Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, January 25, 2020

نوجوانوں نے اپنے خون سے لکھا بینر۔۔۔۔۔۔۔ الہ آباد کے روشن باغ احتجاجی دھرنے میں خون سے لکھا بینر لوگوں کی توجہ کا بنا مرکز

روشن باغ میں جاری شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاجی دھرنا 15 ویں دن میں داخل ہو گیا ہے۔
دھرنے کا رنگ اب سیاسی سے زیادہ ثقافتی ہوگیا ہے۔
الہ آباد۔۔اتر پردیش /صداٸے وقت /ذراٸع/ مورخہ ٢٥ جنوری ٢٠٢٠۔
=============================
 ۔شہریت ترمیمی قانون  کے خلاف احتجاج کے  اب نئے نئے طریقے اپنائے جا رہے ہیں۔خاص طور سے  احتجاج میں شامل طلبا اور نوجوان اس معاملے میں پیش پیش ہیں۔ الہ آباد کا روشن باغ شہریت قانون  کے خلاف احتجاج کی ایک  علامت بن چکا ہے ۔ یہاں نوجوانوں نے اپنے خون  سے احتجاج کی نئی عبارت لکھی ہے ۔ نوجوانوں نے ایک ایسا پوسٹر بنایا ہے جس میں  شہریت قانون کی  مخالفت  میں نعرے اپنے خون سے  تحریر کئے ہیں ۔
روشن باغ میں جاری شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاجی دھرنا 15 ویں دن میں داخل ہو گیا ہے۔ روشن باغ کے منصور علی پارک میں  ہزاروں خواتین دن رات احتجاجی دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں ۔شہریت مخالف نعروں اور تقریروں کے ساتھ ساتھ جذباتی نظموں اور ترانوں نے بھی احتجاجی دھرنے کا ماحول بدل دیا ہے ۔ اسی درمیان خون کا عطیہ دینے والے نوجوانوں کے ایک گروپ نے اپنے خون سے ایک بینر تیار کیا ہے ۔ اس بینر میں شہریت قانون اور این آر سے کے خلاف نوجوانوں نے  خون سے نعرے تحریر کئے ہیں ۔
تیار  کرنے والے بلڈ ڈونر گروپ کے ذیشان احمد نے بتایا کہ اس بینر کو تیار کرنے میں پچاس نوجوانوں نے اپنے خون کا عطیہ دیا ہے ۔ ذیشان  احمد  کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے خون سے اس قانون کے خلاف نعرے تحریر کرکے اپنے  احتجاج کا اظہار کیا ہے ۔ ذیشان احمد کا یہ بھی کہنا ہے کہ خون سے تحریر کردہ بینر کے ذریعے پی ایم مودی  سے یہ اپیل بھی کرنا چاہتے ہیں کہ وہ شہریت ترمیمی  قانون کو واپس لے لیں۔ خون سے لکھا بینر روشن باغ میں احتجاج کرنے والے افراد کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے ۔ گذشتہ کئی دنوں سے  روشن باغ میں  طلبا اور نوجوانوں کی طرف سے ہاتھ سے بنائے گئے بینر اور پوسٹر لوگوں کا توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں ۔
اس وقت احتجاجی  دھرنے میں سیاسی تقریروں اور نعروں کے علاوہ نوجوانوں کی طرف سے  مختلف قسم کی تخلیقی سرگرمیاں بھی دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ روشن باغ کے منصور پارک میں  بینر پوسٹر کے علاوہ طالبات کے ہاتھوں بنائی پینٹنگز بھی دھرنے کے بدلتے انداز کو بیان کر رہی ہیں ۔ دھرنے کا رخ سیاسی سے زیادہ  اب ثقافتی ہوتا جا رہا ہے۔