Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, January 30, 2020

گریٹر نوئیڈا کا رہنے والا ہے جامعہ میں فائرنگ کا ملزم ، فیس بک پر لکھا تھا : شاہین باغ کھیل ختم

فائرنگ کرنے والے شخص کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے ۔ اب دھیرے دھیرے اس کی شناخت بھی اجاگر ہورہی ہے
نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع /٣٠ جنوری ٢٠٢٠
==============================
جامعہ نگر علاقہ میں جمعرات کی دوپہر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مارچ سے پہلے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ۔ ایک شخص نے کھلے عام بندوق لہراتے ہوئے فائرنگ کی ، جس میں ایک طالب علم زخمی ہوگیا ۔ فائرنگ کرنے والے شخص کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے ۔ اب دھیرے دھیرے اس کی شناخت بھی اجاگر ہورہی ہے ۔ ایسا بتایا جارہا ہے کہ فائرنگ کرنے والا شخص گریٹر نوئیڈا کے جیور کا رہنے والا ہے .
ایسا بتایا جارہا ہے کہ حملہ آور جامعہ کا طالب علم نہیں ہے ۔ آج فائرنگ سے پہلے وہ کئی مرتبہ فیس بک اکاونٹ پر لائیو بھی ہوا اور اس نے کئی پوسٹ بھی لکھیں ۔ اس نے لکھا تھا کہ شاہین باغ کھیل ختم ۔ اس سے پہلے اس نے لکھا تھا کہ کوئی ہندو میڈیا نہیں ہے یہاں ۔

جامعہ کے طلبہ میں شدید غم و غصہ

ادھر فائرنگ کے اس واقعہ کے بعد جامعہ کے طلبہ میں شدید غم و غصہ نظر آرہا ہے ۔ جامعہ کی ایک ریسرچ اسکالر صفورہ نے کہا کہ پولیس کے سامنے نوجوان نے جس طرح بے خوف ہوکر گولی چلائی ہے ، اس سے پولیس کی کارکردگی پر کئی طرح کے سوال اٹھتے ہیں ۔پولیس سے چندقدم کی دوری پر ملزم پستول لہرا تارہا اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہی ۔ گولی جس طالب علم کو لگی ہے اس کا نام شاداب ہے وہ جامعہ ماس کمیونکیشن کا طالب علم ہے اور اسے ہولی فیملی اسپتال میں داخل کرایاگیاہے ۔

ہولی فیملی کے پاس مظاہرہ جاری

اس واقعہ کے بعد طلبہ نے کچھ دیر کے لیے مارچ روک دیااور اس کے بعد مارچ آگے بڑھا ، جسے ہولی فیملی کے پاس روک دیاگیا ۔ طلبہ ہولی فیملی کے پاس سڑک پر بیٹھ کر مظاہرہ کررہے ہیں اور دہلی پولیس کے خلاف نعرے بازی کررہے ہیں ۔ جامعہ ٹیچرز ایسوسی ایشن نے اس واقعہ کی سخت مذمت کی ہے  ۔انھوں نے کہا کہ پولیس کے سامنے جس طرح کا واقعہ پیش آیا ہے وہ حیران کن ہے ۔