Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, February 2, 2020

اب نہیں اٹھے تو پھر کب اٹھو گے۔؟

صداٸے وقت /منقول۔
==========================
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ وطالبات نے لاٹھیاں اور گولیاں کھائیں. علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں خوف وخون کا کھیل کھیلا گیا. یوپی میں بے قصوروں کے سینوں کی طرف بندوق تان دی گئی. گھروں میں گھس کر مارا اور پیٹا گیا. زیورات لوٹے گئے. جائیداد پر ہاتھ ڈالا گیا. پھر بھی ہمارے حلقے میں سناٹا چھایا رہا. اور سوائے سجاد صاحب کے (اور بھی ایک دو ہوسکتے ہیں) آواز تک نہیں اٹھتی. جنگ آزادی میں علماء کے کردار پر حلق پھاڑ پھاڑ کر تقریر کرنے والوں کی زبانوں پر تالے اور چھالے پڑگئے. ساٹھ ستر سال کے قائدین بھی برتھ سرٹیفیکٹ بنانے میں لگ گئے. جس عمر میں شہادت کے بہانے ڈھونڈنے چاہئیں اس عمر میں اپنی پیدائش کو مستند بنانے میں مصروف ہوگئے. قوم کے مستقبل سے زیادہ پاسپورٹ کی فکر کرنے لگے. قیام کا جذبہ رکھنے والے جوانوں کو سجدہ کی حکمتیں سمجھانے لگے. پولیس کی لاٹھی گولی کھانے والے گویا پاگل ہیں. انھیں گھر جا کر اپنے کاغذات صحیح کرانے چاہییں. اگر دعا ہی سب کچھ ہے تو بدر وحنین کا کیا مطلب ہے؟ اگر قنوت نازلہ ہی پر اکتفا کرنا ہے تو شیخ الہند نے تحریک ریشمی رومال کیوں چھیڑی تھی. اتنے سنگین حالات میں ہمارا کوئی قائد جیل میں نہیں ہے. جب کہ دلتوں کے کئی لیڈر سلاخوں کے پیچھے ہیں. اس کا صاف مطلب ہے کہ ہم نے حالات سے سمجھوتا کر لیا ہے. ہم ظلم کے آگے اپنی گردنیں جھکادی ہیں. یہ مت کہو کہ کیا سب کچھ علما کریں. یہ کہو کہ ضمیر مرچکا. فلائٹ کے ٹکٹوں نے, فائیو اسٹار ہوٹلوں نے, لگزری کاروں نے, ایرکنڈیشن کمروں نے, نام نہاد تاریخ ساز جلسوں نے, دوروں نے اور لفافوں نے تمہارا خون منجمد کردیا. لوگ بھوک وپیاس سے بے پروا سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں اور تمہارے دسترخوان ابھی بھی مرغن غذاؤں سے آراستہ ہیں. تم کوچۂ چاک گریباں کو بھول گئے اور مصلحت کے پھندوں میں الجھ گئے. خون مسلم کے فوارے پھوٹ رہے ہیں اور ابھی بھی تم دامن سمیٹنے میں لگے ہو. یاد رکھو دست باطل تمہارے گریبان تک بھی پہنچے گا. پھر تم چلاوگے مگر تمہارا چلانا اس وقت کچھ کام نہ آئے گا. آج چلانے کی آزادی ہے چلا لو آواز لگا لو. آج سڑکوں پر اترنے کی آزادی ہے سڑکوں پر اتر آؤ. پیروں میں بیڑیاں ڈالنے اور زبانوں پر تالے لٹکانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے. اگر اس منصوبے کو ناکام بنانا ہے تو اٹھو. سن لو ! اگر گولیاں کھانے والے یہ دیوانے نہ رہے تو اس ملک میں تمہارا اور ہمارا وجود خطرے میں پڑجائے گا. نہ تمہارے ادارے رہیں گے. نہ تمہاری تنظیمیں بچیں گے. تمہارے جلسوں کے اسٹیج ویران ہوجائیں گے. کیا تم اس وقت اٹھوگے جب تمہارے اور تمہارے اداروں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جانے لگیں گے؟ کیا تم اس وقت اٹھوگے جب تمہارے اداروں کی عمارتوں کو ڈیٹینشن سنٹر میں تبدیل کیا جانے لگے گا. کیا تم اس وقت اٹھوگے جب تمہارے سارے کاغذات صحیح ہونے کے باوجود تمہیں دوسرے نمبر کی شہریت دی جائے گی. تمہاری بہنوں اور بیٹیوں نے تمہیں پکارا مگر ؟تم نہیں اٹھے تو پھر کب اٹھوگے