Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, January 9, 2020

جمعیۃ علماء پرپابندی کامطالبہ تعصب وعنادپر مبنی۔

از/۔خالدانورپورنوی/صداٸے وقت۔
==============================
جمعیۃ علماء ہند؛بھارت کے مسلمانوں کی وہ آوازہے،جس نے ملک کی آزادی میں اہم رول پیش کیاتھا،جمعیۃ علماء ہندکے بینرتلے،علماء کرام اورعام مسلمانوں نے نہ صرف جنگ آزادی میں حصہ لیاتھا؛بلکہ ملک کی آزادی کی جدوجہدمیں اپناسب کچھ قربان کردیاتھا،یہی وہ جماعت تھی جس نے اس ملک کے بٹوارہ کی سخت مخالفت کی تھی،ملک کی آزادی کے بعدبھی جمعیۃ علماہندنے ملک وملت کی صحیح تعمیرمیں اپناکردارپیش کیااور آج بھی کررہی ہے۔

دوسوسال کی طویل جدوجہدکے بعد اس ملک کو آزادی ملی، آزادی کے بعدیہ ملک جمہوری بنا،اور سیکولرزام کے اصولوں پر اس کے آئین کو مرتب کیاگیا،باباصاحب امبیڈکرنے ہمیں ایک سنبھیدان دیا،جمعیۃ علماء ہنداور اس سے جڑے علماء کرام اور عام مسلمانوں نے ہمیشہ اس سنبھیدان کی حفاظت کی،اور آج اس کی رکچھاکرنااپنادینی،ایمانی،اخلاقی فریضہ سمجھتے ہیں۔

شہریت ترمیم ایکٹ کے خلاف؛جمعیۃ علمائے ہنداس لئے آواز بلندکررہی ہے،چونکہ یہ ایکٹ بھارت کے سنبھیدان کے خلاف ہے،اورصرف مسلمان ہی نہیں،اس ملک کی اکثریت،اس سیاہ ایکٹ کے خلاف سڑکوں پرآچکی ہے،ملک کے کونے،کونے سے آوازاٹھ رہی ہے،اور اس سیاہ ایکٹ کوواپس لینے کامطالبہ زور پکڑتاجارہاہے،جمعیۃ علمائے ہندکی مرکزی قیادت، بالخصوص جناب مولاناسیدمحموداسعدمدنی کی ہدایت کے مطابق،جمعیۃ علماضلع سہارنپوریونٹ نے بھی اس سیاہ ایکٹ کے ساتھ،یوپی حکومت،اور وہاں کی پولیس کی مظالم کے خلاف اپنااحتجاج بلندکیا،اور ٢٢ دسمبر سے جیل بھروآندولن کا آغازکردیا،جس کاسلسلہ ابھی بھی جاری ہے،جس میں تمام مذاہب کے لوگ شریک ہورہے ہیں،اور اپنی گرفتاریاں پیش کررہے ہیں،یہ افسوس کی بات ہے کہ آج بجرنگ دل کے نیتا وکاس تیاگی نے ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو بھیجے گئے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ جمعیۃ کا محمود مدنی دھڑا سماجی اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہے۔اس نے اپنے خط میں جیل بھروآندولن کے بارے میں سخت احتجاج درج کراتے ہوئے جمعیۃ علمائے  پرپابندی کا مطالبہ کیاہے، اس نے کہاہے کہ :"شہریت ترمیم بل کے حوالے سے ، اب مسلمان یہ  سمجھ چکے ہیں کہ اس سے کسی ہندوستانی مسلمان کو کوئی نقصان نہیں ہونے والا ہے۔ ایسی صورتحال میں محمود مدنی مسلمانوں کو ورغلارہے ہیں،اوردور دراز دیہی علاقوں سے کرایہ پر بلاکر ملازمت دے کر دیوبند  میں بار بار مظاہرے اور جیل بھارو تحریک چلارہے ہیں،جسے ہندو معاشرہ برداشت نہیں کرے گا"

بجرنگ دل کے اس نیتاکے بھیجے خط کو پڑھنے سے اس کی بھوکلاہٹ کا بخوبی اندازہ ہوتاہے،جبکہ یہ احتجاج بھارت کے آئین کو بچانے کے لئے ہے،ملک بھرکے لوگوں میں مزیدبیداری آرہی ہے جو یقیناخوش آئندپیغام ہے،اس لئے آج وقت ہے آپ کے بیدارہونے کا،آج سوگئے،تو پھرہمیشہ کے لئے سونے پر مجبورکردئیے جائیں گے۔

بول کہ لب آزادہیں تیرے