Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, January 4, 2020

خدشہ جس نے افواہ کی صورت اپنا لی۔

از/ غلام مصطفیٰ عدیل قاسمی/ صداٸے وقت 
==============================
کیا بولوں دانت اپنے ہیں اور زبان بھی اپنی ہے کاٹیں گے تو خود کو ہی تکلیف ہو گی 
بات صرف اتنی سی ہے کہ حیدرآباد میں مسلمانوں کی نمائندگی دو مسلم پارٹیاں کرتی ہیں، (جو ہندوستان و پاکستان کی طرح حریف ہے دونوں ایک دوسرے کو دیکھنا یا ملنا پسند نہیں کرتی) ایک ہے ایم آئی ایم(مجلس اتحاد المسلمین) اور دوسری ہے ایم بی ٹی (مجلس بچاؤ تحریک) 
اس میلن مارچ میں ایم آئی ایم (مجلس اتحاد المسلمین) کے بجائے ایم بی ٹی(مجلس بچاؤ تحریک) پیش پیش رہی ہے جیسا کہ امجد اللہ خان اور ان کے حامیوں کو آپ نے دیکھا ہوگا، 
چونکہ ملین مارچ کی کال ایم بی ٹی نے دی تھی؛ ایم آئی ایم نے نہیں اس لیے جو ایم آئی ایم کے سرکردہ ورکرز ہیں( نہ عام حمایتی) انھوں نے ایم بی ٹی کے لوگوں کی لابنگ کو اس قدر اہمیت نہیں دی جتنی دینی چاہیے تھی۔ اسی لیے ایم بی ٹی کے لوگوں کو لگا کہ مجلس ہمارا ساتھ نہیں دے رہی ہے اور اس اہم وقت میں ملین مارچ کے لیے ایک عدد اعلان تک نہیں کر رہی ہے اس لیے بھی ایم بی ٹی اور باشندگان حیدرآباد کو اندیشہ ہوا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ایم آئی ایم ہماری مقبولیت کے ڈر سے اہلیان حیدرآباد کو اس مارچ میں شریک ہونے سے روک  دے۔ بس اسی خدشہ نے اتنا زور پکڑا کہ مفکرین سوشل میڈیا نے مخالفت کی افواہ اڑا دی جبکہ ایم آئی ایم نے کسی کو بھی نہیں روکا، خود وہ لوگ ہزاروں کی تعداد میں پہنچے ہیں جو ایم آئی ایم کو چھوڑ کر کبھی بھی ایم بی ٹی کو ووٹ نہیں دیتے ہیں۔
 
اب ہم لوگ ایم بی ٹی کو ووٹ کیوں نہیں دیتے ہیں اسے اجاگر کرنے کا ابھی نہ موقع ہے اور نہ وقت۔
افواہ پر دھیان مت دیجیے، ساودھان رہیے، سوتنتر رہیے اور اپنی قبر خود مت کھودئیے اسی میں ہم سب کا بھلا ہے۔

غلام مصطفی عدیل قاسمی 
4/جنوری 2020