Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, January 8, 2020

”شاہ کا فرمان ”۔۔۔ایک نظم

از/*ڈاکٹر صابرہ خاتون حنا*/صداٸے وقت 
==============================

سنا ہے شاہ کا فرمان پھر سے آیا ہے 
سنا ہے آج بھی غدار ہم ہی ٹھہرے ہیں
ہمیں رہے ہیں محافظ یہاں کے پھولوں کے
سنا ہے آج خطاکار ہم ہی ٹھہرے ہیں 
سنا ہے قفل بھی ڈلوا دیے ہیں ہونٹوں پر 
سنا ہے حکم ملا ہے زبان بندی کا 
سنا ہے آنکھوں پہ پہرے بھی لگ گئے ہیں اب 
سنا ہے اذنِ بصارت یہاں کسی کو نہیں 
سنا ہے گوشِ سماعت سے کردیا محروم 
سنا ہے اذنِ سماعت یہاں کسی کو نہیں
مگر جو چاہے کہ سن لے جناب من کی بات
خوشی سے موقع اسے دیں گے وہ سماعت کا 
سنا ہے شاہ کی ہاں میں جو ہاں ملائے گا 
ملے گا تحفہ اسے ہر جگہ صدارت کا
جو سچ کو دیکھ کے آنکھیں کرےگا اپنی بند
سنا ہے دان وہ دیں گے اسے بصارت کا 
سنا ہے اندھوں کو ایوارڈ ملنے والے ہیں
سنا ہے بہروں کو تمغے لگائے جائیں گے 
سنا ہے گونگوں کی ٹولی بنائے جائے گی
ہر اک مقام پر ان کو بٹھایا جائے گا 
سنا ہے ان سے گواہی دلائی جائے گی 
سیہ سفید کی دوری مٹائے جائے گی
سنا ہے یہ بھی ہے منصوبہ شاہ دوراں کا 
ہر ایک پیڑ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے
وہ پیڑ چاہے ثمربار ہوکہ سایہ دار 
جو ان کی راہ میں آئے اکھاڑ پھینکیں گے
سنا ہے شاخیں جو روکیں گی ان کی راہوں کو 
انہیں بھی تیز کٹاروں کی زد میں لائیں گے
نہیں وہ چھوڑیں گے پتوں کو پھولوں کلیوں کو
انہیں بھی نفرتی آندھی سے یہ اڑائیں گے
مگر اے باد صبا ان کو یہ پیام تو دے 
جو حریت کا نشہ چھا گیا ہے محفل میں
اسی کا ذائقہ چکھ لیں وہ ان کو جام تو دے
انہیں بتا دے بصارت سے ہم نہیں محروم
نہ ہم نے اپنی سماعت ہی گروی رکھی ہے
انہیں یہ کہہ دے زباں ہے ہمارے منہ میں ابھی
جو لب کو کھول دیں پردوں میں ارتعاش کریں
زباں کی دھار سے پتھر میں ہم شگاف کریں 
ہمیں نہ جان کی پروا نہ خوف دار و رسن
ہمیں تو جان سے پیارا ہے اپنا پیارا وطن
یہ احتجاج ہمارا ہے شاہ سن لو تم
تمہارا حکم نہ مانیں گے شاہ سن لو تم
جو زرخرید تمہارے ہیں وہ رہیں گے چپ
ہم انقلاب بھی لائیں گے شاہ سن لو تم
ہمیں ہے جان سے پیارا ہمارا یہ دستور
تمام جگ سے ہے نیارا ہمارا یہ دستور
یہ احتجاج ہمارا ہے اس کو درج کرو 
بشکل نظم یہ نعرہ ہے اس کو درج کرو
==========