Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, January 12, 2020

ہاں میں دیپکا پڈوکون ہوں۔۔۔! نازش ہما قاسمی

از/ نازش ہماری قاسمی /صداٸے وقت۔
=============================
جی دیپکا پڈوکون، برہمن خاندان میں پیدا ہونے والی، مشہور فلم اداکارہ، انتہائی حسین وجمیل، شوخ و چنچل ، ناز ونخرے میں پلنے والی، فیشن ماڈل، خوبرو، نازک اندام، چھریرے جسم کی حسین ترین دوشیزہ، سلجھی ہوئی، متانت و سنجیدگی کی پیکر، اپنی بے پناہ صلاحیتوں سے فلمی دنیا میں مقام بنانے والی، کروڑوں دلوں کی دھڑکن، عیش وآرام میں زندگی بسر کرنے والی، انتہائی مالدار، فلم پروڈیوسر ،فلمی دنیا میں موجودہ ہیروئنوں میں اول، سابق بیڈمنٹن کھلاڑی، بالی ووڈ کو کئی بلاک بسٹر فلم دینے والی، رانی پدماوتی کا کردار ادا کرکے خوب سرخیاں بٹورنے والی، رابطہ، پی کو، رام لیلا، کاک ٹیل، تماشا، ہپی نیو ایئر، چنئی ایکسپریس، ریس،آرکھشن، ہائوس فل، بچنا او حسینہ، چاندنی چوک ٹو چائنہ، اوم شانتی اوم ،  یہ جوانی ہے دیوانی اور ایسیڈ متاثرہ پر فلم ’چھپاک‘ بناکر اپنی صلاحیتوں کالوہا منوانے والی اور بھکتوں کے حسد میں اضافہ کرنے والی، سینکڑوں ملکی وغیر ملکی ایوارڈ یافتہ دیپی، دیپز، دیپکا پڈوکون رنویر ہوں۔میری پیدائش۵؍جنوری ۱۹۸۶ کوڈینمارک میں ہوئی۔ میرے والد کا نام پرکاش پڈکون ہے جو کہ مشہور بیڈمنٹن کھلاڑی تھے، والدہ کا نام اجولا پڈوکون اور بہن کا نام انیشہ پڈکون ہے۔ میرے شوہر کا نام رنویر سنگھ ہے جو فلم ایکٹر، بہترین اداکار اور بالی ووڈ کے معروف چہروں میں شامل ہیں۔ میں نے ابتدائی تعلیم بنگلور کے صوفیہ ہائی اسکول سے حاصل کی، مزید تعلیم کےلیے مائونٹ کیرمل کالج  میں داخل ہوئی اور سوشیالوجی میں بی اے کی ڈگری حاصل کرنے کےلیے اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی میں داخلہ لیا؛ لیکن ماڈلنگ کے شوق میں اسے خیرآباد کہہ دیا۔ والد کے بیڈمنٹن کھلاڑی ہونے کی وجہ سے میں بھی ابتدائی زندگی میں بیڈمنٹن کی طرف مائل ہوئی اور ریاستی سطح پر بیڈمنٹن کھیلی اور علاقے میں معروف ہوئی؛ لیکن یہ بھی میرا مقصد نہیں تھا، میرا مقصد فلمی دنیا میں ایک مقام پیدا کرنا تھا اور اسی مقام کو حاصل کرنے کے لیے ماڈلنگ کا تجربہ اپناتے ہوئے مکمل طور پر فلمی دنیا میں شامل ہوگئی اور اپنی صلاحتیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی محنت ولگن ، جدوجہد سے بالی ووڈ میں مقام پیدا کیا۔ ۲۰۰۶ میں اپنی فلمی کیریئر کی شروعات کناڈین فلم ’ایشوریہ ‘ سے کی اس کے بعد ۲۰۰۷ میں اوم شانتی اوم میں کام کیا ۔ اس کے بعد پے درپے ناظرین کے لیے کئی فلموں میں کام کیا جن کا ذکر اوپر ہوچکا ہے اور ملک و بیرون ممالک میں لاکھوں ، کروڑوں شائقین پیدا کیے۔ بالی ووڈ میں بہترین کارکردگی اور بے پناہ کامیابی کے بعد مجھے ہالی ووڈ سے بھی آفر آنے لگے، میں نے ۲۰۱۷ میں مشہور ہالی ووڈ اداکارہ ون ڈیژل کے ہمراہ ترپل ایکس آف ایگژینڈر کیج میں کام کیا جس کا ہندی ورژن بھی ملک میں ریلیز ہوا، جسے بڑے پیمانے پر سراہا گیا اور میری اداکاری کے گن گائے گئے۔ ہاں میں وہی دیپکا پڈوکون ہوں جس نے دیومالی کہانی کے کردار رانی پدماوت کے اوپر فلم بنائی، جس میں یہ فلمایاگیا کہ مشہور بادشاہ علاء الدین خلجی پدماوت کے عشق میں گرفتار ہوکر چتوڑ گڑھ کا محاصرہ کرلیتا ہے اور رانی کی ایک جھلک دیکھنے کےلیے بے تاب ہوجاتا ہے؛ لیکن اس کا مقصد نہیں پورا ہوتا ہے تو وہ چتوڑ گڑھ پر فیصلہ کن حملہ کرتا ہے جس میں رانی پدماوت سینکڑوں داسیوں اور دائیوں کے ہمراہ سولہ سنگھاڑ کرکے ’جوہر‘ کا عزم کرلیتی ہے اور جلتے الائو میں کود کر اپنی عصمت وعفت کو بچاتی ہے؛ لیکن علاء الدین خلجی کے ہاتھ نہیں آتی۔ اس فلم کو لے کر کرنی سینا نے کہا تھا کہ ہمارے جذبات مجروح ہوئے ہیں لیکن یہ فلم حقیقی کہانی سے کوسوں دور تھی جیسا فلمایاگیا تھا تاریخ میں ایسا کچھ نہیں بس یہ  فلم دیومالائی کہانی پر مبنی تھی لیکن پھر بھی کرنی سینا والوں نے ہنگامے کیے، مجھے مارنے کی دھمکی دی گئی، فلم کو روکنے کےلیے دہلی ۔جے پور شاہراہ کو جام کیاگیا ، اسکولوں پر حملہ کیاگیا لیکن آخر کار وہ فلم ریلیز ہوئی اور ناظرین نے اسے خوب سراہا اور پسند کیا۔ ہاں میں وہی پڈوکون ہوں جس نے مشہور فلمی اداکار رنویر سنگھ سے ۲۰۱۸ میں شادی کی اور خوش وخرم زندگی بسر کررہی ہوں۔ حال ہی میں میں نے ایسیڈ متاثرہ ’لکشمی ‘ کے اوپر فلم چھپاک بنائی ، جو ۱۰؍جنوری کو ریلیز ہوگئی اس فلم میں میں نے کئی ڈائیلاگ بولے ہیں جو زبان زد عام ہیں اس میں ایک ڈائیلاگ یہ ہے ’ناک نہیں ہے، کان نہیں ہے، جھمکے کہاں لٹکائوں‘۔ اس میں یہ بھی کہا ہے ’کتنا اچھا ہوتا اگر ایسیڈ بکتا ہی نہیں ‘ اس فلم میں ایسیڈ متاثرہ کی زندگی کو بتایاگیا ہے کہ کس طرح وہ سماج میں رہتے ہوئے اپنے ناکردہ گناہوں کی بلی چڑھتی ہے لوگ اس سے اس کے چہرے کی وجہ سے نفرت کرتے ہیں حالانکہ اس میں اس کا کوئی دوش نہیں، کوئی گناہ نہیں ہے لیکن پھر بھی اسے سماج معیوب سمجھتا ہے حالانکہ اس سے ہمدردی ہونی چاہئے، اسے سہارا دیناچاہئے ۔

لیکن سماج محبت والفت تقسیم کرنے کے بجائے نفرت پر آمادہ ہے اور اسے ٹیڑھی نظروں سے دیکھ کر اس کے دکھ میں مزید اضافہ کرتا ہے۔میں اسی فلم چھپاک کے پروموشن کے  سلسلے میں دہلی میں موجود تھی اس سے کچھ دن قبل جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں ہنگامہ ہوا تھا اور نقاب پوش دہشت گردوں نے طلبہ وطالبات کو لہو لہان کردیا تھا میں چونکہ دہلی میں تھی،ا داکارہ ہوں، لوگوں کے دکھ درد کو سمجھتی ہوں، زیادتی پر لب کشائی کرنا ہمارا شیوہ ہے ، متاثرین سے ملنا ہماری تہذیب ہے اسی کے مدنظر میں جے این یو چلی گئی اس وقت وہاں سابق طلبہ یونین صدر کنہیا کمار نعرہ آزادی بلند کررہےتھے میں وہاں چپ چاپ کھڑی تھی اور انہیں سن رہی تھی، میں طلبہ یونین لیڈر آئشی گھوش سے ملی اور انہیں تسلی دی۔ میرا یہاں آنا،متاثرین سے ملنا، اور بنا کچھ بولے چلے آنا فرقہ پرستوں کو راس نہیں آیا وہ میرے خلاف ہوگئے جبکہ میں نے کسی کو کچھ نہیں کہا، بس متاثرین سے ملی، ان کے حال احوال دریافت کیے؛ لیکن دشمنی پر آمادہ سماج دشمن افراد میرے خلاف ہیں، میری فلم کے بائیکاٹ کے لیے ٹرینڈ چلا رہے ہیں انہیں یاد رکھناچاہئے جتنی مخالفت کروگے اتنی ہی میری فلم ہٹ ہوگی ۔ تم نفرت کے سودا گر مجھے ڈرا نہیں سکتے۔ میں آزاد ملک کی باشندہ ہوں اور نفرت کے خلاف میں ہر اس جگہ جائوں گی جہاں میری ضرورت ہوگی خواہ وہ جامعہ ہو، جے این یو ہو بی ایچ یو ہو، میں طلبہ کی تحریک کے ساتھ ہوں؛ کیوں کہ یہ طلباء ملک بچانے نکلے ہیں اور فرقہ پرستوں سے ملک بچانا ہر ذمہ دار شہری پر لازمی ہے اور میں تووی آئی پی ہوں مجھ پر تو مزید ذمہ داریاں ہیں ان ہی ذمہ داریوں کو میں ادا کررہی ہوں، نفرت کے بازی گروں سے میں خائف نہیں، بس ملک جس راہ پر چل رہا ہے اس سے تھوڑا ڈری ہوئی ہوں اور خوف کھارہی ہوں اور کوشش میں ہوں کہ جلد ہی ملک میں امن وسکون کی فضاء قائم ہوجائے -