Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, February 1, 2020

شاہین باغ احتجاج: 50 دن بعد حکومت کے ذریعہ کی گئی پیشکش پر مظاہرین نے رکھی یہ شرط۔

شاہین باغ کے مظاہرین  نےکہا کہ پہلے حکومت سپریم کورٹ  میں سی اے اے (CAA) کو واپس لینےکا حلف نامہ دے، اس کے بعد ہم کسی بھی طرح کی بات چیت کو تیار ہیں

نئی دہلی:صداٸے وقت / ذراٸع /١ فروری ٢٠٢٠۔
==============================
 وزیر قانون روی شنکر پرساد کی تجویز کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں 50 دنوں سے جاری سی اے اے - این آرسی مخالف احتجاج ختم ہونے کےامکانات میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیر قانون نےکہا ہے کہ شاہین باغ  کے لوگ اگر چاہتے ہیں تو آئیں، ہم بات چیت کرنےکےلئے تیار ہیں۔ حکومت کی اس تجویز پرشہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) اور قومی رجسٹرآف سٹیزنس کے خلاف چل رہے احتجاج کےلیگل ایڈوائزر اور سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ کا کہنا ہے کہ سی اے اے اور این آرسی - این پی آر پرجو بھی بات ہوگی وہ کھلے عام عوام کے سامنے اسٹیج سے ہوگی۔ تاہم اس سے پہلے حکومت سپریم کورٹ میں سی اے اے، این پی آر اور این آرسی کو واپس لینےکا حلف نامہ دے۔ اس کے بعد ہی ہم کسی بھی طرح کی بات چیت کو تیار ہیں۔
ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں موجود وزیر قانون روی شنکر پرساد  سامعین کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔ اسی دوران ایک سوال پوچھا گیا کہ کیا حکومت احتجاج کرنے والوں سے بات چیت کرے گی اور انہیں سی اے اے اور این پی آر - این آرسی کے بارے میں سمجھائےگی؟ اس سوال پر وزیر قانون نےکہا کہ ہم بات چیت کےلئےتیار ہیں، لیکن بات چیت شاہین باغ میں بیٹھ کر نہیں ہوگی۔ بات چیت ان لوگوں سے ہوگی، جو شاہین باغ میں بیٹھے لوگوں کے نمائندہ بن کرآئیں گے اور یہ بھروسہ دلائیں گےکہ ان کی بات مانی جائےگی۔
مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے ہفتہ کو ٹویٹ کر اس بات کے اشارے دئیے ہیں۔ روی شنکر پرساد نے کہا کہ حکومت مظاہرین سے بات کرنےکےلئے تیار ہے، سی اے اے پر ان کا ہر اندیشہ دورکرنےکو تیار ہے لیکن انہیں اس کے لئے منظم ماحول بنانا ہوگا۔ وزیر قانون کے جواب سے واضح ہے کہ حکومت کا کوئی نمائندہ شاہین باغ نہیں جائے گا، بلکہ شاہین باغ کے وفد کو آنا ہوگا اور بات چیت کرنی ہوگی۔
احتجاج کےلیگل ایڈوائزر ایڈوکیٹ محمود پراچہ کا کہنا ہے،'شاہین باغ ہی نہیں، پورے ملک میں جتنے بھی احتجاج چل رہے ہیں، انہوں نے اتفاق رائے سے ایک تجویز منظورکی ہے۔ تجویز یہ ہےکہ کسی بھی طرح کی بات چیت چند لوگوں سے بند کمرے میں نہیں ہوگی، جسے بھی، جو بھی بات چیت کرنی ہے وہ آئے، اس کا استقبال ہے، لیکن بات چیت شاہین باغ کے اسٹیج سے مائیک پر عام لوگوں کے سامنے ہوگی۔ ہم بندکمرے میں بات چیت کر کےکسی کو افواہ پھیلانےکا موقع نہیں دینا چاہتے ہیں۔ لیگل ایڈوائزرکی حیثیت سے میں نے اور چندر شیکھر آزاد نے دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کریہ تجویز پورے ملک میں چل رہے احتجاج میں رکھی ہیں۔