Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, January 16, 2020

مودی و شاہ بے شرم ہوگٸے ہیں۔۔۔۔شاہین باغ سے محمد علم اللہ اصلاحی کی گراونڈ رپورٹ۔


جامعہ میں احتجاج کے ۳۵؍ویں دن مختلف سیاسی وسماجی شخصیات کا خطاب، بارش کے باوجود شاہین باغ اور  جامعہ میں مظاہرین کا جوش برقرار

نئی دہلی۔ ۱۶؍جنوری: (جامعہ کیمپس سے محمد علم اللہ کی رپورٹ)
==================================
 دھوپ ہو یا بارش، آندھی ہو یا طوفان، مخالفت کی آواز ہے، جو اُٹھی ہے تو پوری دنیا کو جگا کر ہی دم لے گی۔ یہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ سمیت ملک بھر کے مظاہرین کا عزم ہے۔ کہ کچھ بھی ہوجائے سیاہ قانون کو کالعدم کرائے بنا نہیں ہٹیں گے۔آج جامعہ ملیہ اسلامیہ کے احتجاج کا ۳۵؍واں دن تھا، بارش نے صبح سے ہی اپنا رنگ دکھانا شروع کردیا تھا جس کی وجہ سے سردی بھی خوب تھی لیکن کیا مجال کہ خواتین اور طلبا کے جوش میں کمی آئے۔ بارش ہوتی رہی جامعہ کے طلبہ وطالبات اور شاہین باغ کی شاہین صفت خواتین نعرہ آزادی بلند کرتے ہوئے یہ کہتی رہیں کہ ’’بول دو ان حکمرانوں کو، آواز ہماری سن لیں، بول دو ان تانا شاہوں کو ، آواز ہماری سن لیں‘‘۔ جامعہ گیٹ نمبر ۷؍ پر منعقدہ احتجاجی مظاہرہ سے آج صادق جعفر (سابق اسسٹنٹ پروفیسر جامعہ ملیہ اسلامیہ) سلمان خورشید (سابق مرکزی وزیر) ، ارشاد احمد (سابق طلبہ لیڈر اے ایم یو)، فیصل خان (منیجر تعلیمی تربیت ویلفیئر سوسائٹی)، سنی دھیمن (ریسرچ اسکالر)، راغب نوشاد (جامعہ ملیہ اسلامیہ)، ڈاکٹر راجیو کنور (دیال سنگھ کالج ، ڈی یو)،طہ ٰ ابدال (نیشنل سکریٹری (ایس آئی او)، سید پرویز (ریسرچ اسکالر جامعہ ملیہ) نے خطاب کیا۔

 طہ ٰ ابدال نے اپنے خطاب میں کہاکہ حکومت ہم سے اپنی بات تانا شاہی کے طریقے سے نہیں منوا سکتی، ملک بھر میں ہورہے احتجاجوں میں خواتین کے اہم رول پر انہوں نے کہاکہ اگر ہماری خواتین کھانا بناسکتی ہیں تو وہ حکومت کے خلاف بھی لڑسکتی ہیں۔ شاہین باغ میں بیٹھی ہوئی خواتین میں ۸؍ ماہ کی بچی بھی ہیں اور ۸۰ سال کی بوڑھی بھی، جو حکومت کی خود مختاری کے خلاف لڑرہی ہیں، وزیر داخلہ امیت شاہ کے ذریعے سی اے اے کی حمایت میں مس کال مہم پر چٹکی لیتے ہوئے انہو ںنے کہاکہ مس کال سے کہیں حمایت ہوتی ہے؟ ملک کے عوام سی اے اے واپس لیے جانے تک حکومت سے کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ڈاکٹر راجیو کمار نے کہاکہ حکومت ہی دراصل ٹکڑے ٹکڑے گینگ ہے۔ ان لوگوں نے جو کشمیر میں کیا وہی پورے ملک میں کرناچاہتے ہیں۔ ایک طرف مہنگائی بڑھ رہی ہے، وہیں دوسری طرف یونیورسٹیوں میں طلبہ وطالبات احتجاج کررہے ہیں۔ اب یہ حکومت طلبا کو صارفین کی طرح سمجھتے ہوئے فیس میں مسلسل اضافہ کررہی ہے۔ اگر دوسری طرف نیشنل ایجوکیشن پالیسی جس میں بہت سی بے ضابطگیاں ہیں اسے نافذ کرنا چاہتی ہے۔ فیصل خان نے کہاکہ کوئی جب مسلسل ناانصافی کرتا ہے تب وہ بے شرم ہوجاتا ہے، جیسے مودی اور شاہ بے شرم ہوگئے ہیں۔ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور ہمارا وزیر اعظم جمہوری ہوناچاہئے حکومت سی اے اے اور این آر سی کو جب تک واپس نہیں لے لیتی تب تک ہم اس کی مخالفت کرتے رہیں گے۔