Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, February 22, 2020

شاہین باغ احتجاج کاروں نے رکھے 7 مطالبات، مسلسل چوتھے روز بھی بات چیت کا نہیں نکلا کوئی نتیجہ۔

سادھنا رام چندرن نے ہفتہ کے روز بھی مظاہرین کو راستہ کھولنے پر راضی کرنے کی کوشش کی، تاہم مظاہرین نے اپنے سات مطالبات رکھتے ہوئے یہ واضح کر دیا کہ جب تک سی اے اے کو واپس نہیں لیا جاتا اس وقت تک راستہ خالی نہیں کیا جائے گا۔

نئی دہلی۔/صداٸے وقت /ذراٸع ٢٢ فروری ٢٠٢٠۔
==============================
 شاہین باغ میں سی اے اے، این آر سی اور این پی  آر کے خلاف پچھلے دو ماہ سے زائد مدت سے دھرنے پر بیٹھے احتجاج کاروں کے درمیان سپریم کورٹ کے ذریعہ مقرر مذاکرات کار سادھنا رام چندرن آج مسلسل چوتھے روز بھی پہنچیں۔ انہوں نے مظاہرین سے آج ایک بار پھر روڈ کو کھولنے کے لئے بات چیت کی لیکن بات چیت کا اب تک کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہو پایا ہے۔ ذرائع کے مطابق، مظاہرین نے سادھنا کے سامنے 7 شرطیں رکھی ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ایک طرف کا روڈ کھولنے کی صورت میں لوگوں کے تحفظ کی ضمانت دی جائے اور یہ ضمانت سپریم کورٹ دے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس پر لوگوں کو بھروسہ نہیں ہے۔ نیز شاہین باغ کے جن افراد پر کیس درج ہیں ان کو واپس لیا جائے۔ تاہم، مصالحت کاروں اور شاہین باغ کے مظاہرین کے درمیان گفتگو کا اب تک کوئی خاطر خواہ نتیجہ برامد نہیں ہوا ہے۔۔
سادھنا رام چندرن نے ہفتہ کے روز بھی مظاہرین کو راستہ کھولنے پر راضی کرنے کی کوشش کی، تاہم مظاہرین نے اپنے سات مطالبات رکھتے ہوئے یہ واضح کر دیا کہ جب تک سی اے اے کو واپس نہیں لیا جاتا اس وقت تک راستہ خالی نہیں کیا جائے گا۔
آج صبح ساڑھے دس بجے شاہین باغ پہنچیں سپریم کورٹ کی معروف وکیل سادھنا رام چندرن نے کہا، ’’اگر راستہ نہ کھلا تو ہم آپ کی مدد نہیں کر سکیں گے۔ ہم احتجاج ختم کرنے کے لئے نہیں کہہ رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’میں یہاں حکومت کی طرف سے نہیں آئی ہوں۔ ہم سپریم کورٹ سے کہیں گے کہ آپ کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ آپ کو ایک پارک دے دیا جائے گا جہاں آپ احتجاج جاری رکھ سکتے ہیں۔‘‘ تاہم، ان کی اس بات کو تمام مظاہرین نے یکسر مسترد کر دیا اور ان کے سامنے اپنے مطالبات رکھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا، ’’ہماری مانگ ہے کہ اگر آدھی سڑک کھل جاتی ہے تو سیکورٹی کے لئے ایلومینیم شیٹوں کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ شاہین باغ کے لوگوں اور جامعہ کے طلبا کے خلاف درج مقدمات کو بھی واپس لیا جانا چاہیے۔‘‘
مظاہرین نے مزید مطالبہ کیا، ’’قومی آبادی رجسٹر پر عمل درآمد نہیں کیا جانا چاہیے۔ مرکزی وزراء کے متنازعہ بیانات پر کارروائی کی جانی چاہیے۔ احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے اور زخمی ہونے والے افراد کے علاج و معالجے کے اخراجات حکومت برداشت کرے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں دہلی پولیس پر اعتماد نہیں ہے، سپریم کورٹ ہماری حفاظت کے بارے میں یقین دہانی کرائے۔‘‘