Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, February 19, 2020

36 گھنٹے ہندوستان میں رکیں گے امریکی صدر ٹرمپ ، وزیر اعظم مودی کے ساتھ کریں گے لنچ ، دورہ کی تفصیلات

خارجہ سکریٹری کے مطابق دونوں لیڈروں کے مابین بات چیت میں اسٹریٹجک شراکت داری سے وابستہ امور، دفاعی، سیکورٹی، دہشت گردی سے مقابلہ، کاروباری توانائی، عوام کے مابین آپسی تعلقا ت اور دیگر دو طرفہ امور پر بات چیت ہوگی ۔

نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع۔
==============================
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ اورخاتون اول میلانیا ٹرمپ کے ہندستان کے دورہ کے دوران ممکن ہے کئی اہم معاہدوں پر دستخط نہ بھی ہوں ، لیکن یہ دورہ سیاسی اور ثقافتی رنگوں میں ڈوبا ہوگا۔ سرکاری ذرائع نے بدھ کو بتایا کہ ہندستان اور امریکہ کے یکساں اقدار پر مبنی اسٹریٹجک تعلقات اب اس سطح پر پہنچ چکے ہیں ، جہاں چوٹی کے لیڈروں کے دوروں کو صرف بڑے معاہدوں پر دستخط ہونے سے جوڑ کر نہیں دیکھا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دفاع، کاروبار، سائنس و ٹیکنالوجی، تحقیق اور ترقی، دفاعی ٹیکنالوجی، کاروباری پہل، نیوکلیائی توانائی وغیرہ شعبہ میں تعاون بڑھانے پر اہم بات چیت ہوگی اور کئی معاہدوں پر دستخط بھی ہونے کا امکان ہے۔
دفاعی سودوں کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ یہ ہندستان امریکہ کے مابین عام بات ہوگئی ہے ۔ میزائل دفاعی نظام کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ اس بارے میں بات چیت آگے بڑھ چکی ہے ۔ کاروباری معاہدوں کے بارے میں پوچھے جانے پر ذرائع نے کہا کہ وزیر صنعت و کامرس پیوش گوئل اور امریکی انتظامیہ میں کاروباری نمائندے کے مابین بات چیت چل رہی ہے اور دونوں کے مابین اچھا تال میل پیدا ہوگیا ہے ، لیکن کچھ چیز وں پر فیس کے ڈھانچہ پر دونوں ممالک میں اختلافات ہیں ۔ انہیں حل کرنے کی کوشش ہورہی ہے ۔ صدر ٹرمپ کے حالیہ بیان کو اس پس منظر میں دیکھا جانا چاہئے۔
ایک دیگر سوال کے جواب میں ذرائع نے بتایا کہ ہندستان اورامریکہ ایک دو طرفہ آزاد تجارتی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور اسی سمت میں بات چیت ہورہی ہے۔ ٹرمپ کے اس دورہ کے نتائج کے طورپر کون سے معاہدے دیکھے جائیں گے، یہ پوچھے جانے پر ذرائع نے کہا کہ ہمارے تعلقات بڑے اور اہم معاہدوں پر مبنی نہیں ہیں ۔ اب ہم ہر دورہ میں بڑے معاہدوں کی امید کریں ، اس کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہم اعلی سطحی دوروں اور تبادلہ سے اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1947 سے 2000 کے درمیان امریکی صدر کے ہندستان کے تین دورہ ہوئے ، لیکن 2000 کے بعد چار دورہ ہوچکے ہیں اور یہ پانچواں دورہ ہوگا ۔
دوسری طرف خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا نے ٹرمپ کے دورہ کے بارے میں بتایا کہ امریکی صدر 24 تاریخ کو نصف شب سے پہلے احمد آباد پہنچیں گے اور طلوع آفتاب سے پہلے آگرہ میں تاج محل کا دیدار کریں گے ۔ وہاں تقریباَ ایک گھنٹہ رہنے کے بعد رات میں نئی دہلی آجائیں گے ۔ اگلے دن 25 فروری کو راجدھانی میں رسمی استقبال کے بعد حیدر آباد ہاوس میں وزیراعظم مودی کے ساتھ تنہائی میں اور پھر وفد کی سطح پر بات چیت ہوگی ۔
خارجہ سکریٹری کے مطابق دونوں لیڈروں کے مابین بات چیت میں اسٹریٹجک شراکت داری سے وابستہ امور، دفاعی، سیکورٹی، دہشت گردی سے مقابلہ، کاروبارہ توانائی، عوام کے مابین آپسی تعلقا ت اور دیگر دو طرفہ امور پر بات چیت ہوگی ۔ اس کے بعد وہ امریکی سفارتخانہ کے پروگرام میں شرکت کریں گے اور پھر رات میں صدر رامناتھ کووند سے ملاقات کے بعد ان کے اعزاز میں راشٹرپتی بھون میں ضیافت میں شرکت کریں گے اور اس کے بعد اپنے وطن واپس چلے جائیں گے ۔ شرنگلا نے بتایا کہ امریکی صدر کا دورہ مختصر ، لیکن مصروف ترین ہوگا اور اس میں سرکاری دورہ کے علاوہ بھی دو اضافی مرحلے احمد آباد اور آگرہ کے ہوں گے اور یہ پورا دورہ 36 گھنٹے سے بھی کم وقت میں مکمل ہوگا ۔
احمد آباد کے ہوائی اڈہ سے لے کر سابرمتی آشرم تک دونوں لیڈران ایک روڈشو کریں گے جسے ’انڈیا روڈ شو‘ نام دیا گیا ہے۔ ہوائی اڈہ پر اور روڈ شو کے راستہ میں 28 ثقافتی اسٹیج پر پورے ملک سے آئے فنکار ہندستان کی مختلف ثقافتوں کے رنگ ’تنوع میں اتحاد‘ کے اصول پر مبنی ہوں گے ۔ شرنگلا نے کہا کہ موٹیرا میں واقع دنیا کے سب بڑے کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوسٹن کے ہاوڈی مودی پروگرام کی طرز پر نمستے ٹرمپ پروگرام کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ جہاں اسٹیڈیم پورا کھچا کھچ بھرا ہوگا اور باہر بھی بڑی تعداد میں لوگ موجود رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی غیرملکی سیاستداں کیلئے اس سے بڑا عوامی جلاس اور ثقافتی انعقاد دنیا میں کہیں بھی نہیں کیا گیا ہے ۔