Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, January 7, 2020

حکومت کی عوام مخالف پالیسوں کے خلاف بھارت بند: بینک اورشعبہ ٹرانسپورٹ متاثر، مختلف ریاستوں میں مظاہرے جاری

ملک کی کئی ٹریڈ یونینوں اوربینک ملازمین یونینوں نے آج (8 جنوری کو) بھارت بند کی کال دی ہے۔ جس کی وجہ سے آج ہڑتال کا اثر بینک کاری ، ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات پراثرپڑرہاہے
نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع /٨ جنوری ٢٠٢٠۔
==============================
ملک کی کئی ٹریڈ یونینوں اوربینک ملازمین یونینوں نے آج (8 جنوری کو) بھارت بند کی کال دی ہے۔ جس کی وجہ سے آج ہڑتال کا اثر بینک کاری ، ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات پراثرپڑرہاہے۔۔ ٹریڈ یونینوں کا دعویٰ ہے کہ ملک بھر سے تقریباً 25 کروڑ افراد حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف اس ہڑتال میں شامل ہو رہے ہیں۔ اسی کے ساتھ ہی ، انڈین بینک ایسوسی ایشن (آئی بی اے) کے مطابق ، آج ہونے والے بھارت بند میں 6 بینک یونینیں شامل ہو رہی ہیں۔ ایسی صورتحال میں ، ہڑتال کا بینک کاری پرکافی اثرپڑرہاہے جس کے باعث اے ٹی ایم ، برانچ سے کیش کے انخلا اور جمع کرانے میں دشواری ہوسکتی ہے۔
مغربی بنگال میں بھارت بند کا سب سے زیادہ اثر دیکھاجارہاہے۔ یہاں سلیگوری میں ریاستی سرکاری بس کے ڈرائیورمظاہرین کے امکانی حملوں کے پیش نظرہیلمٹ پہن کربس چلا رہے ہیں۔وہیں مظاہرین نے شمالی 24 پرگنہ کے کنچراپارا ریلوے ٹریک کو بھی بند کردیا ہے۔ مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بھارت بند کے دوران ریل خدمات کو روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔
اسی دوران مرکزی حکومت نے عوامی شعبےکام کرنے والےاداروں سے کہا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو ہڑتال سے دور رہنے کو کہیں۔ حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ معمول کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے ہنگامی منصوبوں کو تیار رکھیں۔ دوسری طرف ، کیرالہ میں ٹریڈ یونینوں نے ریاست کے سیاحت کے شعبے کو عام ہڑتال سے الگ رکھا ہوا ہے۔ کیرالہ ٹریول مارٹ سوسائٹی نے ٹریڈ یونینوں اور سیاسی جماعتوں کے اس فیصلے کو'مثالی' قراردیاہے۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ بھارتیہ مزدور سنگھ (بی ایم ایس) کو چھوڑ کر مرکزی تجارتی یونینوں نے حکومت کی عوام مخالف پالیسوں کے خلاف عدم اطمینان کا حوالہ دیتے ہوئے آج ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہے۔۔ 2014 میں نریندر مودی کی زیرقیادت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے)کی حکومت برسراقتدارآنے کے بعد 10 مرکزی ٹریڈ یونینوں کے ذریعہ یہ چوتھی ملک گیرہڑتال ہے۔