Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, February 6, 2020

ظالم حکمرانوں کے سامنے حق و انصاف کی بات کہنا ایک بڑا جہاد ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مولانا سرفراز احمد قاسمی .


جوحکومت عوامی جذبات کو نہیں سمجھ سکتی وہ بہت جلد زوال پذیر ہوجاتی ہے
جامعہ قاسم العلوم میں،مولانا سرفراز احمد قاسمی کا خطاب 

حیدرآباد(پریس نوٹ)۔/صداٸے وقت ۔
==============================
ظلم و زیادتی اور کسی کو ستانا، کسی کے حقوق کو سلب کرنا انسانیت سے بھی گری چیز ہے، اور یہ چیزیں عقل سے بھی میل نہیں کھاتیں، ظالم اسلام  کی نگاہ میں ایسا بدترین انسان ہے کہ اگر کوئی مسلمان اسکی کسی طرح مدد کرتاہے اسکے ظلم میں اسکا ساتھ دیتا ہے تو ایسا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے،ایک حدیث میں ہےکہ" کوئی آدمی کسی ظالم کےساتھ اسلئے چلے تاکہ وہ اسکی مدد کرے،حالانکہ  وہ یہ جانتاہے کہ وہ شخص ظالم ہے تو ایسا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوگیا"(مشکوٰۃ)

حکومتی سطح پر لوگوں کےساتھ جوظلم وزیادتی اورحقوق کی عدم ادائیگی ہوتی ہے،ایسی حکومتیں زیادہ دنوں تک نہیں رہ سکتی،جوحکومت عوامی جذبات کو نہ سمجھ سکے اور عوامی احساسات اورخواہشات کو سمجھنے میں ناکام رہے ایسی حکومت بہت جلد نیست ونابود اور زوال پذیر ہوجاتی ہے،شریعت اسلامیہ میں ظلم کامفہوم انتہائی وسیع ہے،علماء  نے لکھا ہے کہ کسی چیزکواپنی اصل جگہ اور صحیح  مقام  سے ہٹاکر کہیں دوسری جگہ رکھ دینا ظلم کہلاتا ہے، یعنی کسی بھی چیز کا غلط استعمال ظلم کے دائرے میں آتاہے،آنکھ کان زبان ،ہاتھ پیر،مال و دولت،طاقت وقوت،حکومت واقتدار یاجاہ و حشم کےعلاوہ کسی اور چیز کا استعمال اگرشریعت کے خلاف کیاجائے یااسکے ذریعے کسی کوتکلیف اور نقصان پہونچایا جائے تو یہی ظلم ہے،حضرت ابوبکر وراق مشہور تابعی ہیں وہ فرماتے ہیں کہ اکثرو بیشترایمان کو نکالنے والی چیز،بندوں پر ظلم کرناہے،یعنی بےایمان اور بے غیرت لوگ دوسرے لوگوں پر ظلم وستم کا پہاڑ توڑنے لگتے ہیں،اللہ تعالیٰ ظالموں کو ڈھیل دیتاہے،لیکن جب اسکا ظلم حدسے تجاوز کرتاہے تو پھراسکی پکڑ بہت سخت ہوجاتی ہے،ان خیالات کا اظہار،ممتاز اور معروف عالم دین،مولانا سرفراز احمد قاسمی، جنرل سکریٹری کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک،حیدرآباد نے شہر کے جامعہ قاسم العلوم،کوکٹ پلی،ہوزنگ بورڈ میں اپنے خطاب کے دوران کیا،انھوں نے کہا کہ قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں جہاد کی فرضیت واہمیت دوسرے فقہی احکام اورعبادات سے بدرجہا زیادہ ہے،جہاد کے معنی عموماً قتال اور جنگ کے سمجھے جاتے ہیں،مگرمفہوم کی یہ تنگی اور تحدید قطعاً منشاء شریعت کے خلاف ہے،جہاد کالفظ'جہد' سے ماخوذ ہے اسکے معنی محنت اور کوشش کے آتے ہیں،اسی کے قریب قریب اسکے اصطلاحی معنی بھی ہیں،یعنی حق کی بلندی،اور اسکی اشاعت  وحفاظت کےلئے ہرقسم کی جدو جہد،قربانی،ایثار اوران تمام جسمانی ومالی اوردماغی قوتوں کو جواللہ کی طرف سے بندوں کو ملی ہیں اس راہ میں صرف کرنا،یہاں تک  کہ اسکےلئے اپنی،اپنے عزیز واقارب،اہل و عیال،خاندان اور قوم تک کو قربان کردینا،حق کے مخالفوں اور دشمنوں کی کوششوں کو ناکام بنانا انکی تدبیروں کو رائیگاں کرنا انکے حملوں کو روکنا اوراسکےلئے اگر میدان جنگ میں بھی لڑنا پڑے تو تیار رہنا یہی جہاد ہے،اور یہ اسلام کاایک اہم رکن اور بہت بڑی عبادت ہے،مولانا قاسمی نے کہا کہ جہاد کی کئی قسمیں ہیں،جہادبالعلم اور جہاد بالمال کے علاوہ ہرفرض اور نیک کام کا انجام دینا بھی علماء نے جہاد لکھا ہے،اسی طرح خطر ناک مواقع پر بےباکی اور بے خوف ہوکر حق بات کااظہار کرنا بھی جہاد ہے،ایک حدیث میں ہےکہ"ایک بڑا جہاد کسی ظالم وجابر طاقتوں کے سامنے عدل وانصاف کی بات کہہ دیناہے"اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ظالم حکمرانوں کے سامنے ناراضگی کا اظہار اور حق وانصاف کی بات کہنا بہت بڑا جہاد ہے،جواسلامی تعلیمات کااہم حصہ ہےاسکے ںرخلاف ظلم وزیادتی برداشت کرنا اور اس پر خاموشی اختیار کرنا اسلام کےنزدیک ایک جرم ہے اورناپسندیدہ عمل بھی،آج ملک بھر میں جہاں  کہیں بھی حق کی لڑائی لڑی جارہی ہے،اوراس میں خواتین،نوجوان،بچے بوڑھے تمام طبقے کے لوگ جواس احتجاج اورانقلابی تحریک میں شامل ہیں،یہ بڑی خوش آئند بات ہے،ملک کی خواتین ایک سنہری تاریخ رقم کررہی ہیں،اللہ تعالیٰ ان سب کی حفاظت فرمائے اوراستقامت عطافرمائے،مولانا نے مزید کہا کہ  حق کی راہ میں دائمی جہاد وہ ہےجو ہرمسلمان کو ہر وقت پیش آسکتاہے،لہذا آپ ﷺ کے ہرامتی پر فرض ہے کہ دین کی حمایت،علم دین کی اشاعت،حق کی نصرت،غریبوں کی امداد،امربالمعروف،نہی عن المنکر،اقامت عدل،رد ظلم اور احکام الہی کی تعمیل میں ہمہ وقت اور ہمہ تن لگا رہے،تاکہ اسکی زندگی کا ہرلمحہ اور جنبش ایک جہاد بن جائے،اور اسکی پوری زندگی جہاد کا ایک غیرمنقطع سلسلہ نظر آئے،اللہ تعالیٰ ہم سبکو اسکی توفیق عطافرمائے،اجتماع کے آخر میں مولانا قاسمی نے پورے ملک میں  ہورہے احتجاج کی کامیابی اوراستقامت کی  دعا فرمائی،جامعہ کے طلبہ اور اساتذہ بھی اس موقع پرموجود تھے،دعاء اور شکریہ کے ساتھ اجتماع اختتام کو پہونچا۔۔۔۔۔۔۔۔