور اس کو ہندو مسلم کا مسئلہ بنادیا جائے۔ اس لئے ہمیں ان کی حکمت عملی کے مقابلہ میں اپنی الگ حکمت عملی بنانی ہوگی۔ کشواہا کے مطابق کامن ایجنڈا پر سبھی پارٹیوں کو اکٹھا ہونا چاہئے۔ وہیں جن ادھیکار پارٹی کے سربراہ پپو یادو نےکہا کہ آج دلت اور مسلمان ذہنی اور جسمانی طور پرسی اے اے این پی آر اور این آر سی کے خلاف ہوچکا ہے۔ ستیہ نارائن سنگھ نےکہا کی لیفٹ کا اسٹینڈ بالکل واضح ہےکہ ہم ان تینوں کی مخالفت کرتے ہیں اوران کے مخالف ہونے والے ہرپروگرام کی حمایت کرتے ہیں۔ اس پروگرام میں یہ طے کیاگیا کہ ایک کو آرڈینیشن کمیٹی کی تشکیل دی جائےگی اور اس کے تحت پورے بہارمیں اس قانون کے خلاف لڑائی لڑی جائےگی۔