Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, January 22, 2020

جمیعتہ علمإ ہند مظلوموں کی خدمت میں مصروف۔

از/،عبدالجلیل خان قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء اترپردیش /صداٸے وقت۔
==============================
مرادآباد.. اتر پردیش۔22جنوری202)۔
ہندوستان کے جمہوری آئین کو نقصان پہنچانے والے ”شہریت ترمیمی قانون“ کے خلاف احتجاج کے دوران یوپی کے مختلف شہروں میں پولیس نے ظالمانہ رخ اختیار کرتے ہوئے جب تشدد کا بازار گرم کیا اور نہتے مظاہرین پر گولیاں برسائیں، لاٹھیاں چلائیں اور پھر ان ہی کو مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتاریوں کا سلسلہ بھی شروع کردیا تو جمعیۃ علماء اترپردیش حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب صدر جمعیۃ علماء ہند کے حکم پر مظلوموں کی حمایت میں میدان میں آگئی، چنانچہ مولانا سید اشہد رشیدی صاحب صدر جمعیۃ علماء اترپردیش کی نگرانی میں جہاں ایک طرف شہداء کے اہل خانہ کے آنسو پوچھ کر حسب ضرورت ان کا مالی تعاون کیا گیا وہیں دوسری طرف زخمیوں کے علاج اور گرفتار افراد کی رہائی کے لئے بھی فی الفور جد وجہد کا آغاز کردیا گیا، جس کی تفصیل یہ ہے کہ شہداء کے ورثاء کو ”شہر مظفر نگر“ میں (1,00,000/-) ایک لاکھ روپئے، ”شہرمیرٹھ“ میں (1,50,000/-) ایک لاکھ پچاس ہزار روپئے، ”فیروزآباد“ میں (1,80,000/-) ایک لاکھ اسی ہزار روپئے اور ”شہر سنبھل“ میں (60,000/-) ساٹھ ہزار روپئے تعاون کے طور پر جمعیۃ علماء کی طرف سے پیش کئے گئے۔

 اور آئندہ بوقت ضرورت مزید تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔ بنارس، کانپور اور لکھنؤ میں مقامی جمعیتوں نے شہداء کے اہل خانہ کی مالی مدد کی۔اسی طرح مختلف اضلاع میں کارکنان جمعیۃ نے وکلاء کا پینل بنا کر گرفتار شدگان کی رہائی کے لئے قابل قدر جد وجہد کا سلسلہ جاری کر رکھا ہے، جس کے نتیجہ میں ”شہر لکھنو“ میں ابھی تک 128 / افراد کی رہائی عمل میں آچکی ہے اور تقریباً 60/ افراد ابھی جیل میں ہیں، جن کی رہائی کے لئے جناب محمد آصف ایڈوکیٹ کی سربراہی میں وکلاء کا پینل مصروف بعمل ہے۔ ”مظفر نگر“ میں 28/ افراد رہا ہوگئے ہیں، 54 کے قریب جیل میں ہیں، جن کی رہائی کے لئے منور ایڈوکیٹ کی سربراہی میں وکلاء کا پینل مصروف عمل ہے۔ ”میرٹھ“ میں اکثر رہاہوگئے کچھ باقی ہیں، جن کے لئے سرتاج حسین ایڈوکیٹ اپنے ساتھی وکیل روندر چودھری کے ذریعہ رہائی کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ”کانپور“ میں گرفتار ہونے والے 100/ افراد میں سے تقریباً تمام ہی کو رہا کرا لیا گیا ہے، صرف 9/ افراد باقی رہ گئے ہیں، جن کے لئے ایڈوکیٹ محمد عمران کے ذریعہ کوشش جاری ہے۔

 ”بنارس“ میں صرف 3/ افراد باقی رہ گئے ہیں، بقیہ تمام افراد کی رہائی ہوچکی ہے۔ ایڈوکیٹ تنویر صدیقی مقامی طور پر سرگرم عمل ہیں۔ ”مؤ“ میں 48 / افراد گرفتار ہوئے تھے 23 کی رہائی ہوگئی ہے، بقیہ  کے لئے اعجاز احمد ایڈوکیٹ اور فتح بہادر سنگھ ایڈوکیٹ کے ذریعہ جد وجہد جاری ہے۔”سیتاپور“ میں 19/ افراد گرفتار ہوئے تھے 7 / افراد رہا ہوگئے، بقیہ کے لئے فیروز خان ایڈوکیٹ کی سربراہی میں کوشش جاری ہے۔ ”لونی“ میں 31/ افراد گرفتار ہوئے تھے جو سب کے سب رہا ہوگئے، عامر ایڈوکیٹ کی سربراہی میں نامزد افراد کے ناموں کو نکلوانے کی کوشش چل رہی ہے۔ ”فیروزآباد“ میں بھی ایڈوکیٹ عبدالسلام کی سربراہی میں جد وجہد جاری ہے، اسی طرح بہرائچ، علی گڑھ، رامپور، بجنور، اعظم گڑھ اور گورکھپور میں بھی ذمہ داران جمعیۃ مظلوموں کو قانونی امداد فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ امید ہے کہ دو چار دن میں بقیہ افراد بھی رہا ہو جائیں گے۔ملک کے حالات کو سدھار نے اور ”قومی یکجہتی“ کو فروغ دینے کے لئے برادرانِ وطن کو ساتھ لے کر NRC اور CAA کے خلاف پرامن احتجاج کریں، یہ ہر ہندوستانی کا جمہوری حق ہے، جس کو کوئی اس سے چھین نہیں سکتا، جمہوریت کے تحفظ کی ذمہ داری تمام اہل وطن کی ہے، جس کو محسوس کرتے ہوئے ہر ایک کو پرامن طور پر ہندوسانی دستور کے بچاؤ کے لئے کوششیں برابر جاری رکھنی چاہئیں۔