Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, February 5, 2020

کسی بھی متبادل پر مسجد سے دستبردار نہیں ہوسکتے: مولانا ارشد مدنی کا اعلان

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نےکہا کہ بابری مسجد قانون اور عدل وانصاف کی نظرمیں ایک مسجد تھی اور آج بھی شرعی لحاظ سے مسجد ہے اور قیامت تک مسجد ہی رہے گی۔ چاہے اسے کوئی بھی شکل اور نام دے دیا جائے۔

نئی دہلی:/صداٸے وقت /ذراٸع / ٥ فروری ٢٠٢٠۔
==============================
 آج مرکزی حکومت کی جانب سے بابری مسجد کی متنازعہ اراضی پر رام مندر بنانےکےلئے ایک ٹرسٹ بنائےجانے پر اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ کو 5 ایکٹر زمین دیئےجانے کے بیان پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نےکہا کہ بابری مسجد قانون اور عدل وانصاف کی نظرمیں ایک مسجد تھی اور آج بھی شرعی لحاظ سے مسجد ہے اور قیامت تک مسجد ہی رہے گی۔ چاہے اسےکوئی بھی شکل اور نام دے دیا جائے۔ اس لئےکہ کسی فرد اور جماعت کو یہ حق حاصل نہیں ہےکہ کسی متبادل پرمسجد سے دستبردار ہو جائے۔
مولانا ارشد مدنی نےجاری ایک بیان میں مزید کہا کہ جمعیة علماءہند بابری مسجد حق ملکیت مقدمہ میں شروع سے ہی فریق اول رہی ہے اور اس نے یہ مقدمہ ملکیت کی بنیاد پر لڑا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں مسجدکے وجود کو تسلیم کیا۔ اس کے انہدام کو غیر قانونی قرار دیا، اس میں نماز پڑھنے کو تسلیم کیا، کھدائی کے ملبے میں مندر کے باقیات کی عدم موجودگی کوتسلیم کیا، لیکن اس کے باوجود سپریم کورٹ نے فیصلہ ہمارے خلاف سناتے ہوئے پوری زمین رام للا کو دے دی اور پھر معاوضے کے طور پر 5 ایکڑ زمین مسلمانوں کو دینے کا حکم صاد ر کیا۔ اس سلسلے میں ہم نے پہلےبھی کہا ہےکہ اورآج بھی کہتے ہیں کہ ہم ابھی بھی اس کو مسجد ہی مانتے ہیں اور مسجد اللہ کا گھر ہوتا ہے اور وہ وقف علی اللہ ہوتی ہے اور واقف کو بھی وقف کے بعدیہ اختیار نہیں رہ جاتا کہ اس کو واپس لے لے۔
دوسری جانب بابری مسجد ایکشن کمیٹی کےکنوینر، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مجلس عاملہ کے رکن اور معروف وکیل ظفریاب جیلانی نے بابری مسجد کا ملبہ حاصل کرنے کے لئےسپریم کورٹ میں درخواست دینےکا فیصلہ کرلیا ہے۔ حالانکہ ملبے کی حصولیابی سے متعلق فیصلے کی بات پہلے بھی کہی گئی تھی اور اس ضمن میں بابری مسجد ایکشن کمیٹی نے آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کا موقف جاننےکےلئے بورڈ کے جنرل سکریٹری سے رابطہ بھی کیا تھا اور انہیں تحریری طور پر بھی مطلع کیاتھا۔ تاہم ابھی تک اس باب میں بورڈ کی جانب سے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی ہے۔ صدر اورجنرل سکریٹری کی جانب سے کوئی منفی یا مثبت جواب سامنے نہیں آیا ہے۔
بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفر یاب جیلانی نے کہاہے کہ وہ جلد ہی بابری مسجد کا ملبہ حاصل کرنے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔
ظفریاب جیلانی یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر بورڈ کی جانب سے اس ضمن میں جلد ہی کوئی جواب نہیں آیا تو بابری مسجد ایکشن کمیٹی اپنے طور پر بابری مسجد کا ملبہ حاصل کرنےکےلئےسپریم کورٹ میں درخواست دے گی۔ جیلانی ملبہ حاصل کرنےکا جواز پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہتے ہیں کہ شریعت کےاحکام کےمطابق مسجد کے ملبےکی بے حرمتی نہیں ہونی چاہئے اور نہ ہی مسجد کے ملبےکو کسی ناپاک جگہ ڈالا یا استعمال کیاجانا چاہئے۔ اسی پیش نظر ملبہ حاصل کرنےکی کوششوں کو یقینی بنایا جارہاہے، جس کے لئے معروف وکیلوں سے پہلے ہی مشورہ کیا جاچکاہے۔